وادی میں موسم کی قہر سامانیوں کے نتیجے میں اب تک مقامی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق پانچ افراد از جان ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں کروڑوں روپے مالیت کا نقصان بھی ہوا ہے ۔بہت سی سڑکیں اب بھی ناقابل آمدورفت ہیں اور کئی ایک سڑکوں پر مسلسل پسیاں گرنے کا عمل جاری ہے ۔جس طرح گذشتہ کئی دنوں سے بارشیں ہوتی رہیں ان کے پیش نظر متعدد اور خاص طور پر بالائی علاقوں میں زمین کھسکنے اور مکانوں میں دراڑیں پڑنے سے درجنوں کنبے بے گھر ہوگئے جبکہ سیلابی خطرات کے پیش نظر کپوارہ ہندوارہ مین بہت سے دیہات کو خالی کردیا گیا اور وہاں کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر شفٹ کیا گیا ۔اس سلسلے میں مقامی ذمہ دار افسروں نے بتایا کہ انسانی جانوں کو بچانے کا کام ترجیحی بنیادوں پر شروع کیا گیا اور اس میں وہ کامیاب بھی ہوگئے ۔کیونکہ بہت سے دیہات میں سیلاب کے امکانی خطرات کے پیش نظر گاﺅں والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تھا ۔درجنوں سڑکوں کے اوپر سے پانی بہہ رہا ہے اور دوسرے دن بھی ایسا ہی ہوا ۔ابھی تک اس سڑکوں کو قابل آمد ورفت نہیں بنایا جاسکاہے ۔شمالی کشمیر میں تین چار پلوں کو زبردست نقصان پہنچا ہے جن میں شمریال پُل ،کھمریال پُل ،شاٹ گنڈ پُل وغیرہ شامل ہیں ۔مقامی تحصیلدار نے بتایا کہ ہائی ہامہ میں بھی پل کو نقصان پہنچا ہے جبکہ تین چار سرکاری عمارتوں جن میں کئی انجنئیرنگ محکمے تھے کے علاوہ اسسٹنٹ ڈائیریکٹر ہینڈی کرافٹس کے دفتر کو بھی نقصان پہنچاہے ۔ادھر جنوبی کشمیر میں بھی سرینگر جموں شاہراہ پر پسیاں گرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔جس کی بنا پر اس پر ابھی تک گاڑیوں کی آمد ورفت بحال نہیں کی جاسکی ہے ۔یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ شاہراہ پر مختلف مقامات پر بہت سی گاڑیاں جن میں زیادہ تر مال بردار گاڑیاں شامل ہیں درماندہ ہیں ۔شمالی اور جنوبی کشمیر میں نشیبی علاقوں میں واقع بستیاں اب بھی زیر آب ہیں ۔درجنوں مکانوں کو نقصان پہنچا ہے خاص طور پر وہ مکان جو کچے ہیں ناقابل رہایش قرار دئے گئے ہیں کیونکہ ان میں رہایش پذیر کنبوں کو پہلے ہی متعلقہ حکام نے محفوظ مقامات پر شفٹ کیا ہے ۔ان کو سرکاری عمارتوں بشمول سکول عمارتوں میں رکھا گیا ہے جہاں انہیں سرکار کی طرف سے ہی قیام و طعام کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔یہی حال رام بن کے پرنوٹ گاﺅں کا ہے اس علاقے میں دو دیہات کو مکمل طور پر خالی کردیا گیا ہے کیونکہ وہاں بڑے پیمانے پر زمین کھسکنے سے مکانوں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں کئی بجلی ٹاور بھی زمین بوس ہوگئے ہیں اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہاں بارشوں سے صرف مالی نقصان ہوا ہے جبکہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے ۔اس دوران سوموار 28اپریل 2024کو اوڑی میں ایک پورا مکان زمین بوس ہوگیا جس میں رہنے والے دس افراد خانہ دب کر رہ گئے لیکن مقامی نوجوانوں اور پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بروقت بچاﺅ کاروائیوں سے سب کے سب افراد کو باہر نکالا گیا ۔اس حادثے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے ۔اب جو لوگ بے گھر ہوگئے ہیں ان کی باز آباد کاری کی ذمہ داری سرکار پر عاید ہوتی ہے اور اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے کیونکہ وہ کب تک سرکاری عمارتوں میں رہایش اختیار کرسکتے ہیں ۔ان کا مال و اسباب بھی یا تو پانی کی نذر ہوگیا ہے یا تباہ ہوگیا ہے ۔اسلئے سرکار کو اس معاملے میں فوری اقدامات اٹھانے چاہئے تاکہ متاثرین اچھی طرح سے زندگی گذار سکینگے ۔