حکومت کی طرف سے بار بار اس بات کا اعلان کیاجاتا ہے کہ اس کی طرف سے وقتاً فوقتاً جو سکیمیں رایج کی جارہی ہیں ان سے استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔ان سکیموں میں میریج اسسٹنس سکیم بھی شامل ہے جس کا مقصد غریبی کی سطح سے نیچے گذر بسر کرنے والی ان لڑکیوں جو شادی کی عمر کو پہنچ چکی ہوتی ہیں کو امداد فراہم کرنا ہے ۔یہ امدادی رقم پچاس ہزار روپے تک ہے لیکن کسی لڑکی جس کو اس سکیم کے تحت امداد فراہم کی جاے گی کے کیس کی پوری طرح چھان بین کی جاتی ہے اس کے بعد ہی اس کے حق میں اس سکیم کے تحت رقم فراہم کی جاتی ہے ۔لیکن جیسا کہ ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے بعض باخبر عوامی حلقوں کے حوالے سے بتایا کہ جموں کشمیر کے بیس اضلاع میں میریج معاونت سکیم بے معنی ہوکر رہ گئی ہے ۔خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمہ دور دراز علاقوں میں اس سکیم کے بارے میں لوگوں کو جانکاری فراہم کرنے میں ناکام ہوچکا ہے اس طرح لوگوں کو جب اس سکیم کے بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں چلتا ہے تو پھر وہ کس طرح اس سکیم سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں ۔خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمہ اس سکیم کے بارے میں لوگوں کو کوئی جانکاری نہیںدے رہا ہے اور صاف ظاہر ہے کہ جب لوگوں کو اس سکیم کے بارے میں کوئی علم ہی نہیں ہے تو پھر وہ کس طرح اس سکیم سے مستفید ہوسکتے ہیں ۔چنانچہ محکمہ کی اس غفلت شعاری پر جہاں عام لوگوں بلکہ سول سوسائٹی نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اگر حکومت نے ایک غریب لڑکی کی شادی کے لئے اسے پچاس ہزار کی رقم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے تو پھر محکمہ یا محکمے کے ملازمین یا افسرکیونکر اس میں مبینہ طور رخنہ ڈالتے ہیں ۔جس لڑکی کے حق میں رقم واگذار کرنی ہوتی ہے تو اس کے لئے چھان بین لازمی ہے ۔اور جب تک محکمہ پوری طرح مطمین نہیں ہوجاتا ہے جس لڑکی کے حق میں لون کی رقم فراہم کرنے کے لئے کاروائی کی جارہی ہے وہ صحیح معنوں میں مستحق ہے یا نہیں۔یہ لازمی امر ہے کہ محکمہ پوری طرح چھان بین کرے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ محکمہ سرے سے ہی اس سکیم کے بارے میں خاموشی اختیار کرے ۔حکومت ہند کی طرف سے متعدد فلاحی سکیمیں وقتاًفوقتاً جاری کی جاتی ہیں لیکن جب تک ان سکیموں کے بارے میں عام لوگوں کو جانکاری نہیں دی جاے گی تب تک ان سکیموں کا ہونا یا نہ ہونا ایک ہی بات ہے ۔اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ جو سکیمیں حکومت کی طرف سے رایج کی جاینگی ان کی خوب خوب پبلسٹی ہونی چاہئے تاکہ ہر شہر ی کو اس بات کا موقعہ مل سکے کہ وہ ان سکیموں کا بھر پور انداز میں فایدہ اٹھاسکے ۔حکومت کی کوشش یہی ہے کہ وہ سرکاری فلاحی سکیموں سے فایدہ اٹھاسکے تاکہ اس کی مشکلات و مسایل کم ہوسکیں لیکن جب لوگوں کو ان کی جانکاری ہی نہ ہو تو وہ کس طرح ان سکیموں سے فایدہ اٹھا سکتے ہیں۔