عوام کے لئے بنیادی سہولیات کا مطلب ہے کہ عوام کے لئے جن سہولیات کا ہونا لازمی ہے اگر ان کو فراہم کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی کی جارہی ہوگی یاسرکاری سطح پر غفلت برتی جارہی ہوگی تو اس صورت میں عوام گونا گوں مشکلات سے دوچار نہیں ہونگے تو کیا ہوگا۔ایک مقامی خبر رساں نے اس سلسلے میں ایک تجزیاتی رپورٹ پیش کی ہے جس میں اس بارے میں تھوڑی سی تفصیلات ظاہر کی گئی ہیں ۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ وادی کے اطراف و اکناف میں بنیادی سہولیات کا حصول مشکل ہوتا جارہا ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ لوگوں کو بنیادی سہولیات پوری طرح میسر نہیں رکھی جارہی ہیں جبکہ زندہ رہنے کے لئے بنیادی سہولیات کا ہونا لازمی ہے بہرحال ایجنسی کا مزید کہنا ہے کہ وادی کے باشندے سالہاسال سے بنیادی سہولیات سے محروم رکھے گئے ہیں اور اب بھی زمینی سطح پر کوئی بڑا بدلاﺅ نظر نہیں آرہا ہے ۔منصوبے بنائے گئے رقومات مختص رکھی گئیں لیکن اس کے باوجود کام نہیں ہو پارہا ہے اس کی کیا وجہ ہے لوگ یہ جاننے کا حق رکھتے ہیں کیونکہ پہلے یہ کہا جارہا تھا کہ فنڈز دستیاب نہیں لیکن اب جبکہ فنڈز برابر دستیاب ہورہے ہیں یا فنڈز دستیاب ہیں پھر کیا وجہ ہے کہ سڑک پانی بجلی وغیرہ جیسی بنیادی سہولیات کا فقدان نظر آرہا ہے ۔لوگ برابر ٹیکس ادا کررہے ہیں لیکن بیشتر سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ ہے کیونکہ عرصہ دراز سے میگڈیمایزیشن نہیں ہوئی ہے نتیجے کے طور پر سڑکیں کھنڈ رات میں تبدیل ہوگئی ہے ۔بیشتر واٹر سپلائی سکیمیں بے کار پڑی ہیں لیکن ان کی تجدید و مرمت کے حوالے سے غفلت برتی جارہی ہے ۔بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے ۔حکومت ایک جانب اس بات کے بارے میں اعلانات پر اعلانات کررہی ہے کہ سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بنائی جاے گی لیکن سرکاری سکولوں کی عمارتیں روز بروز کمزور اور خستہ ہوتی جارہی ہیں ان حالات میں لوگ کس طرح بچوں کو اس سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھیج دینگے بلکہ لوگ بھاری فیس برداشت کرتے ہیں اور اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں پڑھاتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سرکاری سکولوں میں فیکلٹی انتہائی عمدہ ،محنتی اور قابل ہے ۔اس کے باوجود صرف اس بنا پر لوگ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں سے دور رکھتے ہیں کیونکہ ان سکولوں میں انفراسٹرکچر نہیں ہے ۔محکمہ تعمیرات عامہ کبھی کبھار سڑکوں کی پیوند کاری کرتا تھا لیکن اب یہ بھی بند کردیا گیا ۔اسی طرح دوسرے بہت سے محکمے اپنے روزمرہ کے فرایض جن کا تعلق براہ راست عوامی خدمات سے ہے سے لاتعلق سے ہوگئے ہیں ۔ڈیجیٹل ایج میں جب تک لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہونگی تب تک ان سے کوئی کام نہیں ہوسکے گا۔اسلئے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کو چاہئے کہ وہ فوری طور اس بارے میں مداخلت کرکے متعلقہ محکموں کو اس بات کی ہدایت دیں کہ وہ لوگوں کے لئے کام کریں اگرچہ انہوں نے بار بار ہدایات دی ہوئی ہیں لیکن متعلقہ محکمے اس بارے میں کوتاہی برت رہے ہیں اسلئے ان افسروں اور ملازمین کے خلاف سخت کاروائی کی جاے جو اپنے فرایض کی انجام دہی میں غفلت شعاری کا مظاہرہ کرتے ہوں۔