اکثر صارفین یہ پوچھتے ہیں کہ بجلی کہاں چھُپ گئی اور اگر سرکار کی طرف سے بار بار یہ دعوے کئے جاتے رہے کہ سرما میں لوگ ایک ساتھ برف اور بجلی دیکھینگے لیکن ان وعدوں کا کیا ہوا؟دو تین ہفتے قبل محکمہ بجلی کی طرف سے کٹوتی شیڈول کا اعلان کیا گیا ۔کٹوتی کے اوقات زیادہ تھے یا کم بہر حال صارفین نے کٹوتی کے اس پروگرام کو قبول کرلیا۔لیکن یہ شیڈول ایک ہفتے بھی نہیں چلا اور اس میں بھی گڑ بڑ کردی گئی یعنی شیڈول بالائے طاق رکھ کر محکمے نے از خود شیڈول سے ہٹ کر بجلی کی کٹوتی شروع کردی۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اب میٹروالے علاقوں یا میٹر کے بغیر علاقوں میں کوئی فرق نہیں دونوں علاقوں میںگھنٹوں بجلی کی فراہمی بند رکھی جارہی ہے ۔اب جیسا کہ مختلف علاقوں کے صارفین انکشاف کررہے ہیں کہ صرف گھنٹے دو گھنٹے بجلی بحال کردی جاتی ہے لیکن اس پر بھی بھروسہ نہیں ۔صارفین یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اگر ستر فیصد ڈیجیٹل میٹر لگانے کا ہدف پورا کیا گیا ہے اور اس طرح بجلی کی کافی بچت ہوئی ہے کیونکہ اب لوگ نہ تو ہیٹر اور نہ ہی بوایلر یا گرمی دینے والے آلات استعمال کرتے ہیں ۔میٹر والے علاقوں میں صارفین صرف وہی آلات استعمال کرتے ہیں جن کے بغیر کوئی چارہ نہیں اور وہ بھی مختصر مدت کیلئے لیکن پھر بھی بڑے پیمانے پر پاور کٹوتی کا کیا جواز ہے ؟۔ادھر وادی بھر میں بجلی کی فراہمی میں خلل اور کم وولٹیج سے لوگوں کو ایک اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔یعنی بہت سے مقامات پر ٹرانسفارمر جل گئے ہیں ۔ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بہت سے مقامات پر لوگوں نے ازخود اپنی لاگت سے ٹرانسفارمر محکمے کے ورکشاپ پر پہنچادئے لیکن اب وہاں بقول ان کے اتنے فنڈز دستیاب نہیں کہ ان کی فوری مرمت کی جاسکے ۔چنانچہ اس بنا پر وہ علاقے جن میں ٹرانسفارمر جل گئے ہیں گذشتہ ایک ہفتے سے مسلسل اندھیرے میں ہیں اور وہاں رہنے والے لوگوں کی پریشانیوں کا یہ عالم ہے کہ وہ اب موم بتیاں جلا کر اپنا گذارہ کرلیتے ہیں۔متاثرہ شہریوں نے بتایا کہ گھروں میں جو انورٹرز ہیں وہ بھی چارج نہ ہونے کی صورت میں بیکار ہوگئے ہیں۔بہت سے ایسے علاقے جہاں ٹرانسفارمر جل گئے ہیں اور جن کو ابھی تک ورکشاپوں سے واپس نہیں لایا گیا ہے میں رہنے والے لوگ دوستوں اور رشتہ داروں کے ہاں ہجرت کرگئے ہیں کیونکہ بجلی نہ ہونے سے اس ٹھنڈ میں بچے مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں اسلئے انہوں نے یہ قدم اٹھایا ہے ۔صارفین کا کہنا ہے کہ اس وقت جبکہ ہر طرف سمارٹ میٹر یا تو لگائے گئے ہیں اور باقی ماندہ علاقوں میں لگائے جارہے ہیں اس عمل کے بعد بجلی کی بچت ہونی چاہئے تھی لیکن اس کے باوجود بجلی ہی غائب ہوگئی ہے ۔بجلی کے موجودہ بحران سے نہ صرف گھریلو سطح پر لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ اس سے چھوٹے چھوٹے کارخانے اور دوسرے تاجر اور دکاندار بُری طرح متاثر ہوگئے ہیں ۔کاروباری حالات چوپٹ ہوگئے ہیں ۔طلبہ کی پڑھائی متاثر ہوگئی ہے ۔اسلئے حکومت کو چاہئے کہ موجودہ بجلی بحران پر قابو پانے کے لئے اقدامات کرے تاکہ لوگ راحت محسوس کرسکیں۔