جی 20سربراہ کانفرنس جو سنیچرکویہاں شروع ہوئی اتوار کو اختتام پذیر ہوگئی اس کے جنوبی ایشائی ملکوں پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور اسے ایک نیک فال سے تعبیر کیا جارہا ہے ۔کانفرنس کے انعقاد سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے اعتماد ظاہر کیا ہے کہ چوٹی کانفرنس انسانوں پر مرکوز اور جامع ترقی کی ایک نئی راہ ہموار کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ملک تاریخی بھارت منڈپم میں 9اور 10ستمبر کو ہونے والی 18ویں جی 20چوٹی کانفرنس کو لے کر پر جوش ہے ۔انہوں نے کہا کہ جی 20سربراہی اجلاس پہلی بار ہندوستان میں منعقد ہونے جارہا ہے جس سے پورے خطے کو فایدہ مل سکتاہے ۔جمعہ کی شام امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے ساتھ ایک اہم ملاقات میں میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے وزیر اعظم مودی کواس بات کا یقین دلایا کہ امریکہ اقوام کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے لئے ہندوستان کے دعوے کی مکمل حمایت کرے گا۔صدر بائیڈن اور وزیر اعظم کے درمیان بات چیت میں صدر بائیڈن نے کہا کہ جی 20ایک فورم کے طور پر اہم نتایج دے رہا ہے اور انہوں نے جی 20کی ہندوستان کی چئیر مین شپ کی تعریف کی ۔اس ملاقات کے بعد جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا اس میں کہا گیا کہ عالمی نظم و نسق کو زیادہ جامع اور نمایندہ ہونا چاہئے اس نظریہ کو جاری رکھتے ہوے صدر بائیڈن نے سلامتی کونسل میں اصلاحات کی تجویز کو منظوری دے دی ہے ۔حکومت ہند کی طرف سے تجویز کردہ نئی دہلی اعلامیہ کے لئے اتفاق راے تک پہنچنے کے لئے امریکی حمایت اہم تصور کی جارہی ہے ۔ادھر پی ایم مودی سے ملاقات کے بعد امریکی صدر نے ٹویٹ کیا کہ مسٹر پرایم منسٹر آپ کو دیکھ کر بہت اچھا لگا۔جی 20 کانفرنس کے دوران ہم اس بات کی تصدیق کرینگے کہ امریکہ اور بھارت کی شراکت داری تاریخ میں کسی بھی وقت سب سے زیادہ مضبوط اور زیادہ متحرک ہے ۔جواب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جو بائیڈن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی ملاقات معنی خیز تھی جس سے بھارت اور امریکا کے درمیان اقتصادی اور عوام سے عوام کے ساتھ راوبط برابر آگے بڑھتے جائینگے ۔کل اعلامیہ دہلی کے ساتھ ہی جی 20سربراہ کانفرنس اختتام کو پہنچی ۔دہلی اعلامیہ کو بنانے اور اس کے مسودے کو حتمی شکل دینے میں امریکہ کا ہاتھ نمایاں طور پر نظر آرہا ہے ۔اس بات کی طرف میڈیا نے پہلے ہی اشارہ دیا تھا کہ دہلی اعلامیہ امریکی مشاورت سے ہی تشکیل پاے گا اور اسے منظر عام پر لانے کے لئے بھی امریکہ کا نمایاں ہاتھ نظر آرہا ہے ۔جی 20اجلاس کے دوران وزیر اعظم مودی نے جن عالمی رہنماوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں ان کے ساتھ باہمی دلچسپی کے موضوعات زیر بحث آئے ۔ممبر ملکوں کے درمیاں خاص طور پر اقتصادی تعاون بڑھانے اوردنیا کو پرامن خطہ بنانے میں مشترکہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔بہر حال جی 20کانفرنس کے نئی دہلی میں انعقاد سے عوام کو کافی امیدیں وابستہ ہیں اور لوگ چاہتے ہیں کہ ایک ایسا معاشی نظام قایم ہو جس میں لوگوں کی مالی حالت بہتر بنانے کے لئے ایک ٹھوس لائیحہ عمل کی نشاندہی کی گئی ہو۔وزیر اعظم نے اپنے ہم منصبوں اور مختلف ملکون کے صدور کے ساتھ عالمی معیشت کو مزید مستحکم کرنے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا عالمی سطح پر سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس خطے پر اس کانفرنس کے مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔