گذشتہ دہائی کے دوران وادی کے سیاحتی نقشے پر مزید دو اہم مقامات شامل ہوئے ہیں جو اپنی خوبصورتی ،منفرد آب و ہوا ،سرسبز مرغزاروں چراگاہوںاور فلک بوس پہاڑیوں کے باعث اپنا ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ یہ دونوں مقامات پر سیاحتی نقطہ نگاہ سے ہر دلعزیز بن گئے ہیں اور یہاں سیاحوں اور مقامی سیلانیوں کی کافی بھیڑ لگی رہتی ہے ۔یہ دونوں مقامات یوسمرگ اور دودھ پتھری ہیں جو اب کافی مشہور ہوگئے ہیں لیکن ان دونوں مقامات کے بارے میں لوگوں کی طرف سے کچھ خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں اور کئی خامیوں اور کمیوں کا ذکر کیا جارہا ہے جن کی طرف متعلقہ حکام کو فوری طور توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔آج کل بڑی تعداد مین سیاح ان دونوں مقامات کی سیر کرنے جاتے ہین لیکن ان میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ۔یوسمرگ کے بارے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سب سے بنیادی اور اہم ضرورت بیت الخلاوں کی ہے جو یوسمرگ میں کہیں نظر نہیں آتے ہیں ۔اس بارے میں ایک مقامی روزنامے نے مقامی لوگوں کے حوالے سے بتایا کہ یوسمرگ میں آنے والے سیاح اور مقامی سیلانی اس حوالے سے زبردست پریشانیوں کا سامنا کررہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں پبلک اہمیت کی کوئی ایسی جگہ نہیں ہوگی جہاں بیت الخلا نہ ہو ۔اس بارے میں متعلقہ محکمے اور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔اسی طرح آج کے اس دور میں جہاں مواصلاتی نظام کے بغیر کوئی کام نہیں ہوسکتا ہے یوسمرگ ایک ایسا سیاحتی مقام ہے جہا ں کسی بھی کمپنی نے مواصلاتی ٹاور قایم کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی ہے ۔ان لوگوں نے مقامی لیڈروں کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے بھی اس سلسلے میں کوئی کوشش اب تک نہیں کی اور صرف دوسرے ایسے مسایل ابھارے جن کا سیاحتی صنعت سے کوئی واسطہ نہیں تھا ۔انہوں نے بتایا کہ یہاں کوئی بھی سیاح زیادہ دیر تک ٹھہرنا پسند نہیں کرتا ہے کیونکہ یہاں ان کو کوئی بھی بنیادی سہولت دستیاب نہیں ۔ان مقامی لوگوں نے ضلع ایڈمنسڑیشن سے اپیل کی کہ وہ اس بارے میں فوری کاروائی کرتے ہوے سیاحوں کے لئے بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرے ۔ادھردودھ پتھری دوسری گلمرگ بن سکتی ہے بشرطیکہ کہ اسے کمرشیل بنیادوں پر گلمرگ کی طرح ڈیولپ نہ کیا جاے ۔دودھ پتھری کو قدرت نے کافی حُسن عطا کیا ہے اور جب وہاں جاکر اِدھر اُدھر نظریں دوڑائی جاتی ہیں تو قدرت کی عظمت صاف نظر آتی ہے لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر وہاں گلمرگ کی طرح کثرت سے ہوٹل اور دکانیں اور دیگر تعمیرات کا سلسلہ شروع کیا جاے گا تو دودھ پتھری کاحُسن ماند پڑ جاے گا۔اسلئے دودھ پتھری کو اسی طرح رہنے دیا جاے جس طرح یہ اس وقت ہے ۔صرف اتنا کیا جاسکتا ہے کہ اس میں سیاحوں کے لئے تمام بنیادی سہولیات دستیاب رکھی جائیں۔دودھ پتھری اپنا ایک خاص مقامی رکھتی ہے ۔سیاحتی مقامات پر محدود تعمیراتی سرگرمیوں سے اس کا حسن بڑھتا نہیں بلکہ گھٹتا ہے اسلئے دودھ پتھری کا حسن برقرار رکھنے کے لئے اسے دوسری گلمرگ بنانے کی کوششوں سے احتراز کیا جاناچاہئے ۔