زعفران کو سیاحت سے جوڑنے کی کوششوں کے طور پر گذشتہ دنوں پانپور میں زعفران فیسٹول کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس میں لوگوں کی اچھی خاصی تعداد نے شمولیت کی جن میں سکولی بچے اور بچیاں بھی شامل تھیں اس کے علاوہ سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد بھی اس موقعے پر موجود تھی جو اس فیسٹول سے کافی محظوظ ہوے ۔اس موقعے پرمحکمہ سیاحت کے ناظم نے کہا کہ زعفران اور سیاحت کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور زعفران کے ساتھ سیاحوں کی دلچسپی اور زیادہ بڑھنے لگی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب زعفران کی بوائی کا وقت ہوتا ہے تو سیاح یہاں آکر اس کا نظار ہ کرتے ہیں اور جب اس کے پھول چننے کا وقت ہوتا ہے تو اس وقت بھی سیاح یہاں آکر اس کو دیکھکر خوش ہوجاتے ہیں اس موقعے پر انہوں نے ان سیاحوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ جس قدر زعفران کی طرف زیادہ توجہ دی جاے گی تو اس سے سیاحوں کی آمد بھی بڑھتی جاے گی۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی زعفران اور سیاحوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے ؟ اس بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ حکومت نے سیاحوں کو وادی کی سیاحت پر راغب کرنے کے لئے جو اقدامات کئے ہیں ان میں زعفران کو سیاحت سے جوڑنے کے علاوہ ہوم سٹے کا تصور یہاں بالکل نیا ہے ۔یعنی سیاحوں کو مخصوص علاقوں میں بسنے والے لوگوں کے گھروں میں ٹھہرانا ۔یعنی جو سیاح یہاں سیر کو آتے ہیں وہ یا تو ہوٹلوں یا ہاوس بوٹوں میں قیام کرتے ہیں لیکن حکومت نے اب سیاحوں کے لئے ہوم سٹے کا بھی انتظام کیا ہے یعنی سیاح اب مخصوص علاقوں میں جاکر وہاں کے رہایشیوں کے ساتھ ان کے گھروں میں ہی رہ سکتے ہیں یعنی پینگ گیسٹ کی حیثیت سے ان کے قیام وطعام کا بندوبست کیا جاسکتا ہے اس سے سیاحوں کو بھی رعایتی طور پر کھانا پینا اور قیام کی سہولیات میسر ہوسکتی ہیں یہ ایک منفرد آئیڈیا ہے جو حکومت جموں کشمیر نے سیاحت کو بڑھاوا دینے کے لئے پیش کیا اس سے بیروزگار نوجوانوں کو بھی روزگار کی سہولیات میسر ہو سکتی ہیںاور وہ کسی کے دست نگر نہیں بن سکتے ہیں۔دوسرا اہم کام جو حکومت نے سیاحت کو بڑھاوا دینے کے لئے اٹھایا ہے وہ یہ ہے کہ نئے نئے سیاحتی مقامات کی کھوج کی گئی جس سے سیاحوں کو بار بار روائیتی سیاحتی مقامات کے علاوہ دوسرے سیاحتی مقامات تک جانے کا بھی موقعہ مل گیا ہے ۔ان میں خاص طور پر بنگس ویلی ،درنگ ٹنگمرگ اور دودھ پتھری بڈگام شامل ہیں ۔اب ان مقامات پر سیاح ذوق و شوق سے جاتے ہیں اور اپنی چھٹیوں کویاد گار بناتے ہیں ۔یہ امر قابل ذکر ہے جس قدر یہاں ٹوارزم سیکٹر مستحکم ہوگا اسی قدر یہاں کی معیشت مضبوط ہوگی اور لوگوں کی مالی حالت اچھی ہوگی۔جو بھی یہاں کے روائیتی سیاحتی مقامات ہیں ان کی دیکھ ریکھ اور ان کو مزید قابل دید بنانے کی کوششوں کو سراہا جاسکتا ہے ۔بعض مقامی لوگوں نے بتایا کہ اگرچہ مغل باغات کے لئے باضابط ٹکٹ مقرر ہے لیکن اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ان باغات کی صحت و صفائی میں غفلت برتی جارہی ہے ۔اس لئے محکمہ سیاحت کو اس کی طرف فوری توجہ دینی چاہئے ۔