اس سے قبل ان ہی کالموں میں وادی میں جرایم کی بڑھتی ہوئی رفتار پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔جس طرح پولیس متحرک ہے اس سے لگتا تھا کہ جرایم کا اگرچہ مکمل طور پر قلع قمع ممکن نہیں بلکہ جرایم کم ضرور ہونگے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ جرایم کم ہونے کے بجاے ان میں آے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔اب ایسی وارداتیں رونما ہونے لگی ہیں کہ رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔کل کے اخبارات میں ایک ایسی خبر شایع ہوئی ہے جو ناقابل یقین لگتی ہے لیکن یہ واقعہ رونما ہوا ہے پولیس ذرایع کے مطابق دو پڑوسیوں کے درمیان کسی بات پر جھگڑے نے اس قدر سنگین رخ اختیار کیا کہ ایک ہمسائے نے اپنے دوسرے ہمسائے کے آٹھ برس کے معصوم بچے کو پہلے اغوا کرلیا اور پھر بعد میں بقول پولیس اسے قتل کرکے اس کی لاش ایک گھڑے میں چھپادی ۔لیکن قاتل کب تک بچے رہتے پولیس نے جانفشانی سے کام کرتے ہوے اور جدید طریقے پر تحقیقات کرتے ہوے قتل کا سراغ لگالیا اور نہ صرف بچے کی لاش برآمد کرلی بلکہ اس قتل میں ملوث ماں بیٹے کی گرفتاری عمل میں لائی اور بقول پولیس دونوں ملزموں نے قتل کا اعتراف کیا اور کہا کہ دو ہمسائیوں کے درمیان رنجش کی بنا پر معصوم بچے کی جان لی گئی ۔یہ کس قدر گھناونا جُرم ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جاے کم ہے ۔پولیس نے جس طرح قتل اور اغوا کے اس معمے کو بے نقاب کیا اس کے لئے پولیس کی سراہنا کی جارہی ہے اگر پولیس اسی جوش و جذبے سے کام لے کر جرایم پیشہ افراد کو بے نقاب کرتی رہے گی تو وادی میں واقعی جرایم کی رفتار کم ہوسکتی ہے ۔عوامی حلقوں میں اس جرم کو لے کر جذبات مجروح ہوگئے ہیں معصوم اور بے قصور معصوم بچے جس نے ابھی تک زندگی کی صرف آٹھ بہاریں دیکھی تھیںنے کون سا جرم کیا تھا ؟ کس کو تکلیف پہنچائی تھی ؟ اسلئے پولیس کو مجرموں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرنی چاہئے تاکہ جرایم پیشہ افراد عبرت حاصل کرسکیں۔اسی طرح ایک اور خبر بھی چونکا دینے والی ہے یعنی کولگام میں ایک بزرگ شہری اے ٹی ایم پر روپے نکالنے گیا جہاں اسے دو نوجوانوں نے نہ صرف مدد کی پیشکش کی بلکہ اس کے ساتھ بے پناہ ہمدردی کا مظاہرہ کیا چنانچہ وہ بزرگ شہری ان کی باتوں میں آگیا اور انہیں اپنا پن کوڈ بتایا انہوں نے بزرگ شہری کو وہ رقم دے دی جو اس نے نکالنے کے لئے کہا لیکن جعلسازی کا مظاہرہ کرتے ہوے انہوں نے اسے نقلی اے ٹی ایم کارڈ تھمادیا اور پھر چالیس ہزار روپے اس کے اکاونٹ سے نکالے لیکن بزرگ شہری نے فوری طور پولیس سے رابطہ قایم کیا جس نے ان دونوں نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی اور ان جعلسازوں کے قبضے سے چھ اے ٹی ایم کارڈ اور چھ موبائیل فون برآمد کرکے ضبط کرلئے اور ان سے پوچھ گچھ شروع کردی گئی ۔اسلئے عام لوگوں کو بھی چاہئے کہ وہ اس طرح جعلسازوں کے جھانسے میں نہ آئیں ۔اس وقت چاروں طرف جعلسازوں کا جال پھیلا ہوا ہے جو لوگوں کو لوٹنے کے لئے ایسے ایسے طریقے تلاش کرتے ہیں جن کا تصورتک نہیں کیاجاسکتا ہے ۔اسلئے لوگوں کو ہر صورت میں خبردار رہنا چاہئے اور جعلسازوں کی کوششوں کو ناکام بنانا چاہئے ۔