جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کے نئے نئے منصوبے باندھے جارہے ہیں اور بیرونی سرمایہ کاری کے لئے راہیں تلاش کی جارہی ہیں تاکہ یہاں معاشی خوشحالی اور اقتصادی استحکام میں اضافہ ہوسکے ۔گذشتہ برس لیفٹننٹ گورنر جب متحدہ عرب امارات کے دورے پر گئے تو انہوں نے وہاں کے سرکردہ تاجروں اور صنعت کاروں کو جموں کشمیر میں صنعتیں قایم کرنے اور یہاں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کیا تھا جنہوں نے اس موقعے پر اعلان کیا کہ وہ کشمیر میں نہ صرف سرمایہ کاری کرینگے بلکہ صنعتیں بھی قایم کریں گے ۔اس بارے میں آہستہ آہستہ پیش رفت ہورہی ہے ۔جبکہ ان ہی دنوں لیفٹننٹ گورنر اور مرکزی وزیر مملکت براے صنعت و حرفت نے جموں کشمیر کے لئے ڈسٹرکٹ ایکسپورٹ منصوبوں کی نقاب کشائی ۔اس موقعے پر بتایا گیا کہ جموں کشمیر کے ہر ضلع میں مقامی مصنوعات کی عالمی سطح پر لے جانے کی صلاحیت موجودہے ۔اس موقعے پر تقریب سے خطاب کرتے ہوے منوج سنہا نے کہا کہ جموں کشمیر میں کئی تقابلی فواید ہیں جیسے آب و ہوا اور بھر پور آرٹ اینڈ کرافٹ کلچر اپنی تیزی سے بڑھتی ہوئی معشیت ،وسیع مارکیٹ اور صنعتی بنیادوں سے جموں کشمیر میں برآمدی ماحولیا تی نظام کی ایک مضبوط عمارت کی تعمیر کے لئے پرعزم ہے ۔ایل جی نے بتایا کہ تمام اضلاع میں ادارہ جاتی میکا نزم بنایا گیا ہے تاکہ بر آمدات کو فروغ دیا جاسکے ۔ا س سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت اب لوگوں کو زیادہ سے زیادہ پرائیویٹ سیکٹر کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرنا چاہتی ہے تاکہ پڑھے لکھے بیروز گار نوجوان نوکری لینے والے نہیں بلکہ نوکری دینے والے بن سکیں ۔حکومت نے فوج میںبھرتی کے لئے اگنی پتھ اور اگنی ویر جیسی سکیمیں متعارف کرکے نوکریاں فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ ایک تو فوج میں نیا خون بھر تی ہوسکے دوسری سب سے بڑی اہم وجہ بیروزگاروں کو حکومت کی طرف سے تھوڑی سی رعایت مل سکے ۔اسی طرح ایل جی انتظامیہ نے یہاں سیاحتی شعبے کو مزید مستحکم بنانے اور اس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ روزگار کے وسایل پیدا کرنے کو ترجیح دی ہے اس اقدام کے تحت گھر وں میں سیاحوں کو قیام و طعام کی سہو لیات فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جسے عنقریب عملی جامہ پہنایا جاے گا اس سکیم کے تحت جولوگ ہوم سٹے سکیم کو اپنا کر اس کے تحت سیاحوں کو اپنے گھروں میں قیام و طعام کی سہولیات فراہم کرینگے انہیں حکومت کی طرف سے تھوڑی بہت مراعات بھی دی جاینگی۔اس سے کیا ہوگا سیاح خود اپنے ہی گھروں جیسا ماحول پاینگے اور انہیں یہاں کے تہذیب و تمدن ،آرٹ اور کلچر کے علاوہ کشمیر کے رہن سہن ،لباس اور کھانے پینے کی عادات کا بخوبی او ر اچھی طرح سے پتہ چل سکتا ہے ۔اسی طرح بیرون سرمایہ کاری سے بہتیرے نوجوانوں نے کافی امیدیں وابستہ کررکھی ہیں اور انہیں اس بات کا یقین ہے کہ جب حکومت کوئی بھی نئی سکیم معرض وجود میں لائے گی اس سے لوگوں اور خاص طور پر بیروزگار نوجوانوں کے لئے روزگار کے نئے نئے وسایل پیدا ہوسکتے ہیں۔