پارلیمنٹ کے رواں سیشن میں سیاحت کے مرکزی وزیر نے جموں کشمیر میں سیاحت کے حوالے سے جو اعداد وشمار پیش کئے وہ اس لحاظ سے خوش آیند ہیں کیونکہ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس برس سیاحتی سیزن کس قدر کامیا ب رہا ۔مرکزی وزیر سیاحت جی کشن ریڈی نے ایک ممبر کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا کہ حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ منصوبوں کے نتیجے میں جموں کشمیر میں سیاحتی سیکٹر ہر گذرتے دن کے ساتھ مضبوط ہوتا جارہا ہے کیونکہ اب سیاحتی سیزن صرف گرمائی ایام تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ اب ہر سیزن میں سیاح وادی کی سیاحت پر آتے ہیں چاہے سرما ہو یا خزان بہار ہو یا گرما ہر موسم سے لطف اندوز ہونے کیلئے سیاح یہاں آتے ہیں۔راجیہ سبھا میں ضمنی سوالوں کے جواب میں وزیر موصوف نے کہا کہ دفعہ 370ہٹانے کے بعد دو کروڑ سیاحوں نے جموں کشمیر کی سیاحت کی جوکہ تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے ۔انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ایوان میں موجودگی کے دوران کہا کہ مسٹر مودی پوری دنیا میں بھارت کی سیاحت کے سفیر ہیں وہ جس ملک کا بھی دورہ کرتے ہیں وہاں وہ لوگوں کو جموں کشمیر کی سیاحت کی جانب راغب کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ۔پارلیمنٹ میں بتایا گیا کہ ملک میں حال ہی میں ختم ہونے والی G20کانفرنس کے دوران بھارت میں سیاحت کے امکانات پر خصوصی توجہ دی گئی چنانچہ اس کانفرنس کے مثبت نتایج برآمد ہوئے ہیں اور ملک کے سیاحتی شعبے کو خاطر خواہ فایدہ ہوا ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں مسٹر ریڈی نے کہا کہ حکومت ہند اب ملک میں ہوٹل نہیں کھول رہی ہے بلکہ یوتھ ٹوارزم کلبوں کو فروغ دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب تک ملک کے مختلف علاقوں میں پنتیس ہزار یوتھ ٹوارزم کلب کھولے گئے ہیں ۔پارلیمنٹ میں وزیر موصوف کی طرف سے جو بیان دی گیا ہے وہ اس لحاظ سے حوصلہ افزا ہے کیونکہ اس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ مرکز جموں کشمیر میں سیاحتی سیکٹر کو بڑھاوا دینے کے لئے کس قدر سنجیدہ ہے ۔حکومت نے سیاحت سے جڑے افراد کے علاوہ دوسرے ایسے لوگوں جن کو سیاحت سے براہ راست روزگار نہیں ملتاہے کو بھی فایدہ پہنچانے کیلئے وادی میں ہوم سٹے یعنی سیاحوں کو گھروں میں قیام و طعام کی سہولیات فراہم کرنے کا بندو بست کیا ہے اس طرح اس سال بہت سے گھرانوں میں سیاحوں نے قیام کیا اور گھروالے جو پکاتے تھے وہی سیاح بھی کھاتے ہیں اور اس طرح مختلف ریاستوں کے سیاحوں اور مقامی کشمیریوں کے درمیان قریبی رابطے قایم ہوگئے ۔فریقین نے ایک دوسرے کے رہن سہن کھانے پینے اور رسم و رواج کے بارے میں جانکاری حاصل کی ۔اس طرح بھارت میں رہنے والوں اور کشمیریوں کے درمیان رشتے مضبوط ہونے لگے ۔جبکہ ہوم سٹے کی سہولیات فراہم کرنے والوں کو اچھی خاصی آمدن بھی مل گئی ۔اب جبکہ جموں کشمیر میں ایل جی انتظامیہ کی کوششوں کی بدولت سیاحت کو فروغ ملا ہے اس کو مزید بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوانون کو روزگار مل سکے ۔