عوام کی آواز پر وگرام میں لیفٹنٹ گورنر نے مختلف عوامی مسایل کا ذکر کیا اور اس کے علاوہ انسانی عقل و دانش اور دوسرے امور پر اپنی راے ظاہر کی ۔انہوں نے کہا کہ اعتماد اور شفافیت بہتر حکمرانی کا دل ہے ۔اس بارے میں قارئین کرام کو یہ جاننا ضروری ہے کہ جب سے منوج سنہا نے بحیثیت لیفٹننٹ گورنر اپنا عہدہ سنبھالاتب سے برابر اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ لوگوں کی خدمت کرنے کا بہتر اور افضل طریقہ یہی ہے کہ شفافیت کے ساتھ ہر کام انجام دیا جاے ۔یعنی جس کام میں شفافیت ہو خواہ کتنا بڑا ہی کیوں نہ ہو یا کتنا چھوٹا ہی کیوں نہ ہو وہ ہر صورت میں قابل اعتبار ہوتا ہے ۔اسی لئے منوج سنہا نے کہا کہ اعتماد اور شفافیت بہتر حکمرانی کا دل ہے ۔انہوں نے کہا کہ مساوات اور سماجی ہم آہنگی کی راہ پر چل کر ہم خود انحصار جموں کشمیر کا ہدف حاصل کرسکتے ہیں ۔اس طرح یہ معلوم ہوتا ہے کہ لیفٹننٹ گورنر کے دل و دماغ میںایسے انسانی جذبات موجزن ہیں کہ جن سے واقعی سماج میں عدم مساوات کا رحجان ختم ہوگا اور کسی کو اس بات کی شکایت نہیں رہے گی کہ اس کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے یا حقدار کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ۔منوج سنہا کے اس ارادے یا عزم کا پتہ اس وقت چلا جب انہوں نے پولیس سب انسپکٹر کی بھرتیوں سے جڑے سکینڈل کی شفاف تحقیقات کا حکم دے کران امیدواروں کے ساتھ انصاف کیا جنہوں نے اس سیکنڈل کا انکشاف کرتے ہوے کہا تھا کہ سلیکشن کے عمل میں بقول ان کے گڑ بڑ ہوئی ہے ۔چنانچہ کافی غور و حوض کے بعد ایل جی نے احتجاجی امیدواروں کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوے اس کی تحقیقات کا حکم دیا اس سے یہ بات ظاہر ہوگئی کہ موجودہ یوٹی انتظامیہ اور خاص طور پر منوج سنہا کسی بھی قیمت پر کسی بھی طبقے کے ساتھ ناانصافی کے حق میں نہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ہر ایک کے ساتھ مساوی بنیادوں پر انصاف ہوسکے ۔سماج میں ہر شخص کو زندہ رہنے کا حق حاصل ہے اور زندہ وہی شخص رہتا ہے جسے کے ساتھ برابری کا سلوک کیاجاے اور جس کو سماج و سوسائیٹی میں انصاف کے لئے دہائی نہ دینی پڑے ۔واقعی محنت ،قابلیت اور دیانتدار ی اور لوگوں کی خدمت کے لئے وفاداری نے نئے امکانات اور مواقع کھولے ہیں ۔اپنے پروگرام کے آغاز میں ہی ایل جی نے شفافیت کا ذکر کیا ہے اور جب ہر معاملے میں شفافیت ہو تو اس سے بہت سی برائیوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ رشوت ستانی جو ہمارے سماج میں ناسور کی شکل اختیار کرگئی ہے اس کا موثر طریقے سے مقابلہ کرنے اور اس کا خاتمہ کرنے کے لئے شفافیت مناسب اور موثر ہتھیار ہے ۔قارئین کرام کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ ایل جی کی تقریر کو محض سرسری طور پر نہیں لیاجانا چاہئے بلکہ اس کی گہرائی میں جاکر اس کے ایک ایک حرف پر غور کیاجانا چاہئے ۔اس تقریر کا بغور جائیزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ منوج سنہا کشمیری سماج میں موجود بدعات و خرافات اور برے رسوم کا خاتمہ چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ہر شہری کے ساتھ انصاف ہو اور ہر شہر ی کو اس کا حق مل سکے ۔اسلئے منوج سنہا کی اس تقریر کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔