آخر کب تک سڑکوں پر انسانی خون بہتا رہے گا ایسا کوئی دن نہیں گذرتا ہے جب کسی نہ کسی کے خون سے سڑکیں لال ہوجاتی ہیں ۔اس سلسلے کو روکا جاسکتا ہے بشرطیکہ متعلقہ محکمہ سنجیدگی کے ساتھ کوششیں کرے ۔4اگست جمعرات کی شام دیر گئے رام بن کے قریب کیلا موڑ کے سامنے ایک گاڑی کے ٹیمپو سے ٹکرانے کی وجہ سے ٹیمپو چناب میں لڑھک گیا جس سے موقعے پر ہی پانچ افرادلقمہ اجل بن گئے تقریباً ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوگئے جن کو رام بن کے ہی ایک نزدیکی ہسپتال میں داخل کیا گیا جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی ۔ان میں سے بعد میں شدید زخمیوں کو سرینگر صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ ریفر کیا گیا جبکہ کئی ایک جموں کے میڈیکل کالج ہسپتال پہنچادئے گئے جن میں سے بعض کی حالت نازک بتائی گئی ۔فوری طور پر مرنے والوں کی شناخت نہیں ہوسکی یہ ایک بھیانگ حادثہ تھا جس کو یونہی نظر انداز نہیں کیا جاسکتاہے ۔اس سے صرف دو روز قبل برزلہ کے قریب دو خواتین کو بھی حادثہ پیش آیا۔دونوں خواتین گاڑی میں جارہی تھیں اس دوران ان کی گاڑی سڑک سے پھسل کر نالے میں جاگری جس سے ایک خاتون کی موت واقع ہوئی ۔اسی روز شام کے وقت جہانگیر چوک کے قریب دو نوجوان سکوٹی حادثے میں شدید زخمی ہوگئے اور خون میں لت پت دونوں نوجوان بہت دیر تک اسی حالت میں دیکھے گئے کیونکہ ان کو اٹھاکر ہسپتال لے جانے والا کوئی نہیں تھا ۔خون میں لت پت دو نوجوان فلائی اوور پر سڑک پر اوندھے منہ چیخ و پکار کررہے تھے بعد مین ایک اکیلا نوجوان سامنے آگیا اور اس نے ان دونوں نوجوانوں کو ہسپتال پہنچادیا جہاں ان میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا جبکہ دوسرا دو دن تک ہسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد کل یعنی جمعہ کو چل بسا ۔اس سے قبل بھی گذشتہ ایک ہفتے کے دوران اتنے ٹریفک حادثے رونما ہوے کہ خدا کی پناہ۔چونکہ ہمارے یہاں ایسے سخت قانون نہیں جس سے کسی بھی طرح کے جرایم کے مرتکب افراد کو عبرت حاصل ہو اسلئے حادثات کے مر تکب افراد کو سخت سزاﺅں کے ساتھ ساتھ ان کی لائیسنس بھی ضبط کی جانی چاہئے ۔انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں لیکن جب یہی جان سڑک پر تڑپتی رہے گی تو پھر اس کی قیمت کیا ہوسکتی ہے ۔بہت کم لوگ گاڑیاں چلاتے وقت احتیاط برتتے نظر آتے ہیں جبکہ آج کے نوجوان کسی بھی طور ٹریفک قوانین کی پروا نہ کرتے ہوے اس طرح گاڑیاں اور سکوٹر یا موٹر سایئکل چلاتے ہیں کہ اکثر و بیشتر ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں ۔ان کی روک تھام ضروری ہے اور اس کے لئے قوانین کو سخت بنایا جانا چاہئے تاکہ ہر کوئی گاڑی چلاتے وقت احتیاط برتے ۔ٹریفک قوانین کا یہاں بہت کم لوگ احترام کرتے ہیں ۔بیشتر لوگ ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہیں ۔اسلئے متعلقہ محکمے کو متحرک ہوکر ایسے اقدامات اٹھانے چاہئے تاکہ ٹریفک حادثات کی روک تھام ہوسکے ۔لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ اوور ٹیک دائیں سے کرنا ہوتا یا بائیں سے ۔سگنل پر کس طرح رکنا چاہئے ۔کبھی کبھار کسی گاڑی یا سکوٹر والے کو سائیڈ انڈیکیٹر چالو رہتا ہے تو پیچھے سے آنے والا ڈرائیور لاکھ کوشش کے باوجود یہ سمجھ نہیں پارہا ہے کہ اسے دائیں جانا ہے یا بائیں ۔دو گاڑیوں کے بیچ کتنا فاصلہ رکھنا لازمی ہے ۔کوئی گلی یا رابطہ سڑک سے تیزی سے گاڑی نکال کر چلتا ہے جس سے اکثر وبیشتر حادثات رونما ہوتے ہیں اسلئے لوگوں کو ٹریفک قوانین کے حوالے سے پوری طرح خبردار کرنا چاہئے ۔