اس مہینے یعنی 2ستمبر کو موسم کے قہر نے پھل کاشتکاروں اور دوسرے متعلقین کی کمر توڑ کررکھدی ۔کروڑوں کا میوہ تباہ ہوگیا اور فروٹ سے وابستہ بیوپاری ،کاشتکار ،اور دوسرے لوگوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے ۔کشمیر ویلی فروٹ گروورس کم ڈیلرس یونین کے چئیرمیں بشیر احمد بشیر نے اس بارے میں اخبارات کے لئے جاری بیان میں کہا کہ 2ستمبر کو بعد دوپہر موسم نے خطرناک رخ اپنایا اور طوفانی باد و باراں اور شدید ژالہ باری نے جنوبی کشمیر کے کئی دیہات اور خاص طور پر شوپیان اور کولگام میں میوے پر تباہی ڈھائی ۔تقریباً پورے کا پورا میوہ زمین پر گرپڑا ۔میوہ ڈیلر یہ دیکھتے ہی حیران وپریشان ہوگئے لیکن وہ کرتے بھی کیا ۔موسم کی قہر سامانیوں کے سامنے کسی کا بس نہیں چلتاہے ۔چیر مین نے کہا کہ ہارٹیکلچر انڈسٹری کشمیر کی معیشت کا ایک اہم ستون ہے اور باغبانی کشمیریوں کی معیشت کا ایک اہم شعبہ ہے ۔اسلئے اس صنعت کو اگر کسی بھی طریقے پر کوئی نقصان پہنچ سکتاہے تو اس سے ہزاروں خاندانوںکی روزی روٹی متاثر ہوسکتی ہے ۔جہاں موسم سے متعلق چلینجز کسانوں کے قابو سے باہر ہیں وہی دوسری طرف فصلوں کی بیمہ سکیم کی عدم موجودگی نے فروٹ گروورس ڈیلرس وغیرہ کی پریشانیوں اور مسایل و مشکلات کو اور زیادہ بڑھادیا ہے ۔دونوں اضلاع میں پھلوں کے کاشتکاروں کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے ۔چیر مین کشمیر ویلی فروٹ گروورس کم ڈیلرس یونین کا کہنا ہے کہ باغبانی صنعت سے وابستہ سات لاکھ کنبے جن کا اس صنعت سے بلاو اسطہ یا بلواسطہ تعلق ہے شدید مالی مشکلات سے دوچار ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر کو بجا طور پر پھلوں کی سرزمین کہا جارہا ہے ۔جبکہ اسے شمالی ہندوستان کی پھلوں کی کٹوری کے نام سے جانا جاتا ہے ۔یہ جموں کشمیر کی اقتصادیات کے لئے ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔چیر مین نے کہا کہ ہم نے متعدد مرتبہ اس بات کا مطالبہ کیا تھا کہ کشمیر کی باغبانی صنعت کو فصلوں کی بیمہ سکیم میں شامل کیا جاے لیکن اس مطالبے پر اب تک غور نہیں کیا گیا ۔اگر بیمہ سکیم کو لاگو نہیں کیا جائے گا تو اس صنعت سے وابستہ لاکھوں خاندان موسمیاتی آفتوں یا قہر انگیزیوں کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں اور وہ اس صنعت سے دستبردار ہونے کو ترجیح دینگے کیونکہ وہ اس قدر نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں ۔گذشتہ دنوں ڈائیریکٹر ہارٹی کلچر نے میڈیا کو بتایا کہ اب یہاں میوے کو کراپ انشورنس کے دائیرے میں لایا جاے گا جس کا مطلب یہ ہوگا کہ اگر موسم نے نہایت ہی کڑوا رخ اختیار کرلیا اور کسانوں کو نقصان پہنچے گا تو انشورنس ایجنسی اس کی بھر پائی کرے گی۔یہ ایک بہترین سکیم ہے جسے فوری طور لاگو کرنے کی ضرورت ہے اس میں کسی بھی رکاوٹ کو آڑے آنے نہیں دیا جانا چاہئے ۔اس کے ساتھ ہی یہ بات بھی اہم ہے کہ 2ستمبر کو قہر انگیز موسم کی وجہ سے جن فروٹ گروورس کو نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ اسی صورت میں کیا جاسکتا ہے جب حکومت کی طرف سے پھل کاشتکاروں کو بھر پور معاوضہ دیاجاے گا۔کیونکہ حالیہ موسم کی قہر سامانیوں سے فرووٹ گروورس کو کافی زیادہ نقصان ہوا ہے ان حالات میں حکومت پر یہ ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ فرووٹ سے وابستہ تمام لوگوں جن کے باغوں میں موجود میوے کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے کی فہرست تیار کرکے ان کو معاوضہ دیا جانا چاہئے ۔