کشمیر میں خشک موسمی صورتحال سب کے لئے باعث تشویش ہے کیونکہ اس سے آنے والے ایام میں لوگوں کو بے پناہ مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ماہرین موسمیات کے ساتھ ساتھ دوسرے ماہرین نے بھی وادی میں خشک موسم کو تباہ کنُ قرار دیا اور کہا کہ اگر فوری طور پر موسم میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آے گی تو آنے والے ایام اس قدر عوام کے لئے مشکلات سے پُر ہونگے جن کا ہم اس وقت تصور تک نہیں کرسکتے ہیں ۔سب سے پہلے خشک موسم کی وجہ سے سیاحتی سیزن بری طرح متاثر ہوا ہے ۔متعدد ٹریول ایجنسیوں اور ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ سرمائی ایام میں نوے فیصد سیاح صرف برفباری اور برفانی کھیلوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے آتے ہیں لیکن جب انہوں نے گلمرگ میں اونچی نیچی ڈھلوانوں کو بے جان پتھروں یعنی برف کے بغیر دیکھا تو انہیں مایوسی ہوئی اور بقول ان کے اب تک بہت سے سیاحوں نے بکنگ کینسل کروا ئی ۔اگرچہ حکومت نے اپنی طرف سے بڑے پیمانے پر سیاحوں کے استقبال اور سرمائی کھیلوں کے لئے انتظامات کئے تھے لیکن خشک موسم کی وجہ سے وہ سب منصوبے اور انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے۔پورا شیڈول درہم برہم ہوکر رہ گیاہے ۔خشک موسم کی وجہ سے وادی بھر میں آتشزنی کی پے در پے وارداتیں رونما ہونے لگی ہیں ۔جہاں بستیوں میں آگ سے لاکھوں کروڑوں کی جائیدادیں خاکستر ہوگئی ہیں وہیں دوسری طرف جنگلوں میں بھی خشک سالی کی وجہ سے آگ نے تباہی مچادی ہے اور محکمہ فائیرسروسز کے ذرایع نے بتایا کہ آر پار یعنی جموں خطے اور وادی میں دس بڑے جنگل جل رہے ہیں ۔اب تک لاکھوں کروڑو ں روپے مالیت کے سر سبز درخت آگ کی وارداتوں میں جل کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ہیں ۔یہ سب خشک سالی کی وجہ سے ہورہا ہے ۔ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وادی میں موسم سرما کے دوران ہی اب میوہ دار درخت لگانے کا کام شروع کیا گیا ہے جبکہ یہ عمل 21مارچ کے بعد شروع ہوتا تھا ۔ماہرین زراعت کا کہنا ہے کہ خشک موسم اور دن کو کھلی دھوپ کی وجہ سے درختوں پر کونپلیں پھوٹنے لگی ہیں اور ایسا لگتاہے کہ شگوفے بھی کھلنا شروع ہوگئے ہیں ۔سرما کے بعد جو پھول سب سے پہلے نظر آتے ہیں وہ بید مشک ہوتے ہیں جبکہ یمبرزل بھی نکلنے لگے ہیں ۔ماہرین زراعت کے مطابق یہ کوئی اچھا عمل نہیں بلکہ اس سے میوے کی فصلیں بری طرح متاثر ہوسکتی ہیں۔ادھر خشک موسم کی وجہ سے آبی ذخائیر میں پانی کی سطح بتدریج کم ہوتی جارہی ہے جس سے مچھلیوں کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ خشک سالی سے آبی ذخائیر کا توازن بگڑنے لگاہے ۔جس سے مچھلیوں کو خطرات کا سامنا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمیر میں خشک سالی سے مچھلیوں پر ابھی سے برے اثرات واضع ہونے لگے ہیں ۔ جب پانی کی سطح کم ہوتی ہے تو مچھلیوں کو آرام دہ زون سے باہر کرنے پر مجبور کردیتی ہے جبکہ سردیوں میں مچھلیاں پانی کے نیچے چلی جاتی ہیں جہاں پانی بالائی سطح کے مقابلے میں تھوڑا سا گرم ہوتا ہے ۔لیکن جب پانی کی گہرائی میں کمی ہوتی ہے جس سے مچھلیوں کے آرام میں خلل پڑ جاتا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بہتے پانی میں آکسیجن کا تبادلہ ہوتاہے اور ٹھہرے اور بہتے پانی دونوں میں آبی حیات کو بھر پور آکسیجن ملتا رہتاہے ۔لیکن خشک موسم میں آکسیجن مقررہ پانی کی سطح تک نہیں پہنچ پاتاہے جس سے اب تک سینکڑوں مچھلیاں لقمہ اجل بن گئی ہیں۔گویا خشک موسم سے زندگی کا پورا ڈھانچہ درہم برہم ہوسکتاہے ۔