حکومت کی طرف سے انتظامیہ کو کورپٹ افسروں اور ملازمین سے پاک کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے اس کاجہاں ہر مکتب فکر کی طرف سے خیر مقدم کیا جارہا ہے تو دوسری طرف یہ سوال بھی ذہنوں میں ابھر رہا ہے کہ ایسے ملازمین یا افسروں کے خلاف کیوں کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے جو نکمے کام چور تو ہیں ہی لیکن جن کا طرز عمل اور طریقہ کار سائیلوں کے ساتھ کسی بھی طور اچھا اور مشفقانہ نہیں ہوتاہے ۔ایسے افسروں اور ملازمین کو فوری طور پر برخاست کرنے کا مطالبہ عوامی حلقوں کی طرف سے بار بار کیا جاتا رہا ہے اور اب بھی لوگ چاہتے ہیں کہ صرف کورپٹ ملازمین ہی سماج کے ناسور نہیں بلکہ نکمے ،کام چور ،اور لوگوں کے ساتھ ہمدردانہ سلوک کرنے کے بجاے ان کے ساتھ بد تمیزی کرنے والے بھی ناسور ہیں جنکے خلاففوری کاروائی کی ضرورت ہے ۔ابھی حال ہی میںبعض خبر رساں ایجنسیوں نے سرکاری ذرایع کے حوالے سے بتایا کہ حکومت نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ ان سرکاری افسروں اور ملازمین کو برطرف کیا جاے گا جو نکمے ،کام چور اور غفلت شعار ہوں اور جن کی وجہ سے کوئی بھی کام وقت پر انجام نہیں دیا جارہا ہو۔اگر ایسا قدم اٹھایا جاے گا تو اس سے بہتر طریقہ سرکاری کام کاج جلدی جلدی پایہ تکمیل تک پہنچانے کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے لیکن ان افسروں اور ملازمین کے خلاف کیوں کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے جو اپنے طرز عمل سے حکومت کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ۔یعنی وہ سائیلوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش نہیں آتے ہیں اور اگر کوئی سایل ان سے منت سماجت کرتا ہے تو اس کی بے عزتی کرنے میں وہ پیش پیش رہتے ہیں ۔خاص طور پر بنکوں میں کام کرنے والی بعض خواتین ملازمین کے بارے میں اسی طرح کی شکایات موصول ہورہی ہیں ان کا طرز عمل بنک گاہکوں کے ساتھ اطمینان بخش نہیں ہوتا ہے ۔ایسا بھی نہیں کہ سب کی سب خواتین ملازمین کا طریقہ ٹھیک نہیں ہوتا ہے لیکن اگر ایک ملازمہ کسی بنک گاہک کے ساتھ اچھی طرح سے پیش نہیں آتی ہیں اور اسکی شکایت کا ازالہ یا اس کا کام نہیں کرے گی تو سارے ملازمین کی بدنامی ہوتی ہے ۔اسی طرح دوسرے دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین اور افسروں میں سے بعض کے بارے میں اسی طرح کی شکایتیں موصول ہوتی ہیں ایسے ہی ملازمین اور افسروں کو فوری طور چلتا کیا جانا چاہئے ۔یہ ایک عام کہاوت ہے کہ وقت پر انصاف نہ ملنا بے انصافی کے مترادف ہے اسی طرح اگر وقت پر سائیلوں کے کام نہیں ہونگے تو اس کا مطلب ہے کہ ان کے ساتھ نا انصافی کی جارہی ہے ۔اسلئے حکومت کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ صرف کورپٹ افسر یا ملازم ہی سماج کے ناسور نہیں بلکہ نکمے کام چور اور غفلت شعاری کے مرتکب افسر اور ملازم بھی سماج کے ناسور ہیں اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیاجانا چاہئے ۔سرکاری انتظامیہ کو پاک و صاف کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے جو بھی اقدامات اٹھاے جاینگے لوگ ان کا قدم قدم پر خیر مقدم کرتے ہوے اس معاملے میں حکومت کے ساتھ تعاون بھی کرینگے ۔