وادی میں پہلی بار اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اوڑی میں ایک خاتون جبکہ شوپیان میں ایک نوجوان اومیکران میں مبتلا پائے گئے جبکہ تین غیر مقامی افراد بھی اومیکران میں مبتلا تھے جن کو واپس اپنے گھروں کو بھیجا گیا ۔اومیکران ایک ایسا وائیرنٹ بتایا گیا جو طبی ماہرین کے مطابق کووڈ 19سے بھی زیادہ سخت اور جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جاینگی۔اوڑی کی جو خاتون اومیکران میں مبتلا پائی گئی وہ حاملہ ہے لیکن اس کی کوئی ٹرایول ہسٹری نہیں یعنی وہ کہیں نہیں گئی ہے پھر بھی اس کا اومیکران میں مبتلا ہونا کیا معنی رکھتا ہے ؟سوال یہ اٹھ رہے ہیں کہ وہ کس طرح اس وبائی مرض میں مبتلا ہوگئی ہے ۔سرکاری طور پر اس کے رابطوں میں آٹھ افراد کی نشاندہی کی گئی جن کے بارے میں وثوق سے کہا گیا کہ صرف وہی آٹھ افراد اس کے رابطے میں آتے رہے جن پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہونہ ہو ان ہی میں سے کوئی اومیکران میں مبتلا ہو لیکن اب تک اس کا پتہ نہیں چلا ہے ۔شوپیان کا جو نوجوان اس وبائی مرض یعنی اومیکران میں مبتلا پایا گیا سرکاری ذرایع کے مطابق اس کی باضابطہ ٹرایول ہسٹری ہے اور وہ یو اے ای سے آیا ہوا ہے ۔دونوں کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ تیزی سے روبہ صحت ہورہے ہیں لیکن ان لوگوں کو جلد از جلد کھوج لیاجانا چاہئے جو ان کے رابطے میں آے ہوں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ ان ہی میں کوئی نہ کوئی اس وبائی مرض میں ہوا ہو اور اب وہ دوسرے رابطوں کے ذریعے اس مرض کے پھیلاﺅ کا سبب بن رہا ہو۔اس معاملے میں شوپیاں اور بارہمولہ ضلع انتظامیہ کو متحرک ہونا چاہئے اور ان رابطوں کو تلاش کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں برتنی چاہئے کیونکہ اگر ان رابطوں کو تلاش نہیں کیا جاے گا تو ہوسکتا ہے کہ اومیکران کی وبائی بیماری تیزی سے پھیل جاے ۔ادھر محکمہ ٹوارزم اس بات پر پھولے نہیں سمارہا ہے کہ یہاں بھاری تعداد میں سیاح آرہے ہیں ۔سیاحوں کی آمد کا ہر وقت کشمیری عوام نے خیر مقدم کیا ہے اور اب بھی کررہے ہیں لیکن کیا ان کی وادی میں آمد پر ان کی ٹیسٹنگ اچھی طرح سے کی جارہی ہے یا انہیں یونہی وادی میں داخل ہونے کی اجازت دی جارہی ہے اگر ایسا ہے تو وبائی امراض کے پھیلنے کے امکانات رد نہیں کئے جاسکتے ہیں ۔جو لوگ باہر سے وادی میں داخل ہورہے ہیں چاہئے وہ بذریعہ ہوائی جہاز یا گاڑیوں کے ذریعے وادی میں داخل ہوتے ہیں ان پر کڑی نظر گزر رکھنے کی ضرورت ہے چاہے وہ کشمیری ہی کیوں نہ ہوں انہیں ہوائی اڈے یا بس یا ریلوے سٹیشن سے سیدھے گھر جانے کی اجازت دینے سے قبل ان کا باضابطہ آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کیا جانا چاہئے اور منفی آنے کی صورت میں ہی ان کو گھروں کی اور جانے کی اجازت دی جانی چاہئے ۔بصورت دیگر وہ یہاں وائیرس پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں اس وقت اس حوالے سے کافی محتاط رہنا چاہئے تاکہ لوگوں کی صحت برقرار رہ سکے ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن نے عالمی سطح پر اومیکران اور کووڈ کے پھیلنے کی بات کرتے ہوے کہا کہ دونوں وبائی امراض اس تیزی سے پھیل سکتے ہیں کہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ ان کا شکار ہوکر موت کے منہ میں جا سکتے ہیں اسلئے ان سے بچنے کے لئے دوا سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے بلکہ ان سے بچنے کے لئے اہل افراد کو بوسٹر ڈوز لگانے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے ۔