موسم بتدریج گرم ہوتا جارہا ہے اور جس قدر گرمی بڑھتی جارہی ہے اسی حساب سے لوگوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔اس موسم میں مختلف نوعیت کی بیماریاں پھیلنے لگی ہیں اسلئے لوگوں کو ہر صورت میں احتیاط برتنے کی صلاح دی جارہی ہے طبی ماہرین یعنی ڈاکٹر صاحبان بار بار لوگوں کو تلقین کررہے ہیں کہ وہ کسی بھی صورت میں ایسی غذائیں استعمال نہ کریں جن میں چکنائی ہو یا جو زود ہضم نہ ہوں بلکہ ایسی غذاﺅں کا انتخاب کیا جاے جو صاف ستھرے طریقے پر گھروں میں پکائی ہوئی ہوں اور جس قدر ہوسکے جنک فوڈ سے اجتناب کیا جاے ۔سرکردہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس وقت یعنی گرما کے موسم میں جتنی بھی بیماریاں پھیل جاتی ہیں ان کی سب سے بڑی وجہ ناصاف پانی کا استعمال ہوتا ہے ۔یعنی جو پانی ہم نلوں سے حاصل کرتے ہیں بہت سے علاقوں میں لوگوں نے شکایت کی ہے کہ اس پانی سے ان کو دست اور قے کی بیماریاں لگی ہیں اور خاص طور پر بچے اس کا شکار بن جاتے ہیں ۔حال ہی میں کولگام کے ایک گاﺅں میں لوگوں نے شکایت کی کہ اس علاقے میں جس واٹر ٹنکی سے گاﺅں کو پانی فراہم کیا جارہا ہے اس کی بقول ان کے عرصہ دراز سے صفائی نہیں کی جارہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ نوجوانوں نے جب اوپر سے ٹنکی کے اندر جھانکا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ٹنکی کی تہہ پر کافی کائی جم گئی ہے ۔چنانچہ یہی پانی گاﺅں والوں کو فراہم کرنے سے لوگ اور خاص طور پر بچے قے اور دست کی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔اس پر لوگوں نے احتجاج کیا لیکن محکمہ واٹر ورکس جسے اب جل شکتی کا نام دیا گیا ہے نے لوگوں کے اس الزام کو سرے سے مسترد کرتے ہوے کہا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں ٹنکی کی بقول ان کے باقاعدگی سے صفائی کی جاتی ہے اور اس کے بعد ہی لوگوں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے بہر حال کو ن سچ اور کون جھوٹ بول رہا ہے اس سے قطع نظر گرمیوں میں زیادہ بیماریاں نا صاف پانی پینے سے ہی ہوتی ہیں اسلئے محکمے کو اس بات کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہئے کہ جو پانی عام صارفین کو فراہم کیا جاتا ہے وہ بالکل صاف اور قابل استعمال ہونا چاہئے ۔بعض شہریوں نے انکشاف کیا ہے کہ شہر و گام آج کل جو مشروبات اور آیس کریم فروخت کی جاتی ہے اس کے معیار اور معیاد کی کوئی چکنگ نہیں کی جاتی ہے نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ لوگ خاص طور پر بچے پیٹ درد اور دوسری بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں ۔آج کل گرمی کی وجہ سے آیس کریم اور ٹھنڈے مشروبات کی طرف لوگوں کا میلان بڑھتا جارہا ہے ۔لیکن بازاروں میں بہت سے ایسے دکاندار اور ٹھیلے والے ہیں جو غیر معیاری مشروبات اور آیس کریم فروخت کرکے بچوں کو لگنے والی بیماریاں پھیلانے کا سبب بن جاتے ہیں۔چونکہ سرکاری طور پر ان کی نہ تو کوئی چکنگ کی جاتی ہے اور نہ ہی ان کو معیادکے بارے میں پوچھا جاتا ہے اسلئے یہ لوگ کھلے عام اپنی من مانیوں کا مظاہرہ کرکے غیر معیاری مشروبات اور آیس کریم فروخت کرکے بچوں کی صحت کا ستیانا س کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ ایسے دکانداروں اور تاجروں وغیرہ کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہئے ۔