جس طرح حکومت نے ملی ٹینسی فنڈنگ معاملات میں ملوث افراد کی جائیدادیں ضبط کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اسی طرح وادی کو منشیات کی وبا سے نجات دلانے کے لئے سرکار نے سخت موقف اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اب اس میں ملوث افراد کی بھی جائیدادیں قرق کرنے کے علاوہ انہیں عدالت سے سخت سے سخت سزا دینے کی سفارش بھی کی جاے گی کیونکہ ان کے خلاف اس طرح کیس تیار کئے جاینگے تاکہ ان کو یعنی منشیات کا دھندا کرنے والوں کو سخت سزا مل سکے اس سے دوسرے لوگ عبرت حاصل کرسکیں اور وہ کوئی ایسا دھندا شروع نہیں کریں گے جس سے نوجوان نسل تباہ و برباد ہوجاے۔منشیات کے استعمال میں تیزی سے کشمیری نوجوان تباہ ہونے لگے ہیں اور اکثر دیکھا گیا ہے کہ نوجوان لڑکے پارکوں ،باغوں کے علاوہ ایسی جگہوں جہاں لوگوں کی آمد ورفت قدرے کم ہو۔گلی کوچوں ،قلعہ ہاری بربت کے گرد و نواح اور خاص طور پر ملہ کھاہ میں نشہ آور اشیاءکا استعمال کرتے ہوے دیکھے جاسکتے ہیں۔بار بار جیسا کہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس کو مطلع کرنے کے باوجود ایسے نوجوان اپنی عادتوں سے باز نہیں آتے ہیں نتیجے کے طور پر ان کا مستقبل تاریک بن جاتا ہے وہ نہ گھر کے اور نہ ہی گھاٹ کے رہ جاتے ہیں۔کہا جارہا ہے کہ منشیات کے دھندے میں کئی ایسے لوگ ملوث ہیں جن کی سماج میں کافی عزت کی جاتی ہے لیکن پیسے کا لالچ ان سے ایسے کام کرواتاہے جو انسانیت سوز کہے جاسکتے ہیں۔ایک نوجوان پر نہ صرف ملک و قوم کے مستقبل کا دارو مدار ہوتا ہے بلکہ اسے اپنے والدین کا سہارا بننا پڑتا ہے لیکن جب اسی نوجوان کو منشیات کی لت پڑ جاتی ہے تو اس کے اوسان خطا ہوجاتے ہیں اور وہ کوئی کام کاج کرنے کے قابل نہیں رہتا ہے قوم کی وہ خدمت کیا کرے گا؟الٹا وہ اپنے والدین پر بوجھ بن جاتا ہے۔اخبارات اور سوشل میڈیا پر روز جرایم کے بارے رپورٹس دیکھنے کو ملتے ہیں یعنی چوریاں ،ڈاکہ زنی چھرا زنی ،مارپیٹ ،اقدام قتل وغیرہ وغیرہ ان سب واقعات کے پیچھے ایسے ہی نوجوانوں کا ہاتھ ہوتا ہے جن کو نشے کی لت لگی ہوئی ہوتی ہے۔اب قارئین کرام خود ہی فیصلہ کرسکتے ہیں ایسے بے غیرت نوجوان کس طرح ملک و قوم کی خدمت کرسکتے ہیں کن حالات میں بوڑھے والدین کی لاٹھی بن سکتے ہیں۔شہر خاص میں لوگ انتہائی تنگ آگئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ منشیات کی وجہ سے شہر کے بیشتر نوجوان ایسی حرکتیں کرتے ہیں جن کی امید ہی نہیں ہوتی ہے۔اس بارے میں چاروں طرف لوگ کہتے ہین پولیس کو چاہئے کہ وہ ایسے نوجوانوں کو پکڑے لیکن یہ کام صرف پولیس کا ہی نہیں ہے بلکہ منشیات کے دھندے میں ملوث عناصر کو پکڑوانے کے لئے لوگوں کو پولیس کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہئے اور اس کو تعاون دینا چاہئے تب کہیں جاکر منشیات کا دھندا کرنے والے پکڑے جاسکتے ہیں۔