سرینگر پارلیمانی حلقے جو پانچ اضلاع پر محیط ہے میں کل جو ووٹنگ ہوئی اور جو ووٹ ڈالنے والوں کی شرح رہی وہ ایک جانب جہاں کافی حوصلہ افزا ہے اس سے یہ معلوم ہوا کہ لوگوں کو اب ووٹ کی طاقت کا پتہ چل گیا ہے اسلئے وہ اپنے من پسند امیدواروں یا پارٹیوں کو ووٹ دینے کے لئے گھروں سے نکلے ۔پولنگ بوتھوں پر قطاروں میں رہ کر اپنی باری کا انتظار کیا اور ووٹ ڈالے ۔صورتحال کا اہم پہلو یہ ہے کہ کل تک جو لوگ بائیکاٹ وغیرہ پر قایم تھے آج پولنگ بوتھوں پر ابتدائی ووٹروں میں شامل نظر آئے اور انہوں نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرکے اس بات کا واضع پیغام دیا کہ ووٹ ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے تمام مسایل کا حل نکالنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ابتدائی گھنٹوں میں یعنی صبح سے ہی لوگ پولنگ بوتھوں پر نظر آئے ۔موسم بھی خوشگوار تھا اور پھر کسی قسم کا خوف یا ڈر کے بغیر ووٹروں میں کافی جوش و خروش نظر آیا ۔جہاں تک شہر سرینگر کا تعلق ہے تو یہاں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران پہلی بار اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ تقریباً تمام پولنگ بوتھوں پر لوگ بڑے آرام و اطمینان کے ساتھ ووٹ ڈالتے رہے ۔کسی ڈر ،خوف ،دباﺅ کے بغیر ووٹنگ کا عمل دن بھر جاری رہا۔ضلع انتظامیہ کی اس بات کے لئے سراہنا کی جارہی ہے کہ اس نے پورے ضلع سرینگر بشمول شہر میں ووٹنگ کے ساتھ ساتھ امن و انتظام کی برقراری کے لئے مناسب اور مکمل انتظامات کئے تھے ۔کسی جگہ سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی ۔کئی پولنگ بوتھوں پر عمر رسیدہ افراد کو ان کے اہل خانہ سہارا دے کر ووٹنگ عمل میں حصہ لیتے ہوے دیکھاگیا۔کنگن یعنی ضلع گاندربل کے ایک پولنگ بوتھ پر دلہن لانے سے پہلے دلہا پورے شادی کے لباس میں ملبوس ووٹ ڈالنے کیلئے آیا تھا۔ہر پولنگ بوتھ کے باہر خواتین اور مردوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھی گئیں ۔ڈسٹرکٹ پلوامہ جسے اب کی بار سرینگر پارلیمانی نشست میں شامل کیا گیا تھا میں مناسب ووٹنگ کی شرح رہی ۔یہاں بھی ووٹر لمبی قطاروں میں اپنا ووٹ استعمال کرنے کے لئے کھڑے نظر آئے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ پلوامہ ملی ٹینسی سے بہت زیادہ متاثر تھا لیکن حالات پلٹ گئے اور لوگوں کو یہ محسوس ہوا کہ بندوق کسی مسلئے کا حل نہیں بلکہ پرا من مذاکرات سے ہی تمام مسایل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے ۔شوپیان کو بھی سرینگر کی پارلیمانی نشست میں شامل کیا گیا وہاں بھی ووٹنگ کا عمل پر امن طور پر جاری رہا ۔وہاں سے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں ان کے مطابق اس ضلع کے پولنگ بوتھوں پر کڑے سیکورٹی انتطامات کے بیچ لوگ گھروں سے نکلے اور اپنے ووٹ کاسٹ کئے ۔ضلع بڈگام اور ضلع گاندربل میں بھی لوگوں نے ووٹنگ کے حوالے سے کافی جوش و جذبے کا ظہار کیا اور کہا کہ انہیں ووٹ ڈالتے ہوئے اس بات کا احساس ہورہا ہے کہ انہوں نے حق ادائی کی ہے کیونکہ ووٹ سے ہی حکومتیں بنتی ہیں اور من پسند امیدوار پارلیمنٹ یا ریاستی اسمبلیوں میں جاکر لوگوں کی بھر پور نمایندگی کرتے ہیں ۔بہر حال کل کا دن ووٹنگ کے نقطہ نظر سے کافی حوصلہ افزا رہا یعنی لوگوں نے تین دہائیوں کے بعد پہلی بار اچھی طرح سے حق رائے دہی کا استعمال کیا ۔اس سے قبل سرینگر پارلیمانی حلقے میں ووٹنگ کی شرح اتنی نہیں رہتی تھی جتنی آج رہی ۔ ضلع سرینگر کے علاوہ ضلع گاندربل ،بڈگام ،شوپیان اور پلوامہ میں الیکشن کمشن اور ان اضلاع کی مقامی انتظامیہ کی طرف سے اس پورے عمل میںجو انتظامات کئے تھے ان پر لوگوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔