27جولائی کو مقامی اخبارات میں ایک خبر شہ سرخیوں کے ساتھ شایع ہوگئی ہے جس میں کہا گیا کہ بارہمولہ میں پولیس نے 24کروڑ مالیت کی ہیروین یعنی نشہ آور اشیاءبرآمد کرکے تین افراد کو گرفتا ر کرلیا ہے اور ان کے قبضے سے گیارہ لاکھ روپے کی نقد رقم برآمد کرلی گئی ۔اس حوالے سے جوخبر شایع ہوئی ہے اس میں لکھا گیا ہے کہ پولیس نے منگل کے روز منشیات سمگل کرنے کی ایک کوشش کو ناکام بناتے ہوے 24کروڑ مالیت کی حشیش برآمد کرلی ہے اور تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا ۔قانون میں ان کے لئے کون سی سزا تجویز کی گئی ہے اس سے قطع نظر اگر یہ دیکھا جاے کہ منشیات کا دھندا کرنے سے کشمیری سماج پر کس طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں تو ان کو پھانسی پر لٹکانا چاہئے ۔منشیات کا دھندا کرنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ ایک قوم کا مستقبل یعنی نوجوان کو تاریکی کی طرف دھکیل رہے ہیں ۔نشہ کرنے سے نوجوان اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے ۔اسے ماں بہن میں تمیز کرنے کی حس ختم ہوجاتی ہے اور وہ ایک ایسی دنیا میں چلاجاتا ہے جہاں اسے ہر طرف مستی ہی مستی نظر آتی ہے لیکن یہی چیز اس کے لئے موت کا باعث بن جاتی ہے ۔نشہ آور اشیاءاستعمال کرنے سے اس میں سوچنے سمجھنے کی تمیز بھی ختم ہوجاتی ہے اور کہیں کا نہیں رہتا ہے ۔پڑھنا لکھنا تو دور وہ کوئی کاروبار تک نہیں کرسکتا ہے اور چاہتا ہے کہ دن رات نشے میں ہی رہے ۔وہ نشہ آور اشیاءحاصل کرنے کے لئے اپنے ہی گھر میں چوری تک کرتا ہے ۔اور ماہرین طب کے مطابق نشے کا عادی شخص قتل تک کرسکتا ہے ۔نشہ سے انسان کی دماغی قوتیں زایل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی جنسی طاقت بھی بہت جلد ختم ہوجاتی ہے اور اس کے لئے گھریلو زندگی بسر کرنا ناممکن بن جاتا ہے ۔پولیس روزانہ اخبارات کے لئے جو بلیٹن شایع کرتی ہے اس میں دو تین خبریں اسی بارے میں ہوتی ہیں کہ کہا ں کہاں پولیس نے نشہ آور اشیاءضبط کی ہیں اور کتنے افراد کو گرفتار کیاگیاہے ۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو لوگ نشہ آور اشیاءکا دھندا کرتے ہیں وہ کہاں سے اسے حاصل کرتے ہیں ۔پولیس کے لئے یہ ناممکن ہے کہ اسے معلوم ہی نہیں چل سکتا ہے کہ اس قسم کا دھندا کہاں پر زوروں سے چلتاہے ۔کون لوگ اس میں ملوث ہیں اور کہاں کہاں سے نشہ آور اشیاءحاصل کی جاتی ہیں ۔شہر میں کئی ایسے علاقے کافی بدنام ہیں جہاں کے بارے میں دعوے کئے جارہے ہیں کہ ان علاقوں میں نشہ آور اشیا ءکا دھندا زور و شور سے جاری ہے ۔ڈاون ٹاون میں معزز شہریوں نے ایک فلاحی انجمن تشکیل دی ہے جو نشہ آور اشیاءکا دھند کرنے والی کسی بھی فیملی یا فرد کے بارے میں پولیس کو مطلع کرتے ہیں ۔اسی طرح کی انجمنیں پوری وادی میں قایم کی جاینگی تو پولیس کے لئے بھی ڈرگ سمگلروں کو پکڑنا آسان ہوجاے گا۔جب تک لوگ اس معاملے پر پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کرینگے تب تک اس وباءپر قابو پانا مشکل ہے ۔اسلئے ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو چاہئے کہ وہ فوری طرح اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرکے نشیلی اشیاءکا دھندا کرنے والوں کو ختم کروانے کے لئے کاروائی میں شامل ہوجائیں۔