جموں کشمیر کو ہر دور میں بجلی کے حوالے سے پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا اور شاید یہی وجہ ہے کہ جموں کشمیر ہر معاملے میں پیچھے رہا ۔خاص طور پر یہاں اب تک کوئی بڑی صنعت قایم نہیں کی جاسکی جو قابل ذکر ہوتی کیونکہ ابھی تک اس خطے میں بجلی کی باقاعدہ سپلائی کا کوئی مستقل نظام قایم نہیں کیا جاسکا ہے ۔یہاں گرمیوں کا موسم ہو یا سردیو ں کا ،بہار ہو یا خزاں ہر موسم میں بجلی کی ایسی کٹوتی کہ خدا کی پناہ ۔اس سے کوئی کام ڈھنگ سے نہیں ہوپاتا۔ گذشتہ کچھ دنوں سے وادی میں بجلی کی فراہمی میں اس قدر خلل پڑ گیا ہے کہ دن میں دو چار گھنٹے سے زیادہ بجلی بحال نہیں رکھی جاتی ہے ۔اور وہ بھی وقفے وقفے سے ۔KPDCLکی طرف سے ایک بیان میڈیا کے لئے جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا کہ” بجلی کی محدود دستیابی کی وجہ سے وادی کشمیر میں بجلی کی کٹوتی ناگزیر بن گئی ہے اور اب اوقات کٹوتی میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔“ کارپوریشن کی طرف سے صارفین سے کہا گیا کہ وہ صورتحال کو بر داشت کریں اور خاص طور پر اوقات کار میں بجلی کے درست استعمال کو یقینی بنائیں ۔کارپوریشن نے یہ بھی کہا کہ بجلی کی دستیابی بہتر ہونے کے بعد ان پابندیوں میں نرمی کی جاے گی۔صارفین کی طرف سے اس موسم میں جب ندی نالے اور دریا جھرنے پانی سے لبالب بھرے رہتے ہیں بجلی کی فراہمی میں مزید کٹوتی کے اعلان کو ناقابل سمجھ قرار دیا جارہاہے ۔موسم خزان شروع ہونے کے ساتھ ہی کارپوریشن کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ ندی نالوں میں پانی کی سطح نیچے جانے سے بجلی کی کٹوتی میں مزید کئی گھنٹے اضافہ کیا جاتا ہے لیکن تعجب ہے اس وقت جبکہ دریا ،ندی نالے اور جھرنے پانی سے بھرے ہوئے ہیں بجلی کی فراہمی میں خلل کیوں پڑ گیا ہے؟ ۔بجلی صارفین یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں۔جو صارف باقاعدگی سے فیس ادا کرتا ہے اور کسی قسم کی چوری وغیرہ نہیں کرتاہے اس کو یہ پوچھنے کا پورا پورا حق ہے کہ اسے باقاعدگی سے بجلی فراہم کیوں نہیں کی جاتی ہے ؟کارپوریشن کا کہنا ہے کہ لوگ بجلی کاجائیز استعمال کریں بھی ناقابل فہم ہے ۔حالیہ سروے کے مطابق اس وقت نوے سے پچانوے فیصد تک صارفین باقاعدگی سے بجلی فیس ادا کرتے ہیں اور اگر کسی صارف کے پاس کچھ رقم بقایا ہوگی تو وہ اس کی قسط بھی ادا کرتا ہے ۔اسی کارپوریشن کے ملازمین ہر اس صارف کا بجلی کنکشن کاٹ دیتے ہیں جس کے پاس صرف ایک مہینے کا بجلی فیس بقایا ہو۔جہاں تک چوری کا تعلق ہے تو یہ بات ناقابل فہم ہے کہ ایک جانب کارپوریشن کا کہنا ہے کہ 75 فی صد ڈیجیٹل میٹر نصب کئے گئے ہیں جن میں چوری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے لوگ جتنی بجلی استعمال کرتے ہیں اس کے لئے وہ باقاعدہ فیس ادا کرتے ہیں اس پر کارپوریشن کا یہ کہنا کہ بجلی کا جائیز استعمال کریں یا وقت پر فیس ادا کریں باعث تعجب ہے ۔اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ کارپوریشن صارفین کے لئے بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرے۔کشمیری عوام بجلی کا نہ تو نامناسب استعمال کرتے ہیں اور نہ ہی بجلی فیس کی ادائیگی میں کوتاہی برت رہے ہیں اسلئے بجلی کی اضافی کٹوتی کا سلسلہ بند کردیا جاے ۔