وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہمارے سامنے امرت کال کے 25سال ہیں ۔ہمیں چوبیس گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے ۔ہمیں نوجوان نسل کو اس طرح تیار کرنا ہے کہ وہ ملک کو قیادت دے سکیں اور ہر چیز پر قومی مفاد کو ترجیح دیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت آنے والے تیس برسوں میں کام کرنے کی عمر کی آبادی کے لحاظ سے سب سے آگے ہوگا اور دنیا اسے تسلیم کرے گی اور کرتی بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یوتھ پاور تبدیلی کی صدا دیتی ہے اور تبدیلی کا فایدہ اٹھانے والی بھی ۔انہوں نے کہا کہ اگلے پچیس برس کالجوں اور یونیور سٹیوں میں نوجوانوں کے کئیر یر کے لئے فیصلہ کن ثابت ہونے والے ہیں ۔یہ نوجوان ہی ہیں جو مستقبل میں نئے خاندان اور ایک نیا معاشرہ بنانے جارہے ہیں اور جس تربیت اور طریقہ کار سے وہ پلے بڑھے ہونگے اس کی جھلک بحیثیت مجموعی ان کے کام یعنی ان کے افعال سے ثابت ہوگی ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نے ہمیشہ سے اس بات پر زور دیا ہے کہ نوجوانوں کو ہر میدان میں آگے بڑھنے کا موقعہ فراہم کیا جانا چاہئے ۔وزیر اعظم بار بار کہا کرتے ہیں بھارت کے نوجوان تبدیلی کے ایجنٹ ہیں ۔یعنی کون سی تبدیلی وزیر اعظم اس بارے میں بالکل صاف طور پر کہہ رہے ہیں کہ مثبت تبدیلی لاکر ہمارے نوجوان ملک کو ترقی کے سب سے اونچے زینے پر لے جاینگے تاکہ پوری دنیا یہ جان سکے کہ بھارت کسی کے سامنے رکنے ،بکنے اور جھکنے والا نہیں ۔پی ایم مودی کا یہ نعرہ لاجواب قرار دیا جارہا ہے جس میں اکثر و بیشتر کہا کرتے ہیں کہ سرکار ملک کے ہر نوجوان کو ترقی یافتہ ہندوستان کے ایکشن پلان سے جوڑنا چاہتی ہے ۔یعنی بھارت کے نوجوانوں کے کاندھوں پر اب ملک کو ترقی کی اور لے جانے کی بھاری ذمہ داری عاید ہے جس میں ان کو کھرا اترنا ہوگا۔نوجوانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ان ہی کے دم خم سے دنیا آباد ہے اسلئے ان کو اپنی صلاحیتوں ،ہنر اور اپنی مہارت خواہ وہ کسی بھی میدان میں کیوں نہ ہو کو مثبت انداز دے کر ملک و قوم کے لئے وقف کرناچاہئے ۔نوجوانوں پرملک و قوم کی خدمت کی خدمت کی ایسی ذمہ داری ہے جس سے وہ منہ نہیں موڑ سکتے ۔کیونکہ ہر قوم اسی وقت ترقی سے ہمکنار ہوسکتی ہے جب اس قوم کے نوجوان مثبت خیالات کے ساتھ زندگی گذار رہے ہونگے ۔محنت و مشقت سے جی چرانے والے کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں اور نہ ہی ان سے اس بات کی امید کی جاسکتی ہے کہ وہ ملک و قوم کو کچھ دے سکتے ہیں ۔کیونکہ نوجوانوں سے یہ امید نہیں کی جاسکتی ہے کہ وہ محنت سے جی چرائینگے یا ایسے کاموں میں خود کو مصروف رکھینگے جن سے کسی کا بھلا نہیں ہوسکتاہے ۔بڑے بزرگوں کا کہنا ہے کہ یہ کبھی نہیں سوچنا چاہئے کہ قوم تم کو کیا دے رہی ہے صرف یہ دیکھنا چاہئے کہ تم قوم کو کیا دے رہے ہو ۔اس محاورے پر عمل پیرا ہونے سے نوجوان اپنے ملک کے لئے بہت کچھ کرسکتے ہیں اور انہیں کرنا بھی ہے ۔اگر وہ ایسا نہیں کرینگے تو ملک کیسے آگے بڑھ سکے گا اور کس طرح وزیر اعظم کے خوابوں کی تعبیر نکل آے گی ۔نوجوانوں کو اس بات کا بھر پور احساس کرنا چاہئے انہیں ہر حالت میں محنت و مشقت کرکے ملک کے لئے کام کرنا ہے اسی طرح ہمارا ملک آگے بڑھ کر ناقابل تسخیر بن سکتاہے ۔