کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے ملانے والا ریل پروجیکٹ ابھی تک تشنہ تکمیل ہے اور ریلوے نے واشگاف طور پر اعلان کیا ہے کہ یہ پر وجیکٹ بقول جنرل منیجر ناردرن ریلوے سال 2023میں مکمل ہونے کی امید ہے ۔اس سے قبل سرکاری طور پر بتایا گیا تھا کہ کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے ریل کے ذریعے ملوانے کا پروجیکٹ سال 2022میں مکمل کیا جاے گا لیکن اس میں ایک مرتبہ پھر ایک سال کی توسیع کردی گئی ۔خبروں کے مطابق جنرل منیجر ناردرن ریلویز نے یہاں چیف سیکریٹری کے ساتھ ملاقات کے دوران انہیں بتایا کہ کشمیر کو ریل کے ذریعے ملک کے باقی حصوں سے ملانے کا پروجیکٹ اس سال نہیں بلکہ اگلے سال مکمل ہونے کی امید ہے ۔اس موقعے پر چیف سیکریٹری نے کہا کہ جموں کشمیر کے خظے کو باقی حصوں سے جوڑنے کے سلسلے میں ریلوے کا کام قابل سراہنا ہے ڈاکٹر مہتہ نے کہا کہ ریلوے لائین خطے میں مجموعی ترقی اور خوشحالی کے لئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ۔جو تیزی سے صنعت کاری ،خام مال کی نقل و حرکت ،تجارت سیاحت کو فروغ دینے کے علاوہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں اہم کردار نبھائے گی ۔چیف سیکریٹری نے دی گئی ٹایم لائین کے اندر پروجیکٹ کو مکمل کرنے کیلئے یوٹی انتظامیہ سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے ۔ایک بار ریلوے سروس شروع ہوجاے گی تو وادی کا نقشہ ہی بدل جاے گا کیونکہ لوگوں کو سرینگر جموں شاہراہ کی پریشانی سے نجات مل سکتی ہے جو ہر دوسرے تیسرے دن بند رہتی ہے ۔معمولی بارشوں یا برفباری کے نتیجے میں سڑک کئی کئی دنوں تک ٹریفک کے لئے بند کردی جاتی ہے ۔اس میں کسی کا قصور نہیں سڑک ہی اب بوسیدہ ہوچکی ہے ۔لوگ اس بات کے لئے حکومت کے شکر گذار ہیں کہ جواہر ٹنل کا متبادل تیار ہوکر لوگوں کے لئے راحت رسانی کا پیغام بن کر آئی ہے یعنی قاضی گنڈ بانہال ٹنل کو عوام کے نام وقف کرکے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا گیا اس ٹنل کی وجہ سے شاہراہ کا سولہ کلو میٹر کا راستہ کم ہوگیا اور لوگوں کو اب جواہر ٹنل سے گذرنا نہیں پڑ سکتا ہے ۔اسی طرح اگر سرینگر جموں ریلوے پر وجیکٹ پر کام مکمل ہوگا تو اس سے کشمیری عوام کو راحت ملنے کے علاوہ یہاں کی اقتصادیا ت کا عمل بھی زور پکڑ سکتا ہے کیونکہ ریلوے سے کاروبار ی سرگرمیاں بڑھ سکتی ہیں ۔طلبہ اور دوسرے لوگوں کا قیمتی وقت ضایع ہونے سے بچ سکتا ہے ۔وادی کے لوگوں کا ملک کے باقی حصوں کے ساتھ براہ راست رابطہ قایم کرنے سے ان کا وقت بچ سکتا ہے ۔دو پیسے آرام سے کماے جاسکتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیاحوں کی آمد میں غیر معمولی اضافہ ہوسکتا ہے جس سے واقعی یہاں کے لوگوں کی معیشت مستحکم ہوسکتی ہے ۔اسلئے یوٹی انتظامیہ کو یہ کام یقینی بنا نا چاہئے کہ ریلوے پروجیکٹ وقت مقررہ پر تکمیل کو پہنچے ۔