کووڈ ابھی گیا نہیں کہ ڈینگو بخار نے دستک دینی شروع کردی جبکہ اس سے قبل بلیک فنگس کے کئی معاملات بھی منظر عام پر آے تھے اور اس میں مبتلا کئی بیمار رحلت بھی کرگئے ۔اس کے ساتھ ساتھ سوائین فلو کے بارے میں بھی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سردیاں شروع ہوتے ہی یہ فلو بھی ”جلوہ افروز“ہو سکتا ہے جموں کشمیر میں اچانک بیماریاں پھیلنے سے لوگوں میں فکر و تشویش کا پیدا ہونا لازمی ہے ۔کیونکہ ابھی لوگ کووڈ 19کی وجہ سے پہلے ہی پریشان تھے لیکن اب حکومت نے اس بات کا اعلان کیا کہ ڈینگو بخار نے بھی دستک دی ہے جس سے بچاﺅ کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک سرکردہ ڈاکٹر نے بتایا کہ ابھی تک وادی میں اگرچہ ڈینگو بخار کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے لیکن جموں میں ڈینگو کے کئی کیس سامنے آے ہیں اور ڈاکٹر صاحباں اس بات کی کوششوں میں لگے ہیں کہ اس کی تشخیص کس طرح کی جاے اور کس طرح اس موذی بیماری پر قابو پایا جاے ۔جموں میں ڈینگو سے کئی اموات بھی ہوئی ہیں جبکہ بلیک فنگس کا شکار ایک شخص بھی کچھ عرصہ قبل اس دنیا سے چل بسا ہے ۔غرض اب ایک اور مصیبت ڈینگو کی صورت پر سر پر منڈلانے لگی ہے جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے سرکار کی طرف سے اس سلسلے میں اسی طرح تشہیری اور جانکاری مہم چلانی چاہئے جس طرح کووڈکے دوران چلائی گئی یا اب بھی چلائی جارہی ہے ۔کہاجارہا ہے کہ ڈینگو کی علامتوں میں تیز بخار ،سر کے اگلے حصے میں درد ،آنکھوں میں شدید درد ،بے چینی اور گھبراہٹ وغیرہ شامل ہیں اور جس کسی میں یہ علامتیں پائی جاینگی اسے فوری طور نزدیکی ہیلتھ سنٹر یا ہسپتال جاکر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے ۔کہا جارہا ہے یہ بخار مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور اگر کسی جگہ پانی جمع ہوجاے تو اس سے مچھر پیدا ہوجاتے ہیں اسلئے کوشش یہ کرنی چاہئے کہ کسی بھی جگہ پانی جمع نہ ہونے پاے چاہے وہ چھوٹا برتن ،پھولدان وغیرہ ہی کیوں نہ ہو ۔واٹر کولر کے بارے میں ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ اس کا پانی بھی روز روز بدل دینا چاہئے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل ہر بیماری کی جڑ گندگی ،غلاضت ،ناپاکی وغیرہ ہوتی ہے جتنا لوگ صفائی کا خیال رکھینگے بیماریاں اسے حساب سے ہم سے دور بھاگ جاینگی ۔اس سلسلے میں چیف سیکریٹری نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ڈینگو بخار کے پھیلاﺅ کو قابو کرنے کے لئے اقدامات کا جائیزہ لیا ۔انہوں نے اس بارے میں سخت ہدایات دیتے ہوے کہا کہ لوگوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ وہ کس طرح اس موذی بیماری سے بچ سکتے ہیں کیونکہ اگر یہ بیماری پھیل گئی تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے ۔انہوں نے اس بارے میں بڑے پیمانے پر تشہیری مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ ڈاکٹروں کے مشورے پر عمل کریں تاکہ وہ اس موذی بیماری سے بچ سکیں ۔