سیاحوں کی تعداد میں کمی ہونے کا اندیشہ ، کرایہ کو اعتدال پر رکھنے کی ضرورت
سرینگر/23اپریل/وی او آئی//وادی کشمیر میں سیاحوں کے آمد کے ساتھ ہی ہوائی کرایہ میں اضافہ کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے بیشتر سیاح کشمیر آنے کے بجائے بیرونی ممالک کا دورہ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں کیوں کہ کشمیر اور بیرونی ممالک کے ہوائی کرایہ میں زیادہ فرق نہیں ہے ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں سیاحتی سیزن شروع ہوچکا ہے اور ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی جانب سے وادی کشمیر کا رُخ کرنے کا سلسلہ بھی تیز ہوچکا ہے تاہم ہوائی کرایہ میں اضافہ کی وجہ سے سیاحتی شعبہ کو شدید دھچکہ لگ سکتا ہے کیوںکہ ہوائی کرائی میں اضافہ کردیا گیا ہے جو کہ سیاحوں کو کشمیر آنے سے روک رہا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اکثر سیاح ہوائی کرایہ میں اضافہ کے پیش نظر بیرونی ممالک کا دورہ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں کیوںکہ کشمیر اور بیرون ممالک کے ہوائی کرایہ میں زیادہ فرق نہیں ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ آف سیزن میں دہلی سے سرینگر چار پانچ ہزار روپے کرایہ ہوتا ہے اور ٹورسٹ سیزن شروع ہونے کے ساتھ ہی اس میں کئی گنا تک اضافہ کردیا جاتا ہے ۔ اس ضمن میں وی او آئی نمائندے امان ملک کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک ٹراول ایجنسی سے وابستہ شخص نے بتایا کہ ہوائی کرایہ میں اچانک اضافہ کردیا جاتا ہے اور جو ہوائی ٹکٹ آج 10ہزار ہوتی ہے وہی کل تک 15ہزار روپے تک پہنچ جاتی ہے اور سیاحتی سیزن شروع ہونے کے ساتھ ہی ہوائی کرایہ میں اس قدر اضافہ کردیا جاتا ہے کہ سیاح کشمیر آنے کے بجائے دیگر ممالک کو جانے کو ترجیح دیتے ہیں کیوں کہ سیزن مین دس ہزار سے 20ہزار روپے تک دہلی سے سرینگر ، کولکتہ سے سرینگر یا ممبئی سے سرینگر کا ہوائی کرایہ ہوجاتا ہے جبکہ ہندوستان سے دیگر ممالک کےلئے کرایہ اس سے بہت زیادہ نہیں ہوتا۔ اسی سلسلے میں ایک ہوٹلیر مشتاق احمد چایا نے کہا کہ بتایا کہ ہوائی کرایہ میں اضافہ ہونے کی وجہ سے سیاحتی شعبہ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ جہاں دن میں تین چالیس فلائٹس سرینگر ائر پورٹ پر اُتر تی ہیں وہیں فلائٹس میں اضافہ کیا جانا چاہئے اور جتنی فلائٹس ہوں گی ہوائی کرایہ میں اتنی کمی ہوگی ۔