گذشتہ کئی دنوں سے ایک خبر اخبارات میں شہ سرخیوں کے ساتھ شایع ہورہی ہے جس میں لوگوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ کووڈ کی نئی قسم XEوئیرینٹ کے لئے تیار رہیں چنانچہ جب سے یہ خبر اخبارات کی زینت بن گئی ہے عوامی حلقوں میں اس حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اب پھر سے لاک ڈاون لگ سکتا ہے جبکہ اس سے متاثر ہونے والے لوگوں کی حالات تشویشناک حد تک بگڑ سکتی ہے ۔اس خبر کے نتیجے میں بہت سے لوگوں نے ابھی سے تیاریاں شروع کردی ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ نہ جانے یہ وئیریینٹ کیسا ہوگا؟بھارت میں اب تک ایکس ای کے دو کسیز سامنے آے ہیں اور دونوں متاثرین کا تعلق مہاراشٹر سے ہے ۔قارئین کو شاید یاد ہوگا کہ بھارت میں مہاراشٹر ایسی جگہ ہے جہاں کووڈ کے سب سے زیادہ کیسز ریکارڈ کئے گئے ۔ممبی بھارت کی تجارتی راجدھانی کی حیثیت رکھتی ہے اور جب اس شہر کو کوئی بھی بیماری لگ جاتی ہے تو آناً فاناًپورے بھارت میں پھیل جاتی ہے اسی طرح جب کووڈ نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تو سب سے پہلے مہاراشٹر میں ہی زیادہ سے زیادہ کیسز سامنے آے ۔اس کے بعد آہستہ آہستہ کووڈ ختم ہونے لگا دوسری اور تیسری لہر کے دوران بھی مہاراشٹر ہی سب سے زیادہ متاثر ہوا اب چونکہ وہ دونوں ختم ہوگئے اب کووڈ کا نیا وئیرینٹ XEسامنے آگیا اور سب سے پہلے اس سے مہاراشٹر کے رہنے والے دو افراد متاثر ہوگئے ۔اب جس شخص کے دل میں جو آیا وہ کہنے لگا جبکہ کئی ایک کا کہنا ہے کہ وئیرینٹ سب سے زیادہ خطرناک ہے لیکن وادی کے معروف معالج اور انفلوائنزا کے ماہر ڈاکٹر نثار الحسن نے اس بارے میں کہا کہ کووڈ کی یہ نئی شکل کسی بھی صورت میں ایک اور لہر کی دستک نہیں ہے انہوں نے کہا کہ نئی قسم انسانوں کے لئے باعث تشویش نہیں ہے ۔اور اس کے بارے میں زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت ہے ۔اس سال جنوری میں برطانیہ میں اس وائیرینٹ کا پتہ چلا ہے ۔ڈاکٹر حسن نے کہا ہماری آبادی پہلے ہی تیسری لہر میں ان مختلف حالتوں کا سامنا کرچکی ہے ۔جو ابتدا میں BA1اور BA2کے ذریعے شروع ہوچکی ہے ۔تقریباًتمام لوگوں کے پاس پہلے کے انفیکشن کے ذریعے ان ذیلی اقسام کے خلاف اینٹی باڈیز ہوتی ہیں انہوں نے کہا کہ زیادہ ویکسنیشن کی شرح اور قدرتی استثنیٰ کے ساتھ اس قسم کی وجہ سے لہر آنے کا امکان کم ہے اسلئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس بارے میں تشو یش میں مبتلا ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ۔چنانچہ جب یہ بیان سامنے آیا تو لوگوں نے راحت کی سانس لی کیونکہ لوگوں میں اب کسی بھی لاگ دار بیماری کا سامنا کرنا کی سکت نہیں رہی کیونکہ کورونا کی وجہ سے لوگ پہلے ہی کافی مشکلات اور مصائیب کا سامنا کرچکے ہیں ۔لیکن اب جبکہ معروف ڈاکٹر نے بتایا کہ اس بارے میں گھبرانے کی ضرورت نہیں تو عوامی حلقوں نے راحت کی سانس لی ہے ۔اس وقت دوسری خطرناک بیماریوں نے پوری وادی میں ڈھیرا ڈال دیا ہے لوگ اس وجہ سے پریشان ہیں اور اب اگر اوپر سے کورونا کا نیا وئیرینٹ سامنے آتا تو لوگ اور زیادہ پریشان ہوجاتے ۔