جس طرح وادی میں منشیات کا دھندا ہر گذرتے روز بڑھتا ہی جارہا ہے اسی طرح جنگلوں سے غیر قانونی طور لکڑیاں سمگل کرنے کا سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ اس میں بھی اضافے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں ۔ویسے اب وادی کے جنگلوں میں رہا ہی کیا ہے جہاں کل تک گھنے جنگل نظر آرہے تھے وہاں آج چٹیل میدان نظر آرہے ہیں ۔کیونکہ ہر طرح کے حالات کا ناجائیز فایدہ اٹھا کر جنگل چوروں جو ہمارے سماج کے معززین میں شامل ہوتے ہیں نے جنگلوں کا صفایا کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے ۔کئی برس قبل حکومت نے جنگلوں کو بچانے کے لئے فارسٹ پروٹیکشن فورس کا قیام عمل میں لایا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ فورس بھی جنگل چوروں یعنی سمگلروں کے سامنے بے بس نظر آرہا ہے کیونکہ اس فورس کے ہوتے ہوے بھی جنگل چور اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوے ہیں۔کل ہی اخبارات میں یہ خبر شایع ہوئی ہے کہ سوپور میں فارسٹ پروٹیکشن فورس نے دو گاڑیوں پر چھاپہ مارا جن میں جنگلوں سے چرائی گئی لکڑی کسی مخصوص اڈے پرلے جائی جارہی تھی۔اس طرح کے اقدامات کو اگرچہ سراہا جاسکتا ہے لیکن بحیثیت مجموعی اگر دیکھا جاے تو یہاں کے لوگ ہی اس سب کے لئے ذمہ دار ہیں ۔اگر وادی کاہماچل پردیش سے موازانہ کیا جاے گا تو ہم اس چھوٹی سی ریاست کا اس معاملے میں کسی بھی صورت میں مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں ۔کیونکہ وہاں کے جنگل ہرے بھرے درختوں سے پُر کیا مجال کوئی غیر قانونی طور پر ٹہنی بھی کاٹ سکے ۔وہاں بھی فارسٹ ڈیپارٹمنٹ ہے لیکن اس ریاست میں جنگلوں کے قریب رہنے لوگوں نے نوجوانوں پر مشتمل کیمیٹیاں تشکیل دی ہیں جہاں ایک طرف فارسٹ ملازمین اور پولیس جنگلوں کی حفاظت کرتے ہیں وہیں دوسری جانب گاﺅں کے نوجوان از خود باری باری ان راستون پر ناکوں پر بیٹھتے ہیں جہاں سے سمگلنگ کے امکانا ت ہوتے ہیں ۔اس طرح وہاں جنگل سے کوئی غیر قانونی طور ٹہنی بھی کاٹ کر نہیں لاسکتا ہے ۔وہاں لوگوں کو اس بات کا پورا پورا احساس ہے کہ جنگل ان کی اپنی جائیداد ہے اور اگر وہ اسے نقصان پہنچائینگے تو یہ ان کا اپنا نقصان ہوسکتا ہے لیکن یہاں کے لوگوں میں ابھی تک وہ سوچ پنپ نہیں سکی ہے ۔جنگل سمگلر جو یہاں کے ہی باشندے ہیں یہ سوچتے ہونگے کہ جتنا وہ بٹور سکتے ہیں بٹو ر لینگے اس طرح ان کو مفت کی آمدن ملتی رہے گی۔سال 1990 سے اب تک جنگلوں کے حوالے سے جو اعداد و شمار سامنے آے ہیں ان کے مطابق ساٹھ سے ستر فی صدتک جنگلوں کا صفایا کیا گیا ہے ۔جس پہاڑی علاقے میں جنگلوں کو اتنی بڑی تباہی سے انسان نے دوچار کردیا وہاں کے ماحول کی کثافت کا اندازہ ہی نہیں لگایا جاسکتاہے ۔جنگلوں کی کٹائی سے موسم پر بھی منفی اثرات پڑتے ہیں ۔اسلئے لوگوں کو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہئے کہ جس طرح منشیات کے دھندے نے وادی کی نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے اسی طرح جنگل سمگلر وں کی وجہ سے کشمیرکو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے جہاں حکومت کو مزید اقدامات کرنے ہونگے دوسری جانب لوگوں کو بھی چاہئے کہ وہ جنگلوں کی حفاظت کے لئے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔