گذشتہ دنوں رام بن بانہال کے علاقے میں سڑک ڈھہ جانے کے نتیجے میں پچاس سے زیادہ مکانوں میں دراڑیں پڑ گیں اور ان کو ماہرین نے ناقابل رہایش قرار دے کر ان میں رہایش پذیر کنبوں کو دوسرے مقامات پر منتقل ہونے کی صلاح دی ۔جس وقت یہ واقعہ پیش آیا تو ضلع انتظامیہ اور پولیس وغیرہ فوری طور حرکت میں آگئی اور اس سے پہلے کہ کوئی جانی نقصان ہوتاضلع انتظامیہ کی انتھک کوششوں سے ان کو محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کردیا گیا ۔حالانکہ ہنگامی طور پر بعض کو خیموں اور کئی ایک کو سرکاری عمارتوں میں رکھا گیا جہاں ضلع انتطامیہ نے ان کے لئے کھانے پینے کا بھی بندوبست کردیا ۔چونکہ یہ ایک ایسا مسلہ ہے جو انتظامیہ کے بس میں نہیں تھا اور یہ سب آفات سماوی کے زمرے میں آتا ہے لیکن متاثرین نے ضلع انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ ساتھ مقامی نوجوانوں کے رول کو سراہا جنہوں نے انسانی جانوں کو بچانے اور متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے زبردست محنت کی۔ادھر سنیچر کو جیسا کہ محکمہ موسمیات نے پیشن گوئی کی تھی موسلادھار بارشیں ہوئیں جس سے سرینگر جموں شاہراہ کے ساتھ ساتھ مغل روڈ کو بھی گاڑیوں کی آمد و رفت کے لئے بند کردیا گیا۔اطلاعات کے مطابق سرینگر جموں شاہراہ پر کئی مقامات پر پسیاں اور مٹی کے بھاری تودے دن بھر گرتے رہے جن کو مدنظر رکھ کر ٹریفک کو معطل کردیا گیا ۔محکمہ ٹریفک کے ذرایع نے بتایا کہ کوشش یہی ہوتی ہے کہ شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدو رفت جاری رہے لیکن اگر ایسا کیا گیا تو انسانی جانوں کا خطرہ لاحق رہتاتھا اسی لئے سڑک کو بند کردیا گیا ۔اس کے ساتھ ہی مغل روڈ کو بھی بند کردیا گیا کیونکہ اس سڑک پر بھی کئی مقامات پر برفباری کے علاوہ پسیاں گرنے اور سڑک پر پھسلن پیدا ہونے سے زبردست مشکلات پیش آسکتی تھیں یا انسانی جانوں کو خطرہ لاحق رہتاتھا ۔بہر حال اب معمولی بارشوں سے سڑک پر آمدو رفت بند ہوتی ہے اسلئے متبادل انتظامات لازمی ہیں یعنی جتنی جلد ہوسکے سرینگر اور جموں کے درمیان ریل سروس شروع ہونی چاہئے تاکہ شاہراہ نمبر 44پر دباﺅ کم ہوسکے ۔ادھر رام بن پرنوٹ کے مقام پر جو لوگ متاثر ہوگئے ہیں انہوں نے بتایا کہ بقول ان کے بڑے پیمانے پر بلاسٹنگ وغیرہ سے زمین ڈھیلی پڑ گئی ہے اور اس پر جب موسلادھار بارشیں ہوتی ہیں تو نہ صرف شاہراہ ڈھہ جاتی ہے بلکہ آس پاس کے مکانوں میں دراڑیں بھی پڑ گئی ہیں ۔اب یہ بستی خالی ہوگئی ہے ۔متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ کب تک خیموں اور سرکاری عمارتوں میں رہایش اختیار کرینگے ان کے لئے تو مستقل رہایشی انتظامات کئے جانے چاہئے ۔چنانچہ حالات کا جائیزہ لینے اور آس پاس کی اراضی کا معاینہ کرنے کیلئے ماہرین اراضی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں ۔ان کی طرف سے انتظامیہ کو جو رپورٹ پیش کی جاے گی اس کی روشنی میں متاثرین کے بارے میں اگلی کاروائی کی جاسکتی ہے ۔لیکن متاثرین کی انسانی ہمدردی کی بنا پر باز آباد کاری کا انتظام فوری طور پر کیا جانا چاہئے ۔