وادی میں غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کے حوالے سے ایک خبر اخبارات میں شایع ہوئی ہے ۔اس خبر کے بارے میں پولیس نے جو خلاصہ کیا ہے اس کے مطابق کنزر کے ایک علاقے میں غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ایک ایسے گروہ کا سراغ لگایا گیا جو کچھ عرصہ سے اس دھندے میں ملوث تھا اور جس نے اب تک کئی معصوم لڑکیوں کی زندگیوں کو تباہ و برباد کیا ۔پولیس نے اطلاع ملنے پر چھاپہ مارا اور ایک عورت سمیت کئی افراد کی گرفتاری عمل میں لائی۔ان سے پوچھ گچھ کے دوران انہوں نے کچھ ایسے انکشافات کئے جن سے اس ریکٹ میں ملوث دوسرے لوگوں کا بھی سراغ مل گیا ہے اور ان کی گرفتاری بھی عمل میں لانے کے لئے پولیس متحرک ہوگئی ہے ۔لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس غیر اخلاقی دھندے میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دی جانی چاہئے تاکہ سماج کو ایسے عناصر سے پاک و صاف کیا جاسکے جو اپنی گندی اور غلیظ حرکتوں سے عام کشمیریوں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ۔جس علاقے میں یہ واقعہ رونما ہوا وہاں کے رہنے والے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کا دھندا کرنے والوں کے خلاف ایسی سخت کاروائی کی جانی چاہئے تاکہ دوسرے لوگ عبرت حاصل کرسکیں ۔اسی نوعیت کے ایک اور شرمناک معاملے میں ایک ٹیچر پر الزام ہے کہ اس نے ایک طالبہ کی عزت پرحملہ کرنے کی کوشش کی۔جس سکول میں یہ واقعہ پیش آیا اس سکول کے ٹیچر اور چپراسی دونوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔یہ دونوں واقعات ایسے ہیں جو کشمیری قوم کے لئے باعث شرم ہیں ۔اسلئے پولیس کو ملوثین کے خلاف اس طرح کا چارج شیٹ مرتب کرنا چاہئے تاکہ مجرم کسی بھی حال میں سزا سے بچ نہ سکیں ۔دوسری جانب ڈرگس کا دھندا بھی عام کشمیریوں کے لئے پریشانی کا باعث بنتا جارہا ہے ۔اس دھندے کا قلع قمع کرنے کے لئے پولیس کا رول اگرچہ قابل سراہنا ہے لیکن ڈرگس کا معاملہ ایسا طول پکڑنے لگاہے کہ ہر روز پولیس کی طرف سے ڈرگس کا دھندا کرنے والوں کی گرفتاری عمل میں لانے کے باوجود یہ غلیظ کام کرنے والے برابر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔کل ہی خبر آئی ہے کہ گنگن گیر سونہ مرگ میں پولیس نے چھاپہ مار کر منشیات کا دھندا کرنے والے ایک بڑے گروہ کو بے نقاب کیا ہے ۔اس طرح روز کسی نہ کسی کو پکڑنے اور ڈرگس کی کھیپ ضبط کرنے کی خبروں کے باوجود نہ جانے کس طرح منشیات کا دھندا ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے ۔ڈرگس کی وجہ سے سماج میں دوسرے جرایم پنپ رہے ہیں ۔اور تشویشناک بات یہ ہے کہ نوجوان منشیات کا تیزی سے استعمال کرنے لگے ہیں ۔کہا جارہا ہے کہ طالبات بھی منشیات کی لت میں مبتلا ہونے لگی ہیں ۔کشمیر جہاں جرایم کا نام و نشان تک نہیں تھا اور جہاں منشیات کے بارے میں کسی کو معلوم ہی نہیں تھا لیکن آج اسی کشمیر میں غیر اخلاقی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں ۔جرایم پیشہ افراد سرگرم ہونے لگے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ڈرگس کا پھیلاﺅ اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ ہر علاقے ،ہر محلے اور ہر گلی کوچے میں ایسے مشتبہ افراد کو گھومتے پھرتے دیکھا جارہا ہے جو نوجوانوں کو خفیہ طور پر ڈرگس فروخت کرتے ہیں ۔اب ڈرگس سمگلروں کا کوئی مخصوص اڈہ نہیں بلکہ اب وہ ہر جگہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔اسلئے جہاں پولیس ان کے خلاف کاروائیوں میں مصروف ہے عام لوگوں کو بھی چاہئے کہ وہ ڈرگس کا دھندا کرنے والوں کو پکڑوانے کے لئے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔