سرکاری طور پر آنے والے کٹھن ترین حالات سے نمٹنے کے لئے کیا تیاریاں کی گئی ہیں اور لوگوں کو راحت دلانے کے لئے کیا کچھ کیا گیا ہے اس کا جائیزہ لیفٹننٹ گورنر کے مشیر بھٹناگر نے سرینگر میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کیا ۔یہ اجلاس جو سول سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا میں مختلف محکموں کے سربراہوں اور انجنئیرنگ محکموں کے چیف انجنئیر صاحبان نے شرکت کی جبکہ سرینگر میونسپلٹی کے کمشنر نے بھی اس اہم اجلاس میں شرکت کی ۔مشیر بھٹناگر نے افسروں سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ انہوں نے آنے والے کٹھن وقت یعنی چلہ کلان اور اس میں امکانی برفباری سے نمٹنے کے لئے کیا کچھ تیاریاں کی ہیں۔انہوں نے افسروں پر زور دیا کہ وہ امکانی برفباری کے دوران سڑکوں سے برف ہٹانے کے لئے مشینوں اور افرادی قوت کو تیاری کی حالت میں رکھیں ۔اس کے علاوہ انہوں نے تمام محکموں کے سربراہوں بشمول سرینگر میونسپلٹی کو اس بات کی ہدایت دی کہ آنے والے ایام کے دوران ہر محکمے میں ایک خصوصی کنٹرول قایم کیاجائے جو چوبیس گھنٹے کھلا رہے گا اور جس میں لوگوں کی شکایتیں سننے اور ان کو دور کرنے کے لئے عملے کو الرٹ رکھا جاے ۔اسی طرح انہوں نے چیف انجنئیروں کو ہدایت دی کہ وہ سڑکوں سے برف ہٹانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں ۔اس سے قبل ان ہی کالموں میں متعدد مرتبہ حکام کی توجہ سرمائی ایام اور خاص طور پر برفباری کے دوران لوگوں کو درپیش مسایل و مشکلات کی طرف دلائی گئی کہ کس قدر لوگ برفباری کے دوران پریشان ہوتے ہیں ۔اسلئے لوگوں کی ان پریشانیوں اور مشکلات کو دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی حد سے زیادہ ضرورت ہے ۔چنانچہ مشیر بھٹناگر نے اگرچہ افسروں کو اس حوالے سے کڑی ہدایات دیں لیکن جیسا کہ ماضی کے تجربات گواہ ہیں کہ برفباری کے دوران صرف بڑی سڑکوں سے ہی برف ہٹائی جاتی ہے جبکہ دوسری چھوٹی اور رابطہ سڑکوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے اور گلی کوچوں کو تو حکام بھول ہی جاتے ہیں ۔برسوں سے یہ روایت رہی ہے کہ گلی کوچوں اور رابطہ سڑکوں سے برف ہٹانے کے لئے میونسپلٹی کی طرف سے ایک تو خاکروب اور مزدور برف ہٹانے کے لئے کام پر لگادئے جاتے تھے اور جو جلدی جلدی برف ہٹاتے تھے تاکہ برف جم نہ جاے کیونکہ برف جمنے کی صورت میں اس پر چلنا حادثات کو جنم دینے کے مترادف ہوتا ہے ۔لیکن گذشتہ کئی برسوں سے دیکھا گیا کہ میونسپلٹی کی طرف سے کسی ایک بھی گلی کوچے سے برف نہیں ہٹائی جارہی ہے جس سے بعد ان میں پانی جمع ہوجاتا ہے جس سے چلنے پھرنے میں اور زیادہ مشکلات پیش آتی ہیں ۔اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اور جیسا کہ مشیر بھٹناگر نے افسروں کو برف ہٹانے کے سلسلے میں ہدایات دی ہیں کہ وہ ان حکامات پر عمل کریں کیونکہ یہ دور جدید ہے اگر کہیں تھوڑی سی بھی غفلت برتی جاتی ہے تو سوشل میڈیا کا سہارا لے کر اعلی حکام کواس سے آگاہ کیاجاتا ہے ۔ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ آنے والے ایام میں کیا ہوگا لیکن جہاں تک موسمی ماہرین کا تعلق ہے انہوں نے کہا ہے کہ دس دنوں کے بعد بھاری برفباری ہوسکتی ہے جس کے لئے ابھی سے تیاریا ں کی جانی چاہئے ۔