نئی دہلی/۔2022 سے 2024 تک کولیشن فار ڈساسٹر ریزلینٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) کی گورننگ کونسل اور ایگزیکٹو کمیٹی کے شریک چیئرمین کے طور پر ہندوستان اور امریکہ نے CDRI کی بڑھتی ہوئی رکنیت کے ساتھ شراکت میں دنیا بھر میں تباہی سے بچنے والے بنیادی ڈھانچے کے قیام کے لیے تعاون کیا ہے۔ 23 اپریل 2024 کو، امریکہ نے فرانس کو شریک چیئر شپ منتقل کی اور تنظیم میں اسکے مقاصد کی حمایت میں سرگرم عمل رہے گا۔2019 میں ہندوستان کے ذریعہ تشکیل کردہ سی ڈی آر آئی ایک منفرد عالمی ماحولیاتی پہل ہے جو سڑکوں، ہوائی اڈوں اور پاور گرڈز سمیت کلیدی بنیادی ڈھانچے کی آب و ہوا کی لچک کو مضبوط کرنے کے لیے حکومتوں، کثیر جہتی ایجنسیوں، نجی شعبے اور تعلیمی اداروں کو اکٹھا کرتا ہے۔ بھارت گورننگ کونسل اور ایگزیکٹو کمیٹی کا مستقل شریک چیئرمین ہے، جس کی نمائندگی وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر پی کے مشرا اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے شعبہ کے سربراہ جناب کمل کشورکر رہے ہیں ۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران، امریکہ، جس کی نمائندگی امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کرتا ہے، دو سال کی مدت کے لیے روٹیٹنگ شریک چیئر کے عہدوں پر فائز رہا ہے۔شریک چیئر اسٹریٹجک رہنمائی کے تحت، سی ڈی آر آئی نے گزشتہ دو سالوں میں نمایاں ترقی دیکھی ہے اور 2023 سے 2026 کے لیے ایک نئے اسٹریٹجک روڈ میپ کی نقاب کشائی کی ہے اور اپنی رکنیت کو 25 فیصد سے زیادہ بڑھایا ہے۔ سی ڈی آر آئی کے 46 ممبران میں 39 ممالک، 6 کثیر جہتی تنظیمیں اور ایک نجی شعبے کا ایک ادارہ شامل ہے جو 400 سے زائد کمپنیوں کی نمائندگی کرتا ہے اور جو شراکت داریاں تشکیل دے رہے ہیں اور جو مل کر دنیا بھر میں بنیادی ڈھانچے کی لچک کو مضبوط کریں گے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے ممبران آب و ہوا اور آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے نئے اور موجودہ بنیادی ڈھانچے کے نظام کو تبدیل کرنے، علم کا اشتراک، بہترین طریقوں اور ثابت شدہ ٹولز کے استعمال پراپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں۔موسمیاتی کارروائی میں عالمی رہنماؤں کے طور پر، بھارت اور ریاستہائے متحدہ امریکہ نے انفراسٹرکچرکو مظبوط کرنے کے لیے مالی مدد کو فروغ دیا ہے جو بڑھتی ہوئی آفات کے پیش نظر دنیا بھر کی کمیونٹیز کی لچک کو مضبوط کرتا ہے۔ اس مدت کے دوران سی ڈی آر آئی نے دنیا کا پہلا عالمی انفراسٹرکچر رسک ماڈل اور لچک انڈیکس جاری کیا ہے جو ممالک کو خطرات کی پیشین گوئی اور معاشی اثرات کا اندازہ لگانے کے قابل بنائے گا، اس طرح مزید اسٹریٹجک تیاری اور لچک کی کوششوں کو شامل کرنے میں مدد ملے گی۔