سرینگر میونسپل کارپوریشن کے کمشنر نے میڈیا کو بتایا کہ شہر میں آوارہ کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے کارپوریشن کی طرف سے کئی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔اس کی وضاحت کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ سرینگر کے ٹینگہ پورہ علاقے میں قایم کتوں کی نسبندی کے فیسلٹی سنٹر پر لگ بھگ اسی فی صد کام مکمل ہوچکاہے جبکہ بقول ان کے باقی کام بھی جاری ہے ۔انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ کارپوریشن شہر میں آوارہ کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے سخت محنت کررہی ہے اور ان ضمن میں بہت سے اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کتوں کی بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے نس بندی فیسلٹیز میں مزید گنجایش پیدا کی جارہی ہے ۔اس کے ساتھ ہی شہر میں کوڑے دان ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ ان کے اردگرد کتے جمع ہوجاتے ہیں اور کوشش یہ کی جارہی ہے کہ ہر گھر کو کوڑے دان فراہم کئے جائیں تاکہ کتے ایک جگہ جمع نہ ہوسکیں۔میونسپل کارپوریشن کے کمشنر صاحب کو یہ بات جان لینی چاہئے کہ کتوں نے پورے شہر میں اس قدر ہڑبونگ مچائی ہوئی ہے کہ صبح اور شام کے وقت گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہورہا ہے ۔خاص طور پر بچوں ،بزر گوں اور خواتین کے لئے ان کتوں نے گھروں سے باہر نکلنا محال بنادیا ہے ۔پانچ چھ برس قبل سرینگر میونسپل کارپوریشن نے برزہامہ میں اسی طرح کا ایک نسبندی سنٹر کھولا تھا جس طرح کا ٹینگہ پورہ میں کھولنے کی بات کی جارہی ہے دو تین ہفتوں تک کتوں کو لا لا کر ان کی نسبندی کی جاتی رہی اور بس اس کے بعد یہ سلسلہ ہی ختم کردیا گیا ۔جس کسی کتے کی نسبندی کی گئی اس پر سرخ رنگ پھینکا گیا لیکن آہستہ آہستہ یہ سلسلہ ختم ہوگیا پھر دو چار برس قبل اس وقت کے میونسپل کمشنر نے میڈیا کو بتایا کہ ٹینگہ پورہ میں نسبندی کا سنٹر بن کر تیار ہوا ہے ان کا کہنا تھا کہ بس تھوڑا سا کام باقی رہ گیا ہے وہ بھی دو تین ماہ میں ختم ہوجاے گا لیکن آج چار پانچ برس ہوگئے لیکن ابھی تک وہ دو تین ماہ کا عرصہ ختم نہیں ہوا ہے ۔عام لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ٹینگہ پورہ میں کتوں کی نسبندی سے متعلق سنٹر بن رہا ہے یا فائیو سٹار ہوٹل جس پر سالہاسال سے کام چل رہا ہے اور وہ ختم ہونے کا نا م ہی نہیں لے رہا ہے ۔پوچھا جاسکتا ہے کہ اگر ٹینگہ پورہ کا سنٹر ابھی تک تیار نہیں ہوا اور برزہامہ میں جو سنٹر پہلے سے ہی بناہوا تھا اس کا کیا ہوا؟شہر میں جگہ جگہ کتوں کی فوج جمع ہوجاتی ہے ۔لال بازار حضرتبل روٹ پر جی ڈی گوینگا سکول کے باہر کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ہوتے ہیں شام چار بجے کے بعد اور صبح دس بجے سے پہلے وہاں سے جانا گویا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے کیونکہ وہاں کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں کے ڈھیر لگے رہتے ہیں جن پر درجنوں نہیں سینکڑوں کتے موجود رہتے ہین اور جو کوئی وہاں سے چلتا ہے یہ آوارہ کتے اس پر حملہ کرتے ہیں اسلئے وہاں سے لوگوں نے چلنا ہی بند کردیا ہے صرف گاڑیوں میں ہی لوگ چلتے ہیں۔یہی صورتحال شہر بھر کی ہے اب کمشنر صاحب کہتے ہیں کہ ابھی بھی ٹینگہ پورہ نسبندی سنٹر پر کام پورا نہیں ہوا ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ جیسا کہ لوگ کہہ رہے ہیں آیندہ دس بارہ برسوں میں بھی اس سنٹر پر کام پورا نہیں ہوگا۔