گذشتہ دنوں ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے سرینگر میونسپل ذرایع کے حوالے سے بتایا کہ کارپوریشن کتوں کی نس بندی کا عمل شروع کرنے جارہی ہے تاکہ ان کی بڑھتی ہوئی تعداد پر قابو پایا جاسکے ۔جہاں اس عمل کا لوگ خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ابھی تک اس بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ آیا کہ نسبندی کا عمل شروع ہوگا بھی یا نہیں کیونکہ کئی برس قبل برزہامہ میں میونسپل کارپوریشن نے ایک خصوصی اوپریشن تھیٹر قایم کیا تھا اور وہاں ہفتے ڈیڑھ ہفتے تک کتوں کی نسبندی کی گئی تھی لیکن بعد میں اس کام کو ادھورا چھوڑا گیا اور یہ سلسلہ ختم ہوگیا حالانکہ شہر و گام کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد عام لوگوں کے لئے باعث تشویش بنتی جارہی ہے کیونکہ اب کتوں کی تعداد اتنی بڑھ گئی ہے کہ چاروں طرف ان کے غول کے غول گھومتے پھرتے رہتے ہیں بچوں اور بوڑھوں خواتین وغیرہ کو گھروں سے نکلنے میں کافی مشکلات پیش آتی ہیں اب تک کتوں نے ہزاروں افراد کو اپنی بربریت کا نشانہ بناکر ان کو یا تو عمر بھر کے لئے معذور بنا کر رکھ دیا جبکہ کئی ایک یہ دنیا چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔حال ہی میں پٹن میں ایک معصوم بچے کو ان کتوں نے اس طرح نوچ ڈالا کہ وہ موقعے پر ہی دم توڑ بیٹھا۔اس طرح کے کئی واقعات رونما ہوئے پہلے کتوں کو زہر کھلا کر ماردیا جاتا تھا لیکن عدلیہ کے احکامات کے بعد یہ سلسلہ ترک کردیا گیا تب سے لے کر کتوں کی فوج بڑھتی گئی جس کے نتیجے میں لوگوں کا گھروں سے نکلنا مشکل بنتا جارہا ہے ۔اب لوگ گھروں سے نکلتے وقت چھڑی ہاتھ میں رکھنا نہیں بھولتے ہیں۔کتوں کی وجہ سے بیماریاں بھی پھیلنے لگی ہیں کیونکہ کتے ہر طرف گندگی اور عفونت پھیلانے کا موجب بنتے ہیں لیکن اب جبکہ میونسپل کارپوریشن نے ان کی نس بندی کا فیصلہ کرلیا ہے ۔جو کہ ایک اچھا قدم قرار دیا جاسکتا ہے بشرطیکہ اسے سنجیدگی کے ساتھ شروع کیا جاے ۔میونسپل ذرایع کے مطابق شُہامہ اور ٹینگ پورہ بٹہ مالومیں نسبندی کے دو جدید مراکز کھولے جارہے ہیں ان ذرایع کے مطابق چھ سے آٹھ مہینے تک سرینگر میں آوارہ کتوں کی 70 سے 80فی صدآبادی کو نسبندی کے ذریعے سے پاک کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہین اور یہ دو سہولیاتی مراکز عمل میں لانے سے تقریباً 15اوپریشن تھیٹر ہم بنانے کے قابل ہوجائینگے ۔جن میں روزانہ دو سو سے زیادہ کتوں کی نسبندی کی گنجایش ہوگی۔انہوں نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کینلز بھی بنانے جارہی ہے اور آوارہ کتے پکڑنے کے لئے افرادی قوت بھی بڑھائی جاے گی میونسپل ذرایع نے بتایا کہ کچھ وجوہات کی بنا پر گذشتہ برسوں کتوں کی نسبندی کا عمل شروع نہیں کیا جاسکا ہے لیکن اب یہ کام جلد از جلد شروع کیا جاے گا۔عوامی حلقے اگرچہ یہ سن کر کسی حد تک مطمین ہوگئے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کب تک یہ کام شروع ہوگا اس سے صرف اتنا ہوگا کہ کتوں کی آبادی پر روک لگ سکتی ہے لیکن کتوں کی خصلت تبدیل تو نہیں کی جاسکتی ہے ۔