موجودہ دور میں خواتین مردوں کے ہمراہ شانہ بشانہ ہر فیلڈ میں نمایاںکردار اداکررہی ہیں اور کسی بھی معاشرے کی مجموعی ترقی کے لیے خواتین کو بااختیار بنانا بہت ضروری ہے۔ جہاں ملک کی خواتین دنیا کے دیگر ممالک کی طرح آگے بڑھ رہی ہیں اور ملک کی ترقی میں ایک اہم رول اداکررہی ہے وہیں پر ریاست جموں و کشمیر میں خواتین نے اپنی ثقافت اور روایات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج کل کے دور میں کشمیری خواتین کو ہر شعبہ میں نمائندگی دی جارہی ہے۔ تاہم مختلف سماجی اور ثقافتی عوامل کی وجہ سے جموں و کشمیر میں خواتین معاشی، سماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں پوری طرح سے حصہ نہیں لے پا رہی ہیں۔خاص کر دیہی آبادی کی اگر بات کریں توکچھ دیہی علاقوں میں آج بھی قدیم طرز زندگی گزاررہی ہیں۔ تاہم ابھی بھی دنیا میں مردوں اور خواتین کے درمیان بڑا فرق ہے ۔ دنیا میں خواتین کے حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والی تنظیموں کے سروے کے مطابق ایک سو ممالک ایسے ہیں جہاں خواتین کو بعض کام کرنے سے محض اس لئے روک دیا جاتا ہے کہ وہ خاتون ہیں، ایک سو پچاس سے زائد ایسے ممالک ہیں جہاں کم از کم ایک قانون ایسا موجود ہے جس کے تحت خواتین سے امتیاز برتا جارہا ہے اور صرف 18 ممالک ایسے ہیں جہاں ایسا کوئی قانون نہیں ہے جس سے خواتین کو کوئی نقصان پہنچتا ہو یا اُن کیلئے وہ کوئی روکاٹ بنتا ہو ۔ خواتین کے حقوق سے متعلق تنظیموں کا احساس ہے کہ قانونی رکاوٹوں اور پابندیوں کی وجہ سے خواتین مکمل طور پر معاشی ترقی نہیں کرپارہی ہیں ۔ ورلڈ بینک کے گروپ کی خواتین بزنس اور قانون کے حوالہ سے کی گئی تحقیق کے مطابق دنیا میں 32 ممالک ایسے ہیں جہاں خواتین مردوں کی طرح پاسپورٹ کے حصول کیلئے درخواستیں نہیں دے سکتیں اور 18 ممالک ایسے ہیں جہاں خواتین ایسی صورت میں ملازمت نہیں کرسکتیں جبکہ ان کے شوہر کا یہ احساس ہے کہ اس کا نوکری کرنا خاندان کے مفاد میں نہیں ہے، ایسے ممالک میں اردن اور ایران شامل ہیں 59 ممالک ایسے ہیں جہاں کام کے مقامات پر جنسی استحصال کی روک تھام کیلئے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ برما ، ازبکستان اور آرمینیا ایسے 46 ممالک میں شامل ہیں جہاں گھریلو تشدد کے خلاف کوئی قانونی تحفظ موجود نہیں ہے ۔ اگرچہ وادی کشمیر میں خواتین کے معیار زندگی میں بہتری آئی ہے البتہ ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ۔ ہم ہر سال ماہ مارچ میں یوم خواتین مناتے ہیں لیکن اس کو منانے کا مطلب خواتین کو مردوں کے یکساں حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے ۔