موسم کی بے رخی نے پوری وادی میں روزمرہ زندگی میں بہت سی الجھنیں ڈالدیں اور بہت سے مسایل پیدا کردئے لیکن سب سے اہم مسلہ بجلی کا ہے جس کا حال بے حال ہوچکاہے ۔کچھ روز پہلے تک وادی میں زبردست گرمی پڑ رہی تھی یعنی درجہ حرارت میں اضافے نے لوگوں کو مشکلات میں ڈالدیا تھا ۔دن بھر کڑی دھوپ اور رات کو بھی شدت کی گرمی نے لوگوں سے دنوں کا آرام اور راتوں کی نیندیں چھین لی تھیں۔مہینوں تک بارشیں نہیں ہوئیں اور خشک موسم سے آبی ذخائیر سوکھنے لگے اور تو اور جہلم میں پانی کی سطح ریکارڈ حد تک کم ہوگئی ہے ان حالات میں بجلی کی پیداواری صلاحیتوں کا کم ہونا سمجھ میں آنے والی بات ہے لیکن اب جبکہ موسم تبدیل ہونے لگاہے صبح شام سردیاں بڑھنے لگی ہیں پہاڑوںپر برفباری کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تو بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہونا چاہئے تھا یعنی معاملہ الٹا ہورہا ہے اب بجلی کی پیداوار کافی حد تک کم ہوگئی ہے ۔سرکار کی طرف سے بار بار اس بات کا اعلان کیاجاتا رہا کہ سمارٹ میٹروں کی تنصیب سے بجلی کی فراہمی میں باقاعدگی آے گی اور کٹوتی کم ہوگی لیکن افسوس سرکار کا اعلان اعلان کی حدتک ہی محدود رہا اب تو سات سات آٹھ آٹھ گھنٹے بجلی بند رکھی جاتی ہے ۔خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں سمارٹ میٹرز نصب کئے گئے ہیں ۔بجلی کی حالت روز بروز ابتر ہونے لگی ہے ۔اس کا اثر زندگی کے ہر شعبے پر پڑا ہے ۔خاص طور پر کاریگراب ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ۔اخبارات میں یہ خبر شایع ہوئی ہے کہ دستکاری شعبہ بجلی کی فراہمی میں مسلسل خلل سے برُی طرح متاثر ہونے لگاہے ۔دستکاروں کا کہنا ہے کہ اسوقت برآمدات پر کافی توجہ مرکوز کی جاتی ہے ۔انتظامیہ ہر ضلع سے برآمدات کو بڑھاوا دینے کیلئے کوشاں ہے لیکن جب بنیادی ڈھانچہ خصوصاً بجلی نظام کسی ڈگر پر نہ ہو تو یہاں کی دستکاری مصنوعات کی پیداواریت کیسے بڑھے گی ۔کانہامہ کے ایک دستکار کا کہنا ہے کہ یہاں شام کے بعد ہی کاریگر شال بافی اور دیگر دستکاری مصنوعات پر کام کرنا شروع کردیتے ہیں لیکن اب گذشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کا حال بے حال ہے جس سے ان کی پروڈکشن پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ کاریگر اکثر اب دیر رات تک دستکاریوں پر کام کرتے رہتے ہیں ۔لیکن جب بجلی ہی نہیں تو یہ کاریگر کس طرح کام کرینگے ۔کاریگر اور تاجر جو اپنی روزی روٹی کے لئے بجلی پر انحصار کرتے ہیں پیداوار میں تاخیر اور خرید و فروخت میں کمی سے دوچار ہیں ۔جس سے خطے میں ثقافتی ورثے کو زبردست خطرات لاحق ہونے لگے ہیں ۔پشمینہ کاریگروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی موجودہ حالت کو مدنظر رکھ کر یہی کہا جاسکتاہے کہ دستکاری سیکٹر بحران کا شکار ہونے لگاہے ۔ادھر صنعتی سیکٹر کا بھی یہی حال ہے اور کارخانہ دار اور خاص طور پر چھوٹے چھوٹے کارخانوں میں پیداواری صلاحیتیں پچاس سے ساٹھ فیصد تک گھٹ گئی ہے جبکہ عام گھریلو زندگی بھی متاثر ہوگئی ہے ۔لوگ اب یہ کہنے لگے ہیں اکتوبر میں بجلی کی یہ حالت ہے آگے کیا ہوگا ؟