میڈیا رپورٹس کے مطابق جی ایس ٹی کونسل کا آج ایک اہم اجلاس ہونے والا ہے جس میں ٹیکسٹائیل اور جوتوں پر جی ایس ٹی کی شرحوں میں اضافے کا فیصلہ متوقع ہے ۔چنانچہ ملک بھر میں اس مجوزہ فیصلے کے خلاف تاجر تنظیموں نے زبردست احتجاج کرتے ہوے کہا کہ مہنگائی اب اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ غریب عوام کے لئے مہنگائی کا بوجھ اٹھانا نا قابل برداشت بنتا جارہا ہے ۔ملک کے ماہرین اقتصادیات نے مرکز پر زور دیا ہے کہ وہ جی ایس ٹی کی شرحوں میں اضافے کا اپنا مجوزہ فیصلہ واپس لے ۔وادی میں بھی تاجر تنظیموں اور دوسرے لوگوں نے مرکز کے اس مجوزے فیصلے پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے پہلے ہی عام آدمی پریشان ہے اور اب اس کے لئے ٹیکسٹائیل اور جوتوں پر جی ایس ٹی کی شرحیں بڑھانے سے اس کی مشکلات اور زیادہ بڑھ سکتی ہیں ۔یہاں تاجر وں نے کہا کہ اگر جی ایس ٹی کی شرحوں میں اضافہ سے صرف ٹیکسٹائیل اور جوتے ہی مہنگے ہوتے تو لوگ اسے کسی نہ کسی طرح برداشت کرلیتے لیکن ایک چیز کی قیمت میں اضافے سے ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے ۔جس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ہر چیز کے دام بڑھادئے گئے اسی طرح اب مہنگائی اور زیادہ بڑھے گی اور لوگوں کی جیبوں پر اس کا براہ راست اثر پڑ سکتاہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ آج یعنی جمعہ 31دسمبر کو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی صدارت میں جی ایس ٹی کونسل کی 46ویں میٹنگ بلائی گئی ۔یہ میٹنگ کئی ریاستی حکومتوں اور تاجر تنظیموںکے ٹیکسٹائیل اور جوتوں کی اشیاءپر جی ایس ٹی کی شرحیں پانچ فی صد سے بڑھا کر بارہ فی صد کرنے کے سلسلے مین ہونے والے احتجاج کے تناظر میں ہوگی ۔میٹنگ میں کونسل دیگر متعلقہ معاملات کے علاوہ ٹیکس کی شرحوں میں اضافے پر ریاستی وزراءکے پینل رپورٹ پر بھی تبادلہ خیال کرے گی۔ایک سرکاری نوٹفیکیشن کے مطابق تمام جوتوں جو ایک ہزار سے کم قیمت والے ہوں پر بارہ فیصد جی ایس ٹی لگے گا دوسری طرف سوائے کپاس سے بنے ہوے تمام ریڈی میڈ ٹیکسٹائیل پر بھی بارہ فی صد جی ایس ٹی لگے گا پہلے یہ اشیاء5فی صد جی ایس ٹی کی شرحوں پر فروخت ہوتی تھیں ۔مرکزی حکومت کے اس مجوزہ فیصلے پر مغربی بنگال کے ایک سابق وزیر خزانہ امیت مترا نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ مجوزہ فیصلے کو واپس لے لے کیونکہ اس سے تقریباً ایک لاکھ ٹیکسٹائیل یونٹس بند ہونگے اور 15لاکھ افراد کو نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں ۔ مغربی بنگال کے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ مرکزی حکومت یکم جنوری کو ایک اور غلطی کرے گی ۔ٹیکسٹائیل اور جوتوں پر جی ایس ٹی کی شرحیں 5فی صد سے بڑھا کر 12فی صد کرنے سے بقول انکے 15ملین نوکریاںختم ہوجائینگی جبکہ ایک لاکھ یونٹ بند ہوجائینگے ۔تاجر تنظیموں کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں تبدیلی سے غریب عوام پر بہت زیادہ اثر پڑ سکتا ہے ۔نئی ٹیکس تبدیلی سے کپڑوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگاجس سے غریب آدمی کے لئے کپڑے اور جوتے خریدنا ناممکن ہوسکتا ہے ۔تاجر تنظیموں نے اس فیصلے کو نامعقول قرار دیا ہے اور کہا کہ اس فیصلے سے چھوٹے صنعت کاروں ،کاریگروں اور دیگر طبقات کی روزی روٹی متاثر ہوگی۔