جب سے شہر میں سمارٹ سائیکلنگ متعارف کی گئی تب سے شہر کے مختلف علاقوں میں نوجوانوں کو ان سائیکلوں کی سواری کرتے ہوے دیکھا جاسکتاہے ۔اس بارے میں سرکاری طور پر بتایا گیا کہ سمارٹ سائیکلنگ سے صحت اور ماحولیات پر مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔واقعی ایسا ہوتاہے یعنی جب ہم کسی ایسی سواری کا استعمال کرینگے جس سے ہمارے جسم کی کثرت بھی ہوگی اور اس سے زہریلا دھوان بھی خارج نہیں ہوگا تو لازم ہے کہ اس سے صحت بھی چُست درست رہے گا اور ماحول پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ماحولیات کو کثافت سے محفوظ رکھنے کیلئے حکومت کی طرف سے شہر میں سمارٹ سائیکلنگ شروع کی گئی اس کے ساتھ ہی ای رکشا سروس کے ساتھ ساتھ ای بس سروس کی شروعات بھی ہوئی ہیں جو ماحول کے حوالے سے انسان دوست سواریاں کہی جاسکتی ہیں ۔گزشتہ جمعہ کو درگاہ حضرتبل میں عقیدت مندوں کو لانے اور لیجانے کے لئے ان بسوں کو ٹرائیل پر رکھا گیا جس پر لوگوں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوے حکومت سے اپیل کی کہ ان بسوں کو شہر کے مختلف روٹوں پر شام دیر تک چلایا جاے تاکہ لوگوں کو درپیش مسایل و مشکلات پر قابو پایا جاسکے ۔شہر میں جو پرائیویٹ مسافر گاڑیاں ہیں وہ سر شام ہی اپنی سروس بند کردیتی ہیں ۔ای بس سروس شروع کرنے سے لوگوں کو دو فایدے حاصل ہوسکتے ہیں ایک تو ماحول کثافت سے پاک رہ سکتاہے دوسرا لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تک شام دیر گئے آنے جانے میں سہولیات مل سکتی ہیں۔اسلئے اب اس سروس کو شروع کرنے میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے ۔اسی طرح شہر میں ماحولیات کو کثافت سے پاک رکھنے کے لئے ای رکھشا سروس شروع کی گئی ہے لیکن اس کا تب تک کوئی فایدہ نہیں جب تک نہ اس سروس میں باقاعدگی لائی جاے ۔کیونکہ اس وقت یہ سروس نہ ہونے کے برابر ہے سوائے تین روٹوں کے ۔یعنی بہوری کدل سے بڈشاہ چوک تک اور جہانگیر چوک سے زینہ کدل تک اور ڈلگیٹ سے جہانگیر چوک تک ای رکھشا سروس اچھی طرح سے کام کررہی ہے باقی روٹوں پر اس کا کوئی نام و نشان تک نہیں ہے ۔شہر کے دوسرے روٹوں پر کبھی کبھار ہی ایک آدھ ای رکھشا چلتا ہوا نظر آرہا ہے جس سے انسان چاہے بھی استفادہ نہیں کرسکتاہے کیونکہ لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتاہے کہ یہ رکھشا کہاں سے نکلتا ہے اور جا کہاں رہا ہے ۔یعنی یہ سروس ابھی تک منظم طریقے پر نہیں چلائی جارہی ہے ۔لوگ اس سے کوئی فایدہ نہیں اٹھا پارہے ہیں۔اور جہاںتک سائیکلنگ کا تعلق ہے تو نوجوان ان کو استعمال تو کرتے ہیں لیکن اکثر نوجوانوں کی یہ شکایت ہوتی ہے کہ ایک بار سائیکل خراب ہوجاتی ہے یا پنکچر ہوجاتی ہے تو فوری طور پر اس کی مرمت نہیں کی جاتی ہے جس سے ان کی اہمیت اور افادیت جاتی رہتی ہے ۔جب تک کسی کام میں منصوبہ بندی نہ ہو سب کچھ نظم و ضبط کے تحت نہیں چلایا جارہا ہو تب تک ان کا کوئی فایدہ نہیں ۔یہ کام کامیاب نہیں ہوپاتا ہے اسلئے حکومت کو ان بنیادی باتوں کی طرف توجہ دینی چاہئے ۔حکومت نے ایک برس قبل شہر میں آبی ٹرانسپورٹ شروع کرنے کا اعلان کیا ۔بھاری رقومات صرف کرکے موٹر لانچ خریدے گئے لیکن کچھ نہیں یہ منصوبہ بھی دھرے کا دھرا رہ گیا۔اسلئے ہر کام سوچ سمجھ کر اور منظم طریقے پر شروع کرنے سے اس میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے ۔