کہاحکومت ملی ٹنسی کی کمرتوڑنے میں کامیاب،امسال136ملی ٹنٹ ہلاک،کشمیری پنڈتوں پر حملے منظم سازش قرار
لیفٹنٹ گورنر منوج سنہانے دفعہ 370کی موجودگی میں غیرمقامی باشندوں کے جموں وکشمیرمیں ووٹ ڈالنے کا انکشاف کرتے ہوئے کہاہے کہ2019کے پارلیمانی انتخابات میں 32000باہری لوگوںنے یہاں اپنے حق رائے دہی کااستعمال کیا۔خیال سال2019کے اوائل میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے وقت دفعہ 370برقرار تھا،اوراس قانون کواگست2019میں منسوخ کیاگیا۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق ایک قومی انگریزی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 32000 باہر کے ووٹرز رجسٹرڈ تھے جب گزشتہ پارلیمانی انتخابات ہوئے تھے اور آئین ہند کا دفعہ 370 برقرار تھا۔لیفٹنٹ گورنر نے سوالیہ اندازمیں کہاکہ آپ انتخابی فہرستیں چیک کر سکتے ہیں۔ اتنے سالوں کے بعد بھی 100 باہر کے ووٹروں نے یہاں اپنا اندراج نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ آبادیاتی کردار میں تبدیلی کے بارے میں صرف پروپیگنڈا ہے،جب اضافی رجسٹرڈ بیرونی ووٹوں کی تعداد100 سے زیادہ نہیں بڑھی ہے تو اسے کیسے تبدیل کیا جا سکتا ہے؟ ۔ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد پرمنوج سنہا نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا ووٹر لسٹوں کی نظرثانی کے عمل میں ہے۔الیکشن کمیشن کو انتخابات کروانے ہیں۔ انتخابی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرنے کے بعد، انتخابات کی تاریخوں کا اعلان الیکشن کمیشن آف انڈیا مناسب وقت پر کرے گا۔ جمہوریت کے بارے میں لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہر کسی کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی مکمل آزادی ہے۔ تینوں سطح کی پنچایتوں کے انتخابات مکمل ہو چکے ہیں۔ انتخابات میں بے مثال ٹرن آو¿ٹ رہا۔ مزید یہ کہ پانچ ممبران پارلیمنٹ جموں و کشمیر کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات اسمبلی حلقوں کی حد بندی کے بعد کرائے جائیں گے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حکومت دہشت گردی کی کمر توڑنے میں کامیاب رہی ہے، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہانے کہا کہ اس سال جنوری اور اگست کے درمیان کشمیر میں 136 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس طرح کے اعداد و شمار نہیں دیکھے گئے ہیں۔ انگریزی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے منوج سنہا کاکہناتھاکہ ایک وقت تھا جب سکول، کالج اور دکانیں بند رہتی تھیں، بچے پڑھ نہیں سکتے تھے لیکن اب یہ ماضی کی بات ہے۔ کوئی پتھر بازی نہیں ہے، کالج اور اسکول کھلے ہیں اور کاروبار آسانی سے چل رہا ہے۔ تاہم، لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے ساتھ ہی کہا کہ بہت سے لوگوں کو یہ پسند نہیں ہے لیکن ان کے جال میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کشمیری پنڈتوں پر حملوں کو ان عناصر کی سازش قرار دیا جو اس حقیقت کو پسند نہیں کرتے کہ11.6 ملین سیاح کشمیر کا دورہ کر چکے ہیں اور بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہو رہی ہے۔لیفٹنٹ گورنر نے کہاکہ حکومت کے ساتھ ساتھ نجی شعبے دونوں کی طرف سے نئے منصوبے لگائے جا رہے ہیں،اور اس عمل کو پٹڑی سے اتارنے کے لئے ملی ٹنٹ نرم اہداف کی نشاندہی کر رہے ہیں اور ان پر حملہ کر رہے ہیں۔