گذشتہ دنوں شہر کے ایک اہم علاقے بمنہ کی نند ریشی کالونی جہاں زیادہ تر متوسط طبقے کے لوگ رہتے ہیں میں آگ کی بھیانک واردات رونما ہوئی جس میں چھ سات مکان خاکستر ہوگئے ۔ان مکانوں میں موجود مال و اسباب اور دوسرا گھریلو سامان جل کرراکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا اس طرح ان چھ سات کنبوں کا پورا اثاثہ تباہ وبرباد ہوگیا ۔جن گھروں میں آگ لگتی ہے ان کے مکین ہی بہتر طور پر جانتے ہیں کہ انہوں نے کس طرح تنکا تنکا جمع کرکے آشیانہ بنایا ہوتا ہے لیکن معمولی سی غفلت شعاری نہ صرف اس گھر بلکہ آس پاس کے دوسرے گھروں کو بھی خاک میں ملادیتی ہے ۔اس وقت ایک جانب کساد بازاری ہے تو دوسری طرف مہنگائی کا یہ عالم ہے جو کبھی پہلے نہ کبھی دیکھا گیا نہ سنا گیا ۔اب وہ لوگ جو آگ سے متاثر ہوگئے ہیں اور جن کے اوپر چھت بھی نہیں رہی کیا کرینگے ۔یہ سب سے بڑا سوال ہے جس کا جواب صرف حکومت کے پاس ہے یعنی حکومت کو فوری طور متاثرین کی اس طرح مدد کرنی چاہئے تاکہ وہ تھوڑ ا سابھی سنبھل سکیں یعنی ان کو ٹین کی چادریں اور لکڑی فراہم کی جانی چاہئے تاکہ سر چھپانے کے لئے کوئی بندوبست کرسکیں ۔شہر میں کئی این جی اوز سرگرم ہیں ۔بہت سے ایسے ادارے میں جو یتمیوں ،بیواﺅں اور ضرورتمندوں کی حاجت روائی کرتے ہیں ۔بہت سے صاحب ثروت ہیں جو کسی پبلسٹی کے بغیر محتاجوں کی مدد کو آگے بڑھتے ہیں غرض بہت سے ایسے خدا کے بندے ہیں جن کے سینوں میں لوگوں کا دکھ درد سمیٹنے کے لئے کافی جگہ ہے وہ دوسروں کا دکھ درد دیکھ نہیں سکتے ۔سہہ نہیں سکتے ۔وہ خاموش بیٹھنے والوں میں سے نہیں ہیں بلکہ وہ ضرورتمندوں کی مدد کے لئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں انہیں اس موقعے پر آگے آکر متاثرین کی مدد کرنی چاہئے اور خاص طور پر ایسے متاثرین کی جو واقعی مستحق ہوں ۔اب صرف آگ سے متاثر ہونے کا سوال نہیں بلکہ آفات سماوی مثلاً زلزلے ،بارشوں ،برفباری ،آسمانی بجلی گرنے یا چٹانیں کھسکنے یا مٹی کے تودوں کی زد میں آکر مرنے والوں کے لواحقین بھی ہر حالت میں امداد کے مستحق ہوتے ہیں لوگ فوری طور پر مساجد کا رخ کرکے بارگاہ الہیٰ میں امداد کے لئے صرف فریاد کرسکتے ہیں رب العالمین کسی کی دعا رد نہیں کرتے ہیں کسی نہ کسی فرشتے کے ذریعے متاثرین کی مدد و اعانت کی جاتی ہے اس کے ساتھ ہی حکومت کو بھی بھر پور انداز میں متاثرین کی مدد کرنی چاہئے کبھی کبھار شدت کی ژالہ باری سے میوہ دار درخت تباہ ہوجاتے ہیں اس موقعے پر لوگوں کے ساتھ ساتھ رضاکار تنظیمیں آگے بڑھ کر متاثرین کی مدد کرتی ہیں اسلئے بنی نوع انسان کو ہر اس موقعے پر دوسروں کی مدد کے لئے تیار رہنا چاہئے جن کو واقعی مدد و اعانت کی ضرورت ہوتی ہے ۔سب کچھ حکومت پر نہیں چھوڑا جانا چاہئے بلکہ لوگوں کو بھی از خود دوسروں کی مدد کرنے کے لئے آگے بڑھنا چاہئے تاکہ متاثرین دوبارہ زندگی کی دوڑ میں شامل ہوسکیں ۔