بارشوں کے پانی کی نکاسی کےلئے ابھی تک سرکار کی جانب سے کوئی بھی کامیاب کارروائی عمل میں لائی گئی ہے ۔ وادی کشمیر میں ہفتہ کی صبح شدید بارشیں ہوئیں اگرچہ بارش کچھ وقفہ کے بعد رُک گئیں تاہم اس میں شدت ہونے کے نتیجے میں تمام سڑکیں زیر آب آئیں خاص کر شہر سرینگر کے قلب لالچوک کی اگر بات کی جائے تو لالچوک کی سڑکیں جھیلوں میں تبدیل ہوئیں۔ بارش کے پانی سے سڑکیں زیر آب ہونے کا معاملہ اگرچہ نیا نہیں ہے البتہ انتظامیہ میڈیا تنقید کے بعد یہ دعوے کرتی ہے کہ اس کےلئے معقول انتظامات کئے جاچکے ہیں لیکن متعلقہ حکام کے دعوے آج ایک بار پھر سراب ثابت ہوئے اور لالچوک کی سڑکوں پر اس قدر پانی جمع تھا کہ یہاں سے پیدل چلنا دور کی بات گاڑیوں میں بھی چلنا ناممکن بن گیا ۔ شدید بارش کے بعد لالچوک،گھنٹہ گھر ،ریگل چوک ،اولڈ کورٹ روڑ،بڈشاہ چوک اورجہانگیر چوک سمیت شہر کے متعددعلاقوںکی کئی سڑکیں، گلیاں اور بائی لین کیچڑوالے کے پانی میں ڈوب گئے۔لوگوں بالخصوص تاجروںنے کہاکہ جب وہ سنیچر کی صبح دکانات اوردیگرکاروباری مراکزکھولنے کیلئے لالچوک اورسیول لائنز کے دوسرے بازاروںمیں پہنچے توانہوںنے سڑکیں ،گلیاں اورچوراہے زیرآب دیکھے ،اوروہ آگے نہیں بڑھ سکے ۔انہوںنے کہاکہ ہفتے کی صبح محض دوبار تیز بارشیں ہونے کے بعدلالچوک اوردیگر نواحی علاقے سوئمنگ پول بن گئے ،کیونکہ پیدل چلنے والوں کیساتھ ساتھ ماٹر سائیکلوں ،اسکوٹروں ،اسکوٹیوں اورآٹو رکھشاﺅںمیں سفر کرنے والوں کے کپڑے اتنے گیلے ہوگئے کہ لگا،ان لوگوںنے کپڑوں سمیت نہالیاہے ۔لوگوںنے محکمہ یوای ای ڈی اور دیگر متعلقہ محکموں واداروںکی کارکردگی پرسوال اُٹھاتے ہوئے کہاکہ نہ جانے کب شہر کاڈرنیج سسٹم بہتر ہوگا۔بارشیں صرف وادی میں ہی نہیں ہوتی تاہم سرینگر اب سمارٹ سٹی میں شمار ہوتا ہے لیکن اس سمارٹ سٹی میں بارش کے بعد سڑکیں دریاﺅں میں تبدیل ہونا سمارٹ سٹی کی عکاس نہیں۔ اس لئے سرکار کو چاہئے کہ وہ سمارٹ مشنری نصب کرکے بوقت ضرورت پانی کے نکاسی کا نظام بہتر بنائیں ۔ اس جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ مسئلہ کافی عرصے سے پیچدہ بنا ہوا ہے ۔ اس لئے سمارٹ اقدامات اُٹھانا لازمی بن گیا ہے ۔