عیدالاضحی کی آمد پر ڈویثرنل کمشنر نے افسروں کو اس مقدس موقعے پر ہر چیز وافر مقدار میں مہیا رکھنے کی ہدایت دیتے ہوے لوگوں سے تلقین کی کہ وہ قربانی کی کھالوں کو ادھر اُدھر پھینکنے کے بجاے گھروں میں رکھیں جنہیں میونسپلٹی کے اہلکارجمع کرکے مناسب طریقے پر ٹھکانے لگانے کی ذمہ داریاں نبھائینگے ۔انہوں نے اس کے ساتھ ہی اس بات کا انکشاف کیا کہ وادی میں ایک سو چار ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں قربانی کے جانوروں کی منڈیاں قایم کی جاینگی ۔لوگ ان منڈیوں سے ہی قربانی کے جانور خرید سکتے ہیں ۔ڈویثرنل کمشنر نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں افسروں کو ہدایت دی کہ عید پر لوگوں کو بنیادی سہولیات جن میں بجلی اور پانی خاص طور پر قابل ذکر ہے کی دستیابی کو یقینی بنائیں تاکہ لوگوں کو اس حوالے سے کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔انہوںنے میٹنگ میں افسروں پر زور دیا کہ وہ قربانی کے جانوروں اور پولٹری جانوروں یعنی مرغوں کی قیمتوں پر نظر گذر رکھیں ۔لیکن عام لوگ یہ پوچھ رہے ہیں جب گوشت اور پولٹری کو ڈی کنٹرول کیا گیا تو پھر قیمتوں پر کس طرح نظر گذر رکھی جاسکتی ہے ۔کیونکہ نہ صرف قصاب بلکہ مرغ فروشوں کے ساتھ ساتھ سبزی فروش بھی اپنی مرضی سے قیمتوں کا تعین کرتے ہیں ۔ قصاب اب تک ساڑھے سات سو روپے فی کلو گوشت فروخت کرتے ہیں جبکہ مرغ فروشوں کا بھی یہی حال ہے ۔پہلے چکنگ سکارڈ اسلئے مارکیٹوں میں جاتے تھے تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ دکاندار مقررہ نرخوں سے زیادہ قیمتیں وصول تو نہیں کررہے ہیں ۔لیکن جب گوشت ،پولٹری وغیرہ ڈی کنٹرول کی گئیں تو تب سے چکنگ سکارڈ نظر نہیں آرہے ہیں ۔اسلئے دکاندار من مانی قیمتیں وصول کرنے لگے ہیں۔اب اگر حکومت واقعی عام لوگوں کو اس طرح کے لوٹ کھسوٹ سے بچانا چاہتی ہے تو اسے قربانی کے جانوروں اور مرغوں کی ریٹ پرنٹ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے مشتہر کرنی چاہئے اور قربانی کے جانوروں کی جہاں منڈیاں لگائی گئی ہیں وہاں بھی بڑی بڑی ہورڈنگس نصب کرکے ان پر ریٹ لکھنی چاہئے تب کہیں جاکر لوگوں کو راحت مل سکتی ہے اس وقت قربانی کے جانوروں ،پولٹری اور سبزیوں کے ساتھ میوہ جات ،ملبوسات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی ایسی قیمتیں طلب کی جاتی ہیں کہ حیرانگی ہوتی ہے ۔اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ عید الاضحی پر قصاب گوشت اور مرغ فروش اس کی قیمتوں میں مزید اضافے کیلئے پر تول رہے ہیں ۔اگر ان پراس وقت قابو نہیں پایا جاے گا تو عید پر لوگوں کو لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جاے گی۔اسلئے ڈویثرنل کمشنر کو ابھی سے اس معاملے میں متعلقہ اداروں کو احکامات صادر کرنے چاہئے کہ وہ عید پرقیمتوں کے حوالے سے چوکس و چوکنا رہیں۔کشمیری تاجروں کو بھی یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ انہیں عید پر مناسب قیمتوں پر لوگوں کو درکار اشیاءدستیاب رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔اگرچہ ناجائیز منافع خوری سے ان کا بنک بیلنس بڑھ سکتاہے لیکن لوگوں کو اس طریقے سے دھوکہ دینے کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کی آخرت برباد ہوگی۔