جموں کشمیر میں پورے بھارت کے مقابلے میں ادویات کی زیادہ کھپت ہوتی ہے اور اس بارے میں وقتاً فوقتاًاعداد و شمار بھی پیش کئے جارہے ہیں کہ جموں کشمیر میں لوگ ہر سال کتنی ادویات استعمال کرتے ہیں ۔کشمیری عوام کا جہاں تک تعلق ہے تو یہاں لوگ بغیر ڈاکٹری نسخوں از خود ادویات استعمال کرتے ہیں اور تعجب کامقام ہے کہ ہمارے ہاں جو ادویات کی دکانیں ہیں وہ بھی لوگوں کو بغیر ڈاکٹری نسخے کوئی بھی دوا فروخت کرتے ہیں ۔لوگوں میں از خود ادویات استعمال کرنے کا رحجان آج کی بات نہیں بلکہ دہائیوں سے لوگ ایسا کرتے آئے ہیں یہی وجہ ہے کہ لوگ ڈاکٹروں کے بھیس میں نیم حکیموں کے ہتھے چڑھ کر اپنی صحت برباد کرکے رکھ دیتے ہیں۔نتیجے کے طور پر ہوسکتاہے کہ از خود ادویات استعمال کرنے سے بیماری دور ہوسکتی ہے لیکن دوسری بیماری جنم لیتی ہے کیونکہ مریض کو یہ پتہ ہی نہیں ہوتاہے کہ کون سی دوائی کتنی اور کس بیماری کے لئے استعمال کرنی ہے ۔بہر حال اس پر قابو پانے کی کوششیں بے کار ثابت ہورہی ہیں ۔اب موجودہ دور میں لوگوں کا رحجان یونانی نظام طب کی طرف بڑھتا جارہا ہے ۔ہر سال 11فروری کو عالمی یوم یونانی طب کے طور پر منایا جاتا ہے اس سلسلے میں مختلف نوعیت کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں اور ان تقریبات کا مدعا و مقصد ملک اور باقی دنیا میں طب یونانی نظام کی دیر پا ترقی میں عظیم حکیم اجمل خان کو خراج عقیدت پیش کرنااور دنیا بھر مین یونانی نظام طب کے ذریعے صحت کی فراہمی کے بارے میں عوام میں بیداری پیدا کرنا ہے ۔زمانہ قدیم سے اس طریقہ علاج کی پذئیرائی ہوتی آئی ہے اور اس کو تسلیم بھی کیا گیا ہے لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آتی گئی اور لوگوں کا رحجان اسلئے انگریزی ادویات کی طرف گیا کیونکہ یونانی نظام طب میں جو ادویات استعمال کرنے کے لئے ڈاکٹر تجویز کرتے ہیں ان کا اثر آہستہ آہستہ جسم کے مختلف اعظا پر پڑتا ہے اور جو بیماریاں انسانوں کو سالہا سال سے ستاتی رہتی ہیں وہ جڑ سے ختم ہوجاتی ہیں جبکہ انگریزی ادویات زود اثر ہوتی ہیں لیکن یہ ادویات کسی بیماری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں مدد گار ثابت نہیں ہوتی ہیں اور ان کے مسلسل استعمال سے دوسری بیماریاں بھی جڑ پکڑ تی ہیں ۔عالمی یوم طب یونانی کے موقعے پر یہاں جو سب سے بڑی تقریب منعقد ہوئی ہے اس میں تقریر کرتے ہوے سیکریٹری صحت و طبی تعلیم نے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ اخلاقیات پر قایم رہیں اور تحقیق و ترقی میں مشغول رہیں تاکہ لوگوں کاان پر زیادہ سے زیادہ اعتماد بڑھ سکے ۔انہوں نے کہا کہ آیوش نظام ہزاروں برسوں سے علاج فراہم کرتا آیا ہے اور وقت کی ضرورت ہے کہ آیوش میں جدید تحقیقی طریقوں کو فروغ دیا جاے تاکہ مریضوں کو صحت کی بہترین سہولیات فراہمی کے لئے ایک مربوط نقطہ نظر تیار کیا جاے ۔انہوں نے مشورہ دیا کہ آیوش میڈیکل اور پیر ا میڈیکل سٹاف کے لئے بہتر مہارت کی ترقی کے لئے زیادہ سے زیادہ صلاحیت سازی پروگرام منعقد کئے جائیں ۔انہوں نے آیوش کو پوری دنیا میں مقبول بنانے کے لئے مزید ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا ۔اس تقریب پر تقریر کرتے ہوے ڈائیریکٹر آیوش نے عالمی یونانی یوم طب پر کہا کہ پرائیمری ،سیکنڈری اور ٹریشری سطح پر آیوش میں تبدیلی لائی گئی ہے انہوں نے کہا کہ آیوش بھارت سکیم کے تحت 483آیوش ڈسپینسریوں کو آیوش ہیلتھ اینڈویلنس مراکز میں اپ گریڈ کیا گیا ۔اس سے لوگوں میں آیوش طریقہ علاج کے تئیں اعتماد کا اظہار ہوتاہے ۔