سرینگر اور جموں کو سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے دائیرے میں اگرچہ لایا گیا ہے لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ ان پروجیکٹوں پر کا م کی رفتار کتنی تیز ہے اور کام کہاں تک پہنچ چکا ہے ۔حال ہی میں سمارٹ سٹی پروجیکٹوں کے حوالے سے اخبارات میں ایک خبر چھپی ہے جس میں کہا گیا کہ سرینگر اور جموں شہروں میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ تیزی سے تکمیل کی جانب رواں دواں ہیں۔میڈیا ذرایع کے مطابق سرینگر اور جمون شہر میں پارکوں کی صفائی ستھرائی اور تزئین کاری پر اب توجہ دی جاے گی تاکہ ان پارکوں سے شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوسکے اور صبح کی سیر کرنے والے بھی محظوظ ہوسکیں۔جہاں تک سمارٹ سٹی پروجیکٹ کا تعلق ہے شہر سرینگر کو بھی اس کے دائیرے میں لایا گیا ہے ۔لیکن اب تک اس حوالے سے کتنا کام کیا گیا ہے اس بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے ۔لیکن شہر کے بالائی علاقوں میں بعض مقامات پر دیواروں پر آرٹ کے نمونے دیکھے جارہے ہیں ۔شیر کشمیر پارک اور ریگل چوک میں سڑکوں پر جس طرح فنکاری کا مظاہرہ کیا گیا ہے وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ وہ بھی ماند پڑ گیا ہے ۔جن بچوں نے شیر کشمیر پارک اور ریگل چوک میں اپنے ہنر کا مظاہرہ کیا ہے ان کو اس بات کی امید تھی کہ متعلقہ حکام ان کے آرٹ کی قدر کرتے ہوے اسے محفوظ رکھنے کے لئے کوششیں کرینگے لیکن ایسا ابھی تک دیکھنے میں نہیں آیا ہے ۔دوسرااہم مسلہ پارکوں کی صفائی ستھرائی اور تزئین کاری کا ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ شہر میں ایک بھی پارک ایسی نہیں جس کو صاف کیا گیا ہے یا جس کی تزئین کاری کی گئی ہے ۔پرتاپ پارک کو چھوڑ کر شہر میں جو دوسری پارکیں ہیں ان کی حالت ناگفتہ بہہ بتائی جارہی ہے ۔ان میں سے بعض پارکیں گندگی اور غلاضت کے ڈھیر میں تبدیل کردی گئی ہیں ۔بعض پارکوں کو نوجوانوں نے چرس کے اڈوں میں تبدیل کردیا ہے ۔ان پارکوں کے رکھوالے اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔جبکہ متعلقہ حکام بھی خاموش تماشائی بنے ہوے ہیں ۔شہر کے اندرونی علاقوں کی کسی بھی پارک کا جائیزہ لینے پر پتہ چلتا ہے جیسے اس پارک کو مدتوں سے بند رکھا گیا ہو۔سمارٹ سٹی پروجیکٹ کا ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں نے اگرچہ خیر مقدم کیا ہے لیکن سمارٹ سٹی کے جو دیگر لوازمات ہیں ان کو ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ہے ۔اس پروجیکٹ سے واقعی شہر کی خوبصورتی بڑھ سکتی ہے لیکن سوال یہ ہے کب پروجیکٹ کے کام میں تیزی لائی جاے گی۔وادی جو کہ سیاحتی لحاظ سے کافی اہم ہے میں اس طرح کے پروجیکٹوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح وادی کی سیر کو آسکیں ۔اس بارے میں ہر محکمے جو اس پروجیکٹ سے وابستہ ہو کو اپنی کارگردگی میں مزید اضافہ کرنا ہوگاتاکہ شہر سرینگر کی خوبصورتی اور زیادہ بڑھ سکے اور واقعی لوگ یہ کہہ سکیں کہ شہر سرینگر خوبصورت ترین شہر بن گیا ہے ۔