ویٹ لینڈ یعنی آبی ذخائیر کے بچاﺅ مہم کے سلسلے میں وادی کے لوگوں میں اس حد تک بیداری پیدا ہونے لگی ہے کہ وہ اس بات کی مقدور بھر کوششیں کرنے لگے ہیں تا کہ ویٹ لینڈز کو ہر حالت میں بچایا جاسکے ۔ماضی میں وادی میں جہاں کہیں بھی آبی ذخائیر پائے گئے ا ن کی بھرائی کرکے ان پر ناجائیز قبضہ کیا گیا لیکن اب صورتحال کچھ مختلف ہے لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ آبی ذخائیر کو تباہ کرنے یا ان کی طرف بھر پور توجہ نہ دینے سے کس طرح کے نقصانات انسان کو جھیلنے پڑ سکتے ہیں۔اس وقت گلوبل وارمنگ نے پوری دنیا کو پریشان کردیا ہے تمام یورپی ،ایشائی اور خاص طور پر افریقی ممالک کو قلت آب کا سامنا ہے ۔کئی افریقی ممالک ایسے بھی ہیں جہاں لوگوں کو پانی حاصل کرنے کے لئے کئی کئی کلو میٹرکی مسافت طے کرنا پڑتی ہے ۔جس قدر گلوبل وارمنگ بڑھتی جائی گی دوسرے ممالک کو بھی پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ہمارے یہاں بھی پانی کی قلت پیدا ہونے لگی ہے جبکہ آبی ذخایر بھی نیست و نابود ہونے لگے ہیں کیونکہ ان کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔لیکن اب لوگوں میں اس بات کا احساس ہونے لگا ہے کہ جب تک آبی ذخائیر کو بچانے کے لئے اقدامات نہیں کئے جاینگے تب تک ما حولیاتی توازن برقرار نہیں رکھا جاسکتا ہے ۔انسان کی بقا پانی پر ہے اور پانی اسی صورت میں حاصل کیاجاسکتا ہے جب ہم آبی ذخائیر کو بچانے کی کوششیں جاری رکھینگے ۔حال ہی میں ویٹ لینڈ ڈویثرن کشمیر کی طرف سے مشہور ہوکر سر کے ارد گرد صفائی مہم شروع کردی گئی تاکہ اس مشہور آبی ذخیرے کی شان رفتہ کو بحال کیا جاسکے ۔صفائی کی اس مہم میں ایک تو سرکاری محکموں کے ملازمین کے علاوہ سول سوسائیٹی گروپس ،این جی اوز اور مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ اور طالبات نے حصہ لیا ۔اس مہم کا مقصد مشہور ویٹ لینڈ کی ماحولیاتی خصوصیات کو برقرار رکھنا ہے ۔ہوکر سر جہاں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں دنیا کے مختلف ممالک جن میں سائیبیریا ،آسٹریلیا،روس ،چین وغیرہ شامل ہیں سے لاکھوں پرندے ہوکر سر آتے ہیں لیکن گذشتہ کئی برسوں سے ان مہاجر پرندوں کی تعداد برابر گھٹتی جارہی ہے جس کی وجہ ہوکر سر میں پانی کی سطح میں کمی بتائی جارہی ہے چنانچہ لوگوں نے سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر اس سلسلے میں اقدامات شروع کئے ہیں ۔طلبہ اور طالبات کے علاوہ سول سوسائیٹی گروپس اور این جی اوز نے بھی اس مہم میں شمولیت اختیار کی ہے ۔کہا جارہا ہے کہ اب تک پانچ سے چھ ٹرکوں میں ٹھوس فضلہ اٹھا کر اسے مناسب جگہ پر ٹھکانے لگایا گیا ۔مہم 21مئی تک جاری رہے گی ۔لوگ چاہتے ہیں اس طرح کی مہم صرف ہوکر سر تک ہی محدود نہیں رہنی چاہئے بلکہ براری نمبل ،خوشحال سر اور جھیل ڈل اور جھیل نگین کے ساتھ ساتھ ولر میں بھی اسی طرح کی مہم شروع کی جانی چاہئے ۔اس کے علاوہ یہ کوشش کی جانی چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس قسم کی مہم میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ آبی ذخایر کو بچایا جاسکے ۔