اس وقت لوگ اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں روزبروز اضافے کا رونا رورہے ہیں کیونکہ یہ بات سچ ہے کہ اشیائے خوردنی کے کسی ایک آئیٹم کی جو قیمت آج ہے وہ کل نہیں ہوگی اور کل جوقیمت وصول کی جاے گی اگلے دن اس قیمت پر وہ چیز دستیاب نہیں ہوسکتی ہے ۔چاہے ساگ سبزیاں ہوں یا دالیں چاول ،پنساری کی دکان سے ملنے والی چیزیں ہوں یا کوئی اور کھانے پینے کی اشیاءہر چیز مہنگے داموں بکِ رہی ہے ۔لوگ سرکاری اداروں کو کوس رہے ہیں جو ایسے تاجروں کےخلاف کوئی کاروائی نہیں کررہے ہیں جو از خود مختلف اشیائے خوردنی کے بھاﺅ طے کرکے خریداروں کی جیبوں کا صفایا کررہے ہیں ۔غرض ہر کوئی مہنگائی سے پریشان ہے ۔اب اس بارے میں سرکار کیا کچھ کررہی ہے امور صارفین کے مرکزی وزیر پیوش گوئل کا حالیہ بیان منظر عام پر آگیا ہے جس میں وزیر موصوف دعویٰ کررہے ہیں کہ سرکار کی طرف سے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے فعال اقدامات کئے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مرکز نے کھانے کی اشیاءکی خوردہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے گذشتہ کئی برسوں سے فعال اقدامات کئے ہیں ۔حکومت ملک کی اقتصادی ترقی کو یقینی بناتے ہوئے افراط زر کو کنٹرول میں رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ آج بھارت سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بن گئی ہے ۔ہم آگے بڑھتے ہوے افراط زر کو قابو میں رکھینگے اور اقتصادی ترقی کو بھی یقینی بناینگے ۔تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خوردہ مہنگائی نومبر میں 5.55فی صد کی تین ماہ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی جو خوراک کی بلند قیمتوں کی وجہ سے ہے ۔کنزیومر پرایس انڈیکس پر مبنی خوردہ افراط زر اکتوبر میں 4.87فی صدتھی ۔مہنگائی اگست میں کم تھی جب یہ 6.83تک پہنچ گئی ۔مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوے انہوں نے کہا ضروری اشیاءکی تھوک خوردہ قیمتوں پر کڑی نگاہ رکھنے کیلئے قیمتوں کی نگرانی کے ایک سو چالیس مراکز قایم کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج روزانہ کی بنیاد پر 550کھانے والے مراکز پر قیمتوں کی نگرانی کی جارہی ہے ۔اس سے صارفین کو قیمتوں میں اضافے سے محفوظ رکھنے میں مدد ملتی ہے ۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ مرکز عام آدمی کو راحت فراہم کرنے کیلئے بھارت دال 60روپے فی کلو اور بھارت آٹا27.50روپے فی کلو فروخت کررہا ہے ۔حکومت نے گندم،ٹوٹے ہوئے چاول ،نان باسمتی ،سفید چاول اور پیاز کی برآمدات پر پابندی عاید کردی ہے ۔اس نے گھریلو رسد کو بڑھانے اور قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنے کیلئے خوردنی تیل اور دالوں پر درآمدی ڈیوٹی بھی کم کردی ہے ۔غرض اپنی طرف سے مرکزی وزیر نے وضاحتی بیان دیا ہے لیکن کیا یہ زمینی سطح پر بھی عملایا جارہا ہے اسلئے حکومت کو چکنگ سکارڈوں کو متحرک کرنا ہوگا تاکہ ایسے تاجروں کیخلاف کاروائی کی جاسکے جو از خود اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے حکومت کی بھی بدنامی کا باعث بن جاتے ہیں اور لوگوں کے مسایل و مشکلات میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔