اگلے مہینے یعنی جنوری 2022میں کورونا کی تیسری لہر آسکتی ہے اور فروری میں ایک ہی دن میں ڈیڑھ لاکھ کیسز آسکتے ہیں اس بات کا انکشاف آئی آئی ٹی کانپور کے پروفیسر مینندر اگروال نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں کیا ہے جو اس وقت پورے ملک میں موضوع بحث بنا ہوا ہے ۔پروفیسر موصوف نے کہا کہ بھارت میں اومیکران کو روکنے کے لئے سخت لاک ڈاون کے بجاے احتیاط بڑھانے کی ضرورت ہے ۔زیادہ بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں کریک ڈاون کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے اپنی رپورٹ میں بار بار کہا ہے کہ حکومت کو سخت لاک ڈاون سے بچنا چاہئے اور صرف احتیاطی تدابیر اٹھانے کے لئے لوگوں کو تلقین کرنی چاہئے ۔پروفیسر موصوف نے نئے وئیرینٹ اومیکراں کے بارے میں جو کچھ لکھا ہے اس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کووڈ 19کی تیسری لہر کی شروعات جنوری سے ہوسکتی ہیں ۔جبکہ فروری میں بقول پروفیسر اگروال ایک ایسا دن بھی آے گا جب ایک ہی دن میں ڈیڑھ لاکھ کیسز آسکتے ہیں ۔پروفیسر اگروال نے ساوتھ افریقہ اور دوسرے ملکوں کے اعداد و شمار کا مطالعہ کرنے کے بعد کہا کہ اومیکراں ڈیلٹا وائیرینٹ کے مقابلے میں کچھ زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے ۔جبکہ یہ حقیقت ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے او میکران کو تشویشناک وائیریٹ کی کٹیگری میں رکھا ہوا ہے ۔پروفیسر موصوف کا کہنا ہے کہ فروری میں کووڈ 19کی شدت انتہاءپر ہوگی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ اومیکران سب سے پہلے ساوتھ افریقہ میں نمودار ہوگیا اور بعض ماہرین نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اومیکران کوئی نیا وائیرینٹ نہیں بلکہ یہ سال 1962میں پہلی بار نمودار ہوچکا ہے اور اس وقت بھی اس نے کئی ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا لیکن اس وقت اتنا جانی نقصان نہیں ہواتھا جتنا آج ہورہا ہے ۔پروفیسر اگروال نے ایک اور انکشاف کیا اور کہا کہ ساوتھ افریقہ میں متاثر ہونے والے صرف ایک فی صد لوگ ہی دوبارہ اومیکراں سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ اومیکران نیچرل امیونٹی کو بائی پاس کررہا ہے ۔یعنی اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں 80فی صد سے زیادہ لوگوں میں کووڈ کے خلاف نیچرل امیونٹی تیار ہوچکی ہے ۔چنانچہ اب بھارت میں آہستہ آہستہ اومیکران کے کیسوں میں اضافہ ہونے لگا ہے کہ سنیچر تک صرف دو افراد کو اومیکران میں مبتلاپایا گیا جبکہ میڈیا اطلاعات کے مطابق اومیکران میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی ہے ان میں زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہے جو زمبابوے سے آے ہیں ۔مرکزی حکومت نے کیرل ،تمل ناڈو ،منی پوراور حکومت جموں کشمیر کو خصوصی مکتوب بھیجے ہیں جن میں ان ریاستوں او رمرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کووڈ 19کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ہنگامی نوعیت کے اقدامات اٹھانے پر زور دیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ وہ ٹیسٹنگ ،ٹریسنگ اور ٹریٹمنٹ کے حوالے سے کسی بھی صورت میں غفلت شعاری کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ کووڈ 19کے پھیلاوءپر قابو پانے کے لئے وقتاً فوقتاًحکومت کی طرف سے جو گائیڈلائینز جاری کی جاتی ہیں ان پر سختی سے عمل کریں تاکہ کووڈ کی امکانی تیسری لہر اور اومیکران کو پھیلنے نے روکا جاسکے ۔