اس سے قبل ان ہی کالموں میں وادی اور خاص طور پر شہر میں بڑھتے ہوے جرایم کے سلسلے میں لوگوں کی تشویش سے حکام کو آگاہ کیا جاچکا ہے لیکن افسوس جرایم میں کمی آنے کے بجاے ان میں برابر اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔جس معاشرے میں جرایم کی رفتار بڑھنے لگتی ہے اس معاشرے کو تباہی اور بربادی سے کوئی نہیں بچا سکتا ہے کیونکہ اسی فی صد جرایم کا ارتکاب نوجوان ہی کرتے ہیں اور جب نوجوان نسل جس پر پوری قوم کا دارو مدار ہوتا ہے اخلاقی پستیوںکی طرف جاے گی اور جرم پر جرم کا ارتکاب کرے گی وہ قوم ہر صورت میں نیست نابود ہوگی اور اس کو کوئی نہیں بچا سکتا ہے ۔کل ہی اخبارات میں یہ خبر نمایاں طور پر شایع ہوئی ہے کہ پولیس نے ایسے تین نوجوانوں کو گرفتار کرلیا جنہوں نے بقول پولیس حضرتبل علاقے سے ایک لڑکی کو زور زبردستی اغوا کرکے ملہ باغ پہنچادیا جہاں اس کے ساتھ زیادتی کی گئی ۔پولیس نے جن تین افراد کی گرفتاری عمل میں لائی ان میں ایک کے بارے میں دعوے ٰ کیا گیا کہ وہ نابالغ ہے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہئے جو اس طرح کے جرایم کے مرتکب ہونگے۔معاشرے میں ایسے عناصر کی موجودگی باعث شرم ہے جو نوجوان دوسروں کی بہن بیٹیوں کی عزت کرنا نہیں جانتے ہیں اور جو خواتین کے خلاف سنگین جرایم کے مرتکب ہونگے ان کے خلاف پولیس کو متحرک ہوکر انہیں ایسی سزا دینی چاہئے تاکہ دوسرے عبرت حاصل کرسکیں۔جس سماج میں عورت کو کھلونا سمجھا جاے گا اور جس معاشرے کے نوجوان عورت کی عزت کرنا نہیں جانتے ہوں ان نوجوانوں کو کسی بھی صورت میں کھلا نہیں چھوڑا جانا چاہئے ۔پولیس کو اس بارے میں سخت رویہ اختیار کرنا چاہئے کیونکہ جو لوگ خواتین کے خلاف جرایم کے مرتکب پائے جائیں ان کو سخت سزائیں دی جانی چاہئے ۔ادھر کل ہی پولیس نے شمالی کشمیر میں منشیات کی ایسی بڑی کھیپ برآمد کرلی جس کو سمگل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی اس سلسلے میں پولیس نے دو افراد کو گرفتار کرلیا جن میں ایک خاتون بتائی گئی ۔بہر حال اس بارے میں قانون تو اپنا کام کرکے ہی رہے گا لیکن منشیات کا دھندا کرنے والے شاید یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ کس طرح اپنے معاشرے کے پھولوں کو مسل کر ان کا مستقبل تباہ کررہے ہیں ۔اگر دیکھا جاے تو منشیات کا دھندا کرنے والوں کو سخت سے سخت سزائیں دی جانی چاہئے کیونکہ ان سے قوم کے نونہالوں کا مستقبل تاریک بن جاتا ہے اور وہ سماج میں برائیاں پھیلانے کے مرتکب ہوجاتے ہیں ۔جب نوجوان شراب ،چرس یا گانجے وغیرہ کے عادی بن جاتے ہیں تو وہ نشہ آور اشیاءکے حصول کے لئے کسی بھی حد تک جاتے ہیں ۔آج کل چوری چکاری کے جو واقعات رونما ہورہے ہیں وہ ان ہی نوجوانوں کی کارستانیاں ہوتی ہیں جو منشیات کے دلدل میں پھنسے ہوے ہوتے ہیں ۔ان حالات میں بحیثیت مجموعی سماج کے ہر فرد پر یہ ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ وہ ایسے بد عناصر کی سرکوبی کے لئے انتظامیہ کو بھر پور تعاون دیں جو معاشرے میں برائیاں پھیلانے کے مرتکب ہوتے ہوں ۔