بڈگام کے بعد اب شہر سرینگر کے مضافات میں جنگلی درندوں کی موجودگی نے لوگوں میں تشویش پیدا کردی ہے اور لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں اس مصیبت سے چھٹکارا دلایا جاے ۔گذشتہ دو دنوں سے سوشل میڈیا پر برابر اس قسم کی خبریں آرہی ہیں کہ گاندربل کے بعد احمد نگر میں کئی تیندوں کو گھومتے ہوئے دیکھا گیا ۔اس دوران کل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائیرل ہوا جس میں ایک تیندوے کو کسی کالونی میں رات کے دوران گھومتے ہوئے دکھایا گیا جس کے منہ میں کتا دبا ہوا تھا اور وہ اس سے بچنے کے لئے ہاتھ پاﺅں مار رہا تھا ۔اس ویڈیو کے ساتھ ایک شخص کی کمنٹری بھی سنائی دیتی ہے جو یہ دعویٰ کررہا ہے کہ یہ وہی تیندوا ہے جسے کچھ دن قبل احمد نگر میں گھومتے ہوئے دیکھا گیا تھا اور اب یہ بقول اس کے یہ تیندوا ملہ باغ لال بازار میں رات کے دوران دیکھا گیا جس نے کئی کتوں کو اپنا نوالہ بنایا ۔چنانچہ اس سے اس پورے علاقے میں خوف و دہشت کی ایسی فضا قایم ہوگئی کہ اس علاقے میں رہنے والے لوگوں نے اپنے بچوں کو کمروں میں بند کرکے رکھ دیا ہے اور وہ انہیں گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور وسیع علاقے میں لوگ نماز فجر اور عشاءگھروں میں ہی ادا کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔اسی دوران یہ خبر بھی سوشل میڈیا پر گشت کرنے لگی ہے کہ بڈگام کے اومپورہ علاقے میں مزید دو درندوں کو دیکھا گیا جس کے نتیجے میں لوگ خوفزدہ ہوکر گھروں میں دبکے رہے ۔اس سے قبل جنگلی تیندوں نے اس علاقے میں دو معصوم بچوں کی جانیں لیں ۔حد یہ ہے کہ دونوں بچے اپنے گھروں کے باہر صحن میں کھیل رہے تھے ۔اس کے بعد ضلع انتظامیہ نے اس تیندوے کو آدم خور قرار دیکر اسے مارڈالنے کے احکامات صادر کئے ۔چنانچہ کئی دنوں تک اس تیندوے کو تلاش کرنے کے بعدجب اسے مارا گیا تو اس کے صرف دس پندرہ دنوں بعد بڈگام کے ہی اومپورہ علاقے میں تیندوں کو گھومتے ہوئے دیکھا گیا ۔یہ کیا مصیبت ہے ؟ لوگ یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں ۔اس سے قبل ان ہی کالموں میں اس بات کی وضاحت کی جاچکی ہے کہ جنگلوں میں درختوں کی بے تحاشہ کٹائی کے نتیجے میں جنگلی جانور خوراک اور پناہ گاہوں کی تلاش میں انسانی بستیوں میں داخل ہونے لگے ہیں لیکن وہ زیادہ تر معصوم بچوں کو ہی اپنا نوالہ بناتے رہے ۔اب شہر کے مضافاتی علاقے ملہ باغ لال بازار میں لوگون میں جو خوف پایا جاتا ہے اسے کس طرح دور کیا جاسکتاہے ؟اب ساری نظریں محکمہ وایلڈ لایف پر جمی ہوئی ہیں ۔لوگ چاہتے ہیں کہ محکمہ فوری طور پر حرکت میں آکر اس تیندوے کو ٹھکانے لگادے ۔اس سے قبل کہ مذکورہ تیندوا آدم خود بن جاے بہتر یہی ہے کہ ان مقامات جہاں سے تیندوے کی نقل و حرکت کی امید ہے میں پھندے نصب کئے جائیں اور ان میں چارہ رکھ کر تیندووں کو پکڑنے کے لئے ہر وہ طریقہ کار استعمال کیا جاے جو انتہائی ضروری تصور کئے جائیں ۔اس میں تاخیر کی اب کوئی گنجایش نہیں ۔شہر کے لوگ پریشان حال ہیں ۔محکمے پر یہ ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ وہ فوری طور حرکت میں آکر تیندوں کو پکڑ لے ۔اس کے ساتھ ہی محکمے کے اہلکاروں کو چاہئے کہ وہ فوری طور اس سارے معاملے کی تحقیقات کرے کہ جنگلوں سے تیندوں کا نکل کر انسانی بستیوں مین گھس جانے کے پیچھے کون کون سے محرکات کار فرما ہیں ۔