عالمی سطح پر وبائی بیماری کووڈ 19پھیلنے کے بعد ہر شخص چاہے چھوٹا ہو یا بڑا صحت کے معاملے میں کافی حساس ہوگیا ہے اور طبعیت معمولی سی بھی بگڑ جاے ڈاکٹر سے فوری طور مشورہ کیا جاتا ہے ۔اس وقت یہ بات مشاہدے میں آرہی ہے کہ95فی صد لوگ ٹھنڈے پانی ،مشروبات وغیرہ سے پرہیز کرتے ہیں اور گرم پانی کا استعمال کرتے ہیں ۔میوہ کھانے سے پہلے اسے اچھی طرح صاف کیا جاتا ہے اور پھر پانی سے بھی صاف کرنے کے بعد اس کو استعمال کیا جاتا ہے ۔جسمانی صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے سرکاری طور پر لوگوں کی صحت برقرار رکھنے کے لئے جو اقدامات کئے جاتے ہیں وہ قابل سراہنا ہیں ۔ماہر ڈاکٹر بار بار یہ کہتے ہیں کہ کورونا کا اثر بے شک کم ہونے لگا ہے لیکن کورونا برابر موجود ہے ۔اس کا یہ مطلب ہوا کہ یہ مہلک بیماری کسی بھی وقت اپنا سر اٹھاسکتی ہے یعنی کسی بھی وقت پھر سے پھیل سکتی ہے ۔اگر ایسا ہوا تو اب کی بار متعلقہ حکام پر اس کی ذمہ داری ڈالی جاسکتی ہے کیونکہ پوری وادی میں غیر مقامی بھکاریوں نے اپنا جال بچھا رکھا ہے ۔ہر بس سٹینڈ ،ہر محلے ،گلی کوچے ،بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر غیر مقامی بھکاریوں کو دیکھا جاسکتاہے ۔ان کے بچے لوگوں کا پیچھا کرتے ہیں اور تب تک نہیں چھوڑتے ہیں جب تک کچھ نہ کچھ و صول کرتے ہیں ۔یہ کہاں سے آے ہیں اور کس طرح آے ہیں یہ معلوم نہیں ۔عوامی حلقوں نے اس پر زبردست تشویش ظاہر کرتے ہوے بتایا کہ اگر ان کو اسی طرح وادی میں داخل ہونے دیا جاے گا تو یہاں بڑے پیمانے پر بقول ان کے مہلک بیماریاں پھیل سکتی ہیں جن پر بعد میں قابو پانا مشکل ہوجاے گا۔ان میں ایسے بھکاری بھی دیکھے گئے جو کوڑ ھ جیسی مہلک بیماری میں مبتلا لگتے ہیں کیونکہ ان کے ہاتھوں اور ٹانگوں کی حالت ہی ایسی ہے ۔وادی میں داخل ہونے والے سب لوگوں کی کووڈ ویکسنیشن کے حوالے سے اگرچہ مختلف مقامات پر چکنگ کی جاتی ہے پھر کس طرح یہ غیر مقامی بھکاری وادی میں گھس جانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔کیا ان کے پاس کووڈ ویکسنیشن کی سرٹفیکیٹ ہے ؟ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سرینگر ائیر پورٹ پر کووڈ ویکسنیشن سرٹفیکٹ چیک کی جاتی ہے جبکہ لکھن پور میں بھی باہر سے آنے والی گاڑیوں کی چکنگ کی جاتی ہے ۔پھر کس طرح یہ کوڑھ زدہ بھکاری وادی میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ گذشتہ برس بھی اسی طرح کے بھکاری وادی میں گھس گئے تھے جنہیںپولیس نے مختلف جگہوں سے پکڑ کر وادی بدر کردیا ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اس وقت جبکہ کووڈ کا خطرہ ابھی بھی سروں پر منڈ لارہا ہے متعلقہ حکام کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ غیر مقامی بھکاریوں جن میں زیادہ تر کوڑھ زدہ ہیں کو واپس بھیج دیا جاے ۔یہ بھکاری جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں بسوں میں چڑھ کر سواریوں کو کارڈ تقسیم کرتے ہیں جن کو یہ لوگ بھیک وصولنے کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔اس سے پہلے کہ وادی میں کوئی مہلک بیماری پھیل جاے متعلقہ حکام فوری طور کاروائی کریں۔