خواتین کو بااختیار بنانا نہ صرف ایل جی انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل ہے بلکہ مرکزی حکومت بھی بار بار اس عزم کا اظہار کرچکی ہے کہ ملک بھر میں خواتین کو اعلیٰ مقام دلانے کے لئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیاجاے گا۔خواتین کو با اختیار بنانے کا نعرہ صرف سرکاری کاغذات تک ہی محدود نہیں رکھا جانا چاہئے بلکہ اسکا عملی طور پر مظاہرہ کیا جانا چاہئے تاکہ واقعی خواتین کو یہ محسوس ہوسکے کہ وہ کسی سے بھی کمتر یا کسی کی دست نگر نہیں بلکہ وہ دنیا میں آکر مردوں کے شانہ بشانہ کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرنے کی قوت و ہمت رکھتی ہیں ۔آج کی خواتین ہر میدان میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے اور یہ ثابت کرتی جارہی ہے کہ جس کسی میدان میں وہ چاہئے گی اپنا ہُنر ،اپنی ہمت اور قابلیت کا بھر پور مظاہرہ کرسکتی ہیں ۔آج بھارت میں نہ جانے کتنی لڑکیاں پایلٹ ہیں اور جہاز چلارہی ہیں ۔خوشی کا مقام یہ ہے کہ ان میں کئی ایک کشمیری لڑکیاں بھی شامل ہیں ۔بہت سی لڑکیاں ایرو ناٹکس کا کورس کررہی ہیں ۔زندگی کے مختلف شعبوں میں آج تک جہاں کہیں بھی مردوں کی اجاہ راداری تھی ان شعبوں میں آج خواتین نے عملی طور پر یہ کرکے دکھایا کہ وہ کسی سے کم نہیں اور مردوں کی طرح وہ کوئی بھی کام خوش اسلوبی کے ساتھ نبھا سکتی ہیں ۔ملک کی سربراہ بھی ایک باہمت خاتون ہیں جس نے گزشتہ دنوں کشمیر یونیورسٹی کے بیسویں کنووکیشن پر کامیاب طلبہ اور طالبات کو ڈگریاں پیش کیں۔اس موقعے پر یونیورسٹی کی طرف سے جو اعداد و شمار ظاہر کئے گئے ان کے مطابق مختلف شعبوں کے 21ٹاپرطلبہ میں گولڈ میڈل تقسیم کئے گئے اور دوسرے ٹاپرز میں 55فی صد لڑکیاں شامل بتائی گئیں جس پر صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے مسرت کا اظہار کرتے ہوے ان کو دل کی عمیق گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ۔اس موقعے پر لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ تعلیم اور دیگر شعبوں میں لڑکیوں کی کامیابی اور کارنامے ہم سب کے لئے باعث فخر ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ قوم کے روشن مستقبل کی عکاسی اور خواتین کی زیر قیادت ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہے ۔اس طرح لڑکیاں برابر آگے بڑھتی جارہی ہیں ۔لوگوں کو اس سوچ سے باہر آنا چاہئے جس سوچ کی وجہ سے لڑکیوں کو کھل کر ان کے ہُنر اور قابلیت دکھانے کا موقعہ نہیں ملتا ہے ۔لوگوں کو اپنی بچیوں کو ہر اس میدان میں طبع آزمائی کرنے کا موقعہ دینا چاہئے جہاں وہ باعزت طور پر اپنی قابلیت کا لوہا منواسکتی ہے اور جہاں اسے عزت و وقار کے ساتھ روز گار کمانے کا موقعہ مل سکے ۔خواتین جہاں گھروں سے باہر آکر خوش اسلوبی سے کوئی بھی کام کر رہی ہیں دوسری جانب ایسی ہی عورتیں اپنے گھر ،بچوں ،اور دوسرے افراد خانہ کو سنبھا ل سکتی ہیں ۔پڑھی لکھی عورت ہی گھرکو واقعی جنت میں تبدیل کرسکتی ہے اور کر بھی رہی ہیں ۔خواتین کی عزت کرنا ہم سب کا اولین مقصد ہونا چاہئے ۔جس گھر میں خواتین کی عزت کی جاتی ہے اس کے جذبات کی قدر کی جارہی ہے اس گھر میں لڑائی جھگڑوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتاہے ۔اسلئے ہم سب کو چاہئے کہ خواتین کو ان کا مقام عطاکریں اور انہیں کبھی بھی نیچا دکھانے کی کوشش نہیں کی جانی چاہئے ۔اس سے نہ صرف گھریلو زندگیاں خوشگوار ہوسکتی ہیں بلکہ اس سے صحت مند سماج بھی پروان چڑھ سکتاہے ۔